ملک کی آدھی مسلم آبادی میں تعلیمی صورتحال بدتر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-21

ملک کی آدھی مسلم آبادی میں تعلیمی صورتحال بدتر

indian muslims
ملک کی تقریبا آدھی مسلم آبادی بہار، اتر پردیش، دہلی، آسام، مغربی بنگال اور پنجاب میں بستی ہے، لیکن ان ریاستوں میں مسلم خواندگی کی شرح ریاست کی اوسط شرح سے کافی کم ہے۔ اس صورتحال کے مدنظر سرکار نے اب مسلم سمیت مذہبی اقلیتی طلبا کے داخلے کا 'ڈاٹا بینک'تیار کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھا یا ہے۔ وزرات برائے فروغ انسانی وسائل کے اعداد وشمار کے مطابق بہار، اتر پردیش، دہلی، آسام ، مغربی بنگال اور پنجاب میں مسلم خواندگی کی شرح ان ریاستوں کی خواندگی کے اوسط سے کافی کم ہیں۔ بہار کی کل شرح خواندگی 61.80فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی 36فیصد اور اتر پردیش کی کل شرح خواندگی 67فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی 37.28فیصد ہے۔ قومی راجدھانی خطہ دہلی کی کل شرح خواندگی 81.07فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی 66.06فیصد، آسام کی 72فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی 48.04فیصد اور مغربی بنگال کی شرح خواندگی 69فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی 59فیصد ہے۔ ان ریاستوں میں ملک کی تقریبا 45فیصد مسلم آبادی رہتی ہے۔ وزرات کے ایک افسر نے بتا یا کہ وزرات 31اکتوبر 2013کو مختلف فریقوں کے ساتھ اس موضوع پر قومی اقلیتی تعلیمی نگراں اداروں میں اقلیتی طلباکے داخلہ سے متعلق ڈاٹا بیس تیار کرنے کے موضوع پر بھی غور ہوگا جو 2005-06کے بعد سے پرائمری اور اپر پرائمری سطح پر داخلے کے اعدادوشمار سے جڑا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی 2013-14سے نویں سے بارہویں کلاس میں مسلم طلبا کے داخلے کے اعدادو شمار جمع کرنے کے کام کو آگے بڑھا یا جائے گا۔ قومی تعلیمی اسیکیم و ایڈمنسٹریٹیویو نیوریسٹی ( این یو ای پی اے) کی جانب سے قومی نمونہ سروے تنظیم ( این ایس ایس او) کے اعلی تعلیمی اعداد وشمار کے جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2007-08میں مسلمانوں کی مجموعی شرح حاضری ( جی اے آر ) محض8.07فیصد تھی ، جبکہ اس مدت کے دوران غیر مسلمانوں کی مجموعی شرح حاضری 16.08فیصد درج کی گئی۔ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مسلم بچوں کی تعلیم کیلئے کوئی جامع پالیسی نہیں ہے اور ان کی حصہ داری بڑھانے کیلئے خصوصی اسکیموں کی بھی کمی نظر آتی ہے۔ وزرات کے اعداد و شمار کے مطابق گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، آندھر ا پردیش، کرناٹک اور تمل ناڈو میں مسلم شرح خواندگی ریاست کی کل شرح خواندگی کے مقابلے زیادہ ہے۔ مردم شماری کے اعدادو شمار کے مطابق ملک کی کل آبادی کا13.43فیصد مسلم آبادی ہے۔ بہار میں 16.05فیصد ، اتر پردیش میں 18.05فیصد ، جھار کھنڈ میں 13.08فیصد ، کرناٹک میں 12.02فیصڈ، دہلی میں 11.07فیصد مسلم آبادی ہیں۔ تمام کوششوں کے باوجود 6سے 13سال کے 80لاکھ بچے اب بھی اسکولی تعلیم کے دائرے سے باہر ہیں۔ جن میں تقریبا 18لاکھ مسلم بچے مسلم کمیونٹی کے ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2009میں مسلم کمیونٹی کے 18.75لاکھ بچے اسکولی تعلیم کے دائرے سے باہرہیں۔ جن میں اتر پردیش کے تقریبا 10لاکھ بچے ، مغربی بنگال کے 2.5لاکھ بچے اور بہار کے 2.3لاکھ بچے اسکولی تعلیم کے دائرے سے باہر ہیں۔

کچھ دنوں قل بہار میں مڈ ڈے میل سانحہ اور کئی دیگر مقامات پر کھانا کھانے سے بچوں کے بیمار پڑنے کے واقعات کو دھیان میں رکھتے ہوئے سرکار نے اس اسکیم کو چست درست بنانے کے ساتھ ہی اس کے دائرے میں درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل اور اقلیت اکثریتی ضلعوں میں ذاتی طور پر چلائے جانے والے غیر امداد یافتہ اسکولوں کے طلبا کو بھی لانے کو منظوری دی ہے۔ وزرات برائے فروغ انسانی وسائل کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ قومی تعلیمی صلاح کار بورڈ ( کیب) کی حالیہ میٹنگ میں مڈ ڈے میل اسکیم کی نگرانی کیلئے اعلی اختیاراتی کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی گئی ہے جو سپلائی کیے گئے کھانے کی کوالٹی کو دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی مڈ ڈے میل اسکیم کی موئثر نگرانی کے ساتھ اس کی دیکھ ریکھ رکھے گی۔ مڈ ڈے میل اسکیم کے تحت کوالٹی اور صفائی کے سلسلے میں ہمارا رخ یہ ہے کہ اس میں خلاف ورزی کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مذکورہ افسر نے کہا کہ پلاننگ کمیشن نے مڈ ڈے میل اسکیم کی توسیع کرنے کو منظوری دے دی ہے اور اس کے دائرے میں ایس سی ایس ٹی اور اقلیت اکثریتی ضلعوں میں ذاتی طور پر چلائے جانے والے غیر امداد یافتہ اسکولوں کے طلبا کو لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزرات کا ماننا ہے کہ اس پیش رفت سے اقلیتوں کی اچھی خاصی آبادی والی ریاستوں اور زیادہ آبادی والے ضلعوں میں29116اسکولوں کے 60.37لاکھ بچوں کو فائدہ ہوگا۔ اس پر 866.54کروڑ روپے کی لاگت آنے کا اندازہ ہے۔ وزرات نے مڈ ڈے میل اسکیم پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کرنے والے 144ضلعوں کی شناخت کی ہے، جن میں تمل ناڈو کے 15ضلعے اور راجستھان کے 14اضلاع شامل ہیں ۔ ایم ڈی ایم اسکیم پر خراب کار گردگی کرنے کے سلسلے میں اڑیسہ کے 9ضلعے ، مہار اشٹر کے 5، کیرل کے 7، پنجاب کے 9، چھتیس گڑھ کے 7، آندھرا پردیش کے 4، مغربی بنگال کے 4، تری پورہ کے 3اور کرناٹک کے 2اضلاع شامل ہیں ۔ 2011-12میں مڈ ڈے میل اسکیم کے دائرے میں 69فیصد بچوں کو لا یا گیا جبکہ 2012-13کی پہلی سہ ماہی میں یہ بڑ ھ کر 70فیصد ہوگئی۔ وزرات کی رپورٹ کے مطابق تعداد کے حساب سے اس مدت میں ایم ڈی ایم اسکیم کے دائرے میں آنے والے بچوں کی تعداد می گراوٹ درج کی گئی ہے۔ 2011-12میں اس اسکیم کے دائرے میں آنے والے بچوں کی تعداد 10.36کروڑ درج کی گئی تھی جو 2012-13کی پہلی سہ ماہی میں گھٹ کر 9.96کروڑ درج کی گئی تھی۔

Muslims Are India's Poorest And Worst Educated Religious Group

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں