حیدرآباد کو مرکز کے زیر انتظام دینا ناقابل قبول - بیرسٹر اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-23

حیدرآباد کو مرکز کے زیر انتظام دینا ناقابل قبول - بیرسٹر اویسی

صدرکل ہندمجلس اتحاد المسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹراسدالدین اویسی نے آج صدرنشین یوپی اے وصدرکانگریس سونیا گاندھی سے ان کی قیام گاہ پرملاقات کی اورریاست کی تقسیم کی صورت میں حیدرآباد کے موقف،انتظامی ودیگر امورپرتبادلہ خیال کیا۔اس ملاقات کے بعد منتظر اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کی پارٹی حیدرآباد کومرکزی زیرانتظام علاقہ بنانے کے خلاف ہے۔انہوں نے کہاکہ مجلس نے گروپ آف منسٹرس کے ساتھ بھرپورنمائندگی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ جغرافیائی طورپر حیدرآباد،تلنگانہ سے مربوط ہے،مرکزی زیرانتظام(یونین ٹریٹری)کاکوئی سیاسی و علاقائی جوازنہیں ہوسکتا۔انہوں نے دوریاستوں کے مشترکہ دارالحکومت بنائے جانے کی بھی مخالفت کی۔انہوں نے کہاکہ ملک میں کبھی ایسانہیں ہواکہ ایک ریاست میں ہوتے ہوئے شہردوریاستوں کادارالحکومت بنے۔انہوں نے نظم وضبط،مالیہ،بلدی نظم ونسق ودیگرامورکوراست مرکزکے تحت کئے جانے کی تجویزکی بھی مخالفت کی۔انہوں نے کہاکہ مرکزمیں اگردائیں بازوبرسراقتدارآجائے تواس سے آنے والے دنوں میں مسلمان،عیسائی دولت طبقات کونقصان پہنچے گا۔مرکز،حیدرآبادکے اہم اختیارات اپنے ہاتھ میں لے تواس سے ان طبقاب کے مفادات سلب ہوجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ حیدرآباد کے بغیرتلنگانہ کے عوام کیسے علحدہ ریاست قبول کریں گے؟انہوں نے کہاکہ ملک میں کوئی ایسی قانونی ودستوری نظیرنہیں کہ بلدی ادارہ مرکزکے راست کنٹرول میں ہے،کیسے حیدرآباد کے بلدی نظم ونسق کو مرکزکے تحت کیاجاسکتاہے۔انہوں نے دستورکی ترمیم74کا حوالہ دیااورکہاکہ راجیوگاندھی نے بحیثیت وزیراعظم بلدی اداروں کوبااختیاربنانے دستور میں یہ ترمیم کی تھی۔انہوں نے کہاکہ حیدرآباد ترقی کازینہ ہے اس زینہ کے بغیرعلحدہ ریاست کاتصوربے معنی ہے۔صدر مجلس نے سونیاگاندھی پرواضح کیاکہ آندھراپردیش کے بارے میں مجلس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔مجلس بنیادی طورپرریاست کی تقسیم کے خلاف ہے۔اب جبکہ برسراقتدارکانگریس پارٹی اورمرکزی حکومت نے ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کرلیاہے توایسی صورت میں مجلس نے یہ واضح کردیاکہ حیدرآباد تلنگانہ ریاست کادارالحکومت رہے اوراس شہرپرتمام قانونی ودستوری وانتظامی اختیارات اس ریاست کے تحت رہیں۔انہوں نے کہاکہ سب سے بڑامسئلہ حیدرآباد کے مالیہ اورپانی کاہے۔مشترکہ دارالحکومت کے بارے میں اپنے ذہنی تحفظات ظاہر کرتے ہوئے بیرسٹراویسی نے کہاکہ ملک میں تحفظات کاعمل50کے دہے میں ابتدائی10سال کے لئے دیاگیاتھالیکن بعد میں کیاہوا۔ایساہی حال چندی گڑھ کے ساتھ کیاگیا،لیکن10سال کی میعاد کئی دہوں کے بعدبھی مکمل نہیں ہوتی۔انہوں نے کہاکہ تقسیم کی صورت میں بچی کھچی ریاست آندھراپردیش(سیماآندھرا)کاحیدرآباد سے کوئی جغرافیائی تعلق ہی نہیں،یہ عجیب بات ہے کہ یہ تعلق نہ ہوتے ہوئے بھی ایک شہرکوایک ایسی ریاست کابھی دارالحکومت بناتاجائے جس کاکوئی جغرافیائی تعلق نہیں ہے۔صدرمجلس نے یہ واضح کیاکہ ریاست کی تقسیم اورتشکیل تلنگانہ پرجومسودہ قانون پیش کیاجائے گااس میں اس بات کی صراحت کی جانی چاہئے کہ بچی کھچی ریاست آندھراپردیش کا دارالحکومت کہاں ہوگااوراس کی نشاندہی کی جائے؟انہوں نے کہاکہ تلنگانہ پسماندہ ہے،حیدرآباد کے مالی ومعاشی وسائل کے ساتھ ساتھ تلنگانہ کے سب سے اہم کوئلہ وسائل(سنگارینی کالریز)پربھی دعوے کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مجلس اتحاد المسلمین حیدرآباد کوبحیثیت مرکزی زیرانتظام علاقہ کسی بھی صورت میں قبول کرنے تیارنہیں ہے اورمجلس اس بات کی بھی اجازت نہیں دے گی کہ حیدرآباد کے اختیارات کسی بھی عنوان سے مرکزکے حوالہ کئے جائیں۔حیدرآباد مشترکہ دارالحکومت کی بھی مجلس مخالفت کرتی ہے۔سونیاگاندھی کے ساتھ تفصیلی گفتگوکے دوران بیرسٹراویسی نے گروپ آف منسٹرس کے ساتھ کی گئی دستاویزی نمائندگی کے حوالے دئیے۔انہوں نے کہاکہ پہلے سے ہی کوئی ذہن بناکر کام انجام نہیں دیاجاسکتاجوبنیادی حقائق ہیں ان کوملحوظ رکھتے ہوئے ریاست کی علاقائی،سیاسی گتھی کو سلجھایاجائے۔ایسے وقت جبکہ تشکیل تلنگانہ سے متعلق مرکزی حکومت نے آئندہ ماہ شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں مسودہ بل پیش کرنے کاارادہ ظاہرکیامجلس نے حیدرآباد اورتلنگانہ کے مستقل پرٹھوس دلائل کے ساتھ نمائندگی کی ہے۔بیرسٹر اویسی جودہلی میں کیمپ کئے ہوئے ہیں ریاست کے سیاسی مستقل پرکل وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ سے بھی ملاقات کریں گے۔انہوں نے صدرجمہوریہ پرنب مکرجی سے بھی ملاقات کرنے کی خواہش کی ہے۔

Asad meets Sonia, opposes UT status for Hyderabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں