حج - ایک عشق کا سفر -- قسط:5 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-16

حج - ایک عشق کا سفر -- قسط:5


hajj ka safar booklet website

حج سے فراغت کے بعد آندھرا پردیش کے حجاج کرام وطن واپسی سے آٹھ یا نو دن قبل مدینہ منورہ کو بسوں کے ذریعے روانہ ہونگے۔مکہ میں آپ کی بلٹنگ میں معلم کے آدمی روانگی کا شیڈول لگائیں گے۔ اس سے قبل آپ ایک ماہ کے قیام کا سارہ سامان اچھی طرح پیک کر لیں۔ کھجور مکہ سے نہ لیں مدینہ میں کھجور کی بڑی مارکیٹ ہے۔ البتہ ضروری تبرکات کی خریداری کر لیں۔یاد رکھیں کہ آپ سفر حج پر اپنے عزیز و اقارب کے لئے دعاﺅں کا تحفہ لا رہے ہیں اس لئے جائے نماز ‘کپڑے یا سونے وغیرہ کی خریداری میں قیام مکہ کے اہم ایام کو بازاروں کی زینت نہ بنائیں بلکہ روانگی سے کچھ دن قبل اپنے بجٹ کے اعتبار سے اور وزن کے اعتبار سے کچھ خریداری کر لیں اپنے خرچ کا بجٹ بنائیں۔ ایک آدمی کو حج کے پانچ دنوں میں بہ شمول قربانی چھ سو ریال کا خرچ آتا ہے۔ مکہ میں ایک ماہ سفر اور ضروریات کی تکمیل کے لیے تین سے چار سو ریال خرچ ہوتا ہے۔ مدینہ میں کھانے کے لیے دو سو ریال خرچ ہو جاتے ہیں۔اس طرح ایک فرد کے اوسط اخراجات کے ساتھ مکمل سفر حج کے لیے پندرہ سو ریال کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر آپ اپنے موجود پیسوں میں ہی حج کے اخراجات کو محدود رکھنا چاہتے ہیں تو ہر حاجی پانچ سو ریال تک خریداری کرسکتا ہے۔اس لحاظ سے آپ اپنا بجٹ بنا کر خریداری کریں۔ اور سامان کواچھی طرح پیک کر لیں۔ حج کے بعد آپ چاہیں تو اپنے خاندان والوں کی طرف سے عمرے بھی کر سکتے ہیں۔ روانگی کے دن اول وقت میں وداعی طواف کر لیں۔ عورتیں اگر مجبوری ہو تو یہ نیت کر لیں کہ انہوں نے اپنا جو آخری طواف کیا تھا وہی وداعی طواف ہے۔ دو رکعت صلوٰة المعافی پڑھ کر اللہ سے معافی چاہیں کہ اس مقام کی جیسی قد رکرنی تھی ہم نے نہیں کی ۔ اور ےہ کہ اللہ ہمیں کعبة اللہ کے دیدار اور حج بیت اللہ کے لئے بار بار بلائے۔ کعبہ پر وداعی نگاہ ڈالتے ہوئے بادیدہ نم باب عبدالعزیز سے باہر نکلیں۔ کیونکہ اس دروازے سے کعبہ آپ کو باہر نکلنے تک نظر آئے گا۔ بلڈنگ آکر وقت مقررہ پر اپنی بس میں بیٹھ جائیں اور اندازہ کر لیں کہ آپ کا سامان آپ کی بس میں ہی سوار ہوا ہے یا نہیں۔ عموماً مدینہ کا سفر رات میں ہوتا ہے اور چار تا چھ گھنٹوں میں آپ مقدس سر زمین مدینہ منورہ پہونچ جائیں گے۔آپ اپنا ہینڈ کیری سامان لیے اس خیال کے ساتھ کے اللہ تعالیٰ نے ہم گناہ گاروں کو اس مقدس سرزمین پر اپنے فضل و کرم سے پہنچا دیا اور آقا ﷺ سے دل ہی دل میں اجازت کے سا تھ بس سے نیچے اتر جائیں۔ مدینہ میں آپ کو حرم سے قریب کسی بڑی ہوٹل میں ٹہرایا جائے گا۔ کوشش یہ کی جاتی ہے کہ ایک فلائٹ کے عازمین ایک ہی ہوٹل میں ٹھہریں۔لیکن بعض مرتبہ ایک فلائٹ کے عازمین کو دو مختلف ہوٹلوں میں ٹہرایا جاتا ہے۔ اور ایک ہوٹل کے عازمین کا سامان دوسری ہوٹل چلا جاتا ہے۔ ایسی صورتحال پر آپ پریشان نہ ہوں بلکہ اپنے ساتھ موجود ہینڈ کیری میں رکھے لباس اور ضروری سامان کو استعمال کریں اور نماز کے بعد سامان تلاش کرنے کی کو شش کریں۔ اگر ایک ہی ہوٹل میں ساری فلائٹ کے لوگوں کو لایا جائے تو آپ نیچے اتر کر ہوٹل کے ریسپشن پر اپنے شناحتی کارڈ کے ساتھ رجوع ہوں۔ ہوٹل کے ایک کمرے میں پانچ تا چھ افراد کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ آپ میں سے کوئی آگے بڑھ کر جوڑیاں بنالیں۔ چاہیں تو ایک کمرے میں پانچ مرد اور دوسرے کمرے میں پانچ عورتیں ٹھہر سکتی ہیںیا ایک کمرے میں ایک طرف عورتوں کو اور ایک طرف مردوں کو ٹھہرانے کا فیصلہ کرلیں۔ یہ کام آپ کو خود کرنا ہے۔ ہوٹل والے یہ ترغیب نہیں دیتے۔ انھیں افراد کے اعتبار سے کمرے بھرنا ہوتا ہے۔ جیسے ہی آپ کسی فیصلے پر پہنچ جائیں مطلوبہ تعداد کے شناختی کارڈ دکھا کر کمرے کی کنجی حاصل کرلیں۔ لوگ نچلی منزلوں میں رہنے کے لیے جلد بازی اور ہنگامہ آرائی کرتے ہیں۔ جب کہ ہمیں اس سفر میں ہر موقع پر بزرگوں کا خیال اور مقدس سرزمین مدینہ کا احترام ملحوظ رکھنا ہے۔ کنجی مل جانے کے بعد کمرے کا رخ کریں۔ معلم کے آدمی لفٹ کے ذریعے ہوٹل کی مختلف منزلوں میں تھوڑا تھوڑا سامان چھوڑتے ہیں کیوں کہ نچلی منزل پر بسوں کے ذریعے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ آپ اپنے ساتھ لوگوں کی مدد سے جلدی جلدی آٹھ دس منزلوں تک اپنا سامان ڈھونڈ لیں۔ اس وقت لفٹ مصروف رہتی ہے۔ اس لیے سیڑھیوں کے ذریعے آپ اپنا سامان کمرے تک پہنچا لیں۔ باتھ روم میں ٹھنڈے اور گرم پانی کا انتظام دیکھ لیں۔ ہوٹل کے ریسپشن کی دیوار پر مختلف گھڑیوں کی شکل میں مسجد نبوی ﷺ میں اذان کے اوقات دکھائے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ وہاں نماز کا نہیں بلکہ اذان کا وقت دیا جاتا ہے اور ہمیں ہر نماز کے لیے اذان سے پندرہ منٹ پہلے مسجد میں رہنا چاہیے۔ اگر کسی کا کوئی بیگ نہ ملے تو پریشان نہ ہوں اور پہلے نماز کی تیاری کے ساتھ حرم کی طرف جانے کی فکر کریں۔ اپنے ساتھ خواتین ہوں تو کسی خاتون کے ساتھ ان کی جوڑی بنا کر ہوٹل سے حرم کا راستہ دکھاتے ہوئے حرم کی طرف چل پڑیں۔ حرم میں درود شریف اور دعا اور حضور ﷺ سے مسجد میں داخلے کی اجازت طلب کرتے ہوئے پرُ سکون انداز میں مسجد میں کسی دروازے سے داخل ہو جائیں۔ اگر آپ کی ہوٹل جانب قبلہ ہے تو آپ کی نظروں کے سامنے سبز گنبد کا وہ دلفریب نظارہ ہوگا جسے دیکھنے کے لیے آپ نے زندگی بھر انتظار کیا۔ اپنی آنکھوں کو مسجد نبوی ﷺ کے پرُ نور نظاروںسے ٹھنڈک پہنچاتے ہوئے مسجد میں آگے بڑھتے جائیں۔ خواتین کی نماز مسجد کے پچھلے حصے میں ہوتی ہے۔ انھیں مناسب ہدایات دے کر روانہ کر دیں۔ مسجد میں کچھ رقم خیرات کریں۔ دو رکعت تحیت المسجد پڑھ کر اذان کے انتظار میں بیٹھ جائیں۔ نفل اعتکاف کی نیت کرلیں۔ مسجد نبوی میں فجر کی اذان سے ایک گھنٹہ پہلے تہجد کی اذان دی جاتی ہے۔ اگر آپ مسجد پہنچ گئے ہوں تو تہجد پڑھ لیں اور تلاوت قرآن اور درود شریف پڑھتے ہوئے فجر کی اذان کا انتظار کریں۔ دل ہی دل میں خدا کا شکر ادا کریں کہ اللہ نے ہمیں اپنے حبیب ﷺ کے اتنے قریب پہنچا دیا۔ آپ تاریخ اسلام کے ان واقعات کو یاد کریں۔ جب اللہ کے رسول ﷺ ہجرت کے بعد پہلی مرتبہ مدینہ منورہ پہنچے تھے تو انصار نے کس طرح آپ ﷺ کا استقبال کیا تھا اور آگے چل کر کس طرح مسجد نبوی کی بنیاد پڑی تھی۔ واضح رہے کہ موجودہ مسجد نبوی میں حضور اکرم ﷺ کے زمانے کا سارا شہر آگیا ہے اس میں صحابہ کرامؓ کے مکانات اور آپ ﷺ کے ازواج مطہرات کے مکانات بھی آچکے ہیں۔ اس لیے اب آپ ان فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں جہاں سارے صحابہ اور آپ ﷺ کے افراد خاندان رہا کرتے تھے۔ جیسے ہی فجر کی اذان ہو فوری سنت پڑھ لیں۔ دونوں حرمین شریفین میں امام کی آمد کے ساتھ جماعت ٹھہر جاتی ہے۔ جماعت کا وقت طے نہیں رہتا۔ فجر کی نماز کے بعد انفرادی طور پر جی بھر کر دعا کرلیں۔ مسجد میں ہر ستون کے ساتھ چپل رکھنے کے نمبر وارڈ بے لگے ہوتے ہیں۔ مسجد کے بائیں جانب والے ڈبوں میں آپ اپنے چپل کا بیگ رکھ دیں۔ مسجد میں جگہ جگہ زم زم کے کولر رکھے ہوتے ہیں۔ جس پر بارد اور غیر بارد زم زم لکھا ہوتا ہے۔ یعنی ٹھنڈا اور سادہ زم زم۔ آپ ہلکے نیلے رنگ کے غیر بارد زم زم کے کولر سے جی بھر کر زم زم پی لیں۔ مسنون دعا اور دیگر دعائیں پڑھیں۔ زم زم جس مقصد سے پیا جاتا ہے وہ ضرور پورا ہوتا ہے۔ اس لیے جب بھی زم زم پئیں اپنے لیے اپنے افراد خاندان اور امت مسلمہ کی دنیا اور آخرت کی بھلائی کی دعا کریں۔ اپنے بیگ میں ایک لیٹر پانی کی ایک دو خالی بوتلیں رکھیں او ر روم کو جاتے ہوئے روز زم زم ساتھ لے جائیں۔ مدینے میں قیام کے دوران آپ صرف زم زم ہی استعمال کریں اور کوئی پانی استعمال نہ کریں۔ زم زم سے فراغت پا کر آپ روضہ اقدس پر حاضری اور سلام پیش کرنے کے لیے جانب قبلہ دائیں جانب قدیم مسجد نبوی کے حصے کی طرف آگے بڑھیں۔ مسجد کی پہلی صف سے متصل داہنی دروازے سے آپ ترکی دور کی تعمیر کردہ مسجد والے حصے میں آگے بڑھیں۔ اندر فرحت انگیز خوشبو کا احساس ہوگا۔ دائیں جانب موجودہ ممبر اور مسجد کا حصہ ہوگا۔ بائیں جانب ریاض الجنہ، ممبر رسول ﷺ اور آگے روضہ مبارک کی جالی نظر آئے گا۔ آپ پرُ سکون انداز میں دروو سلام پڑھتے ہوئے آگے بڑھیں۔ جیسے ہی روضہ مبارک کی بڑی جالی کے سامنے آئیں بائیں جانب پلٹ کر نہایت ادب و احترام سے آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں صلوہ و سلام پیش کیجیے۔ دل میں یہ احساس ہو کہ آپ اپنے پیارے حبیب ﷺ کی بارگاہ میںکھڑے ہیں۔ حضور ﷺ آپ کو دیکھ رہے ہیں۔ آپ کا سلام قبول کررہے ہیں۔ آپ کے دل میں یہ تمنا ہو کہ روز محشر یہی منظر ہو اور آپ ﷺ اپنے مبارک ہاتھوں سے آپ کو جام کوثر پلائیں اور آپ کی شفاعت کریں۔اگر آپ نے وعد ہ کیا تھا کہ خاندان کے دیگر احبا ب کی جانب سے بھی سلام پیش کریں گے تو فوری کہہ دیں کے خاندان اور دوست احباب کی جانب سے بھی آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں درود اور صلوٰة و سلام پیش ہے۔جالی مبار ک کے روبرو لوگوں کا ہجوم رہتا ہے اور سپاہی آپ کو آگے بڑھاتے رہتے ہیں۔ اس لیے آپ کسی قسم کی بے ادبی نہ کرتے ہوئے آگے کی دو جالیوں میں حضرت ابوبکر صدیقؓ اور حضرت عمرؓ کی خدمت میں سلام پیش کرتے ہوئے مسجد سے باہر نکل آئیں اور وہیں جانب قبلہ ٹھہر کر رب العالمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حضور اکرم ﷺ کے وسیلے سے اپنے لیے اور سارے عالم کے مسلمانوں کے لیے دین و دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا کریں۔ عورتوں کے لیے زیارت کے اوقات صبح اشراق کے بعد اور ظہر کی نماز کے بعد مقرر ہیں۔ حج کے دنوں میں عشاءکے بعد بھی موقع دیا جاتا ہے۔ سنا ہے کہ وہاں ممالک کے جھنڈے رکھے جاتے ہیں اور ہر ملک کی خواتین کو یکے بعد دیگرے زیارت اور ریاض الجنہ میں نماز پڑھنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ عورتوں کی رہنمائی کے لیے عرب خواتین وہاں موجود ہوتی ہیں۔ خواتین اپنے حساب سے اپنی نمازوں، تلاوت اور زیارت کے اوقات کا اندازہ کرلیں۔ اب آپ کا پہلا اور اہم مرحلہ خدا کے فضل سے انجام کو پہنچا۔ سبز گنبد کے سائے میں ٹھہر کر جی بھر کے گنبد کا نظارہ کرلیں۔ مسجد میں اگر آپ کا کوئی بیگ وغیرہ گم ہوگیا تو وہ گم شدہ سامان کے کمرے میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ آپ وہاں سے حاصل کرسکتے ہیں۔ مسجد نبوی کے اہم مقامات کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور وہاں بطور ثواب اور برکت کے کچھ دیر دعا اور ذکر میں وقت گزاریں۔ سبز گنبد کے نیچے پچھلی جانب بی بی عائشہؓ کا حجرہ مبارک ہے۔ اس کے پیچھے دروازے سے داخل ہوں تو وہاں صفہ کا چبوترہ ہے۔ ریاض الجنہ اور روضہ مبارک سے متصل جو اہم مقامات ہیں ان میں ممبر رسول ﷺ، محراب نبویﷺ، اسطوانہ حنانہ، اسطوانہ عائشہ، اسطوانہ وفود، اسطوانہ ابی لبابہ، اسطوانہ سریر، اسطوانہ حرس، اسطوانہ جبرئیل، اسطوانہ تہجد اور بئر حاءوغیرہ۔ ان مقامات کی اہمیت اورجگہ معلوم کریں۔ کتابوں میں اس کی تفصیل دیکھی جاسکتی ہے۔ مدینہ میں قیام کے دوران کوشش کریں کہ ان مقامات پر دو رکعت نفل نماز پڑھ کر دعا کرسکیں۔ ریاض الجنہ کو جنت کی کیاری کہا گیا ہے۔ یہ پانچ سفید قالین کی صفوں والا چھوٹا سے حصہ ہے۔ ممبر رسول ﷺ اور جالی مبارک کے درمیان کا حصہ ریاض الجنہ کہلاتا ہے۔ یہاں نماز پڑھنے اور کچھ دیر عبادت کرنے کی ہر عازم کی خواہش رہتی ہے۔ وہاں کے حکام بھیڑ کو قابو میں کرنے کے لیے پردے باندھ کر لوگوں کو چھوڑتے ہیں۔ البتہ رات کے وقت ہجوم کم رہتا ہے۔ لہذا ہم رات عشاءکے بعد کچھ دیر آرام کرلیں اور ایک بجے کے بعد غسل کر کے اچھے کپڑے پہن کر خوشبو لگا کر ریاض الجنہ میں داخل ہوں۔ وہاں تہجد کی نماز، محراب شریف میں نماز، جالی مبارک کے بازو نماز پڑھیں۔ تلاوت کلام پاک ذکر و اذکار کریں اور یہ خیال رکھیں کہ دوسروں کو بھی موقع ملنا ہے۔ ریاض الجنہ سے باہر نکل آئیں۔ روضہ سے بائیں جانب صحن کے ختم پر جنت البقیع ہے۔ جو عازمین کی زیارت کے لیے بعد فجر تا آٹھ بجے اور بعد عصر تا مغرب کھولا جاتا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ فجر کے بعد بقیع کی قبور کی زیارت کے لیے جاتے تھے۔ آپ بھی مدینہ قیام کے دوران وہاں جائیں اور اسلامی آداب کے مطابق وہاں موجود دس ہزار صحابہؓ اور حضرت عثمان غنیؓ اور دائی حلیمہؓ کی آخری آرام گاہوں کی زیارت کریں۔ سنت طریقہ سے قرآن کی آیات پڑھ کر مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کریں۔ وہاں عرب علماءاردو اور دیگر زبانوں میں جنت البقیع کی زیارت کے آداب اور جن باتوں سے بچنا ہے ان کی تفصیل بیان کرتے ہیں۔ وہاں قبور پر دانے ڈالنے سے منع کیا جاتا ہے۔ ہم احتیاط کریں تو بہتر ہے۔ ہمیں احساس ہو کہ یہاں خاتون جنت بی بی فاطمہؓ امہات المومنینؓ، حضرت حسنؓ کے بشمول بے شمار جلیل القدر صحابہ اور بزرگ ہستیاں آرام کررہی ہیں۔ ہمارے کسی عمل سے انھیں تکلیف نہ پہنچے۔ واضح رہے کہ بقیع میں صرف مردوں کو داخلے کی اجازت ہے۔ عورتیں باہر کی جالی سی زیارت کرسکتی ہیں۔ پہلے دن فجر کی نماز کے بعد ان معمولات کو کرلیں۔ اس کے بعد حرم کے حدود اور وہاں کی سہولتوں کا اندازہ کرلیں۔ حرم کے صحن سے متصل شاپنگ کامپلکس ہے۔ جس میں اسناکس کی ہوٹلیں کرنسی کی تبدیلی کی صراف کی دکانیں اور دیگر ضروریات کی دکانیں ہیں۔ صحن کے باہر چاروں طرف فائیو اسٹار ہوٹلیں ہیں۔ جن میں صرف رہائش کا انتظام رہتا ہے۔ ان ہوٹلوں میں پکوان کی اجازت نہیں ہوتی۔ اس لیے عازمین کو مدینہ میں قیام کے دوران باہر کی غذا کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔ ان ہوٹلوں کے پچھلے حصے میں حرم سے ایک کلو میٹر دوری پر پاکستانی ہوٹلیں ملیں گی جہاں آپ کو تندور کی روٹی اور ہندوستانی طرز کے سالن وغیرہ ملتے ہیں۔ مدینہ میں حیدرآبادی ہوٹلیں بھی ہیں۔ جو حرم سے کافی دور ہیں۔ یہ لوگ آپ کی ہوٹل آکر روزانہ کھانہ فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں اور مقررہ وقت پر دس ریال میں حیدرآبادی طرز کے کھانے فراہم کرتے ہیں۔ آپ ایک دن کی کوشش سے اپنے کھانے کا مسئلہ حل کرلیں۔ ورنہ نمازوں اور دیگر عبادتوں کے لیے یکسوئی نہیں رہے گی۔ آپ کی ہوٹل سے قریب روزمرہ ضروریات کے سامان کی دکان ہوگی۔ جہاں مختلف قسم کے پھل، روٹی جام جوس اور دودھ کی بوتلیں ملتی ہیں۔ آپ اپنے ناشتے وغیرہ کی ضرورت ان دکانوں سے پوری کرسکتے ہیں۔ آپ ایک دن کے اندر اپنی نمازوں اور دیگر عبادات کا ٹائم ٹیبل بنالیں۔ واضح رہے کہ مدینہ منورہ میں ایک نماز کا ثواب پچاس ہزارنمازوں کا ہے۔ ممکن ہوسکے تو اپنی قضاءنمازیں بھی زیادہ سے زیادہ پڑھیں۔ یہاں آپ کو ہر قسم کی عبادت کرنا ہے۔ کوشش کریں کہ آٹھ دن میں ایک کلام پاک ختم ہو۔ پیر یا جمعرات کو لوگ روزہ رکھتے ہیں۔ آپ ایک نفل روزہ ضرور رکھیں۔ روزانہ کچھ نہ کچھ خیرات ضرور کریں۔ روزانہ فجر کے بعد حرم کے باہر گاڑی والے زیارت کی آواز لگاتے ہیں۔ آپ کی ہوٹل سے بھی زیارت کو جانے کا اعلان ہوگا۔ کوشش کریں کہ اردو میں سمجھانے والے کسی گائیڈ کے ذریعے مدینہ منورہ کے دیگر مقامات کی زیارت کو جائیں۔ زیارت میں آپ کو مسجد قباءمیں مدینے کے کھجور کے باغات، مسجد جمعہ، مسجد قبلتین، احد کا پہاڑ، شہدائے احد کے مزارات کی زیارت جس میں حضرت حمزہؓ کی مزار مبارک بھی شامل ہے آپ کو زیارت میں دکھائے جائیں گے۔ آپ کوشش کریں کہ زیارت کو جانے سے پہلے کتابوں میں ان مقامات کی تاریخی اہمیت اور عظمت کے بارے میں پڑھ لیں۔ تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ حضور اکرم ﷺ کے زمانے میں مدینے کے کیا حالات تھے۔ مسجد نبوی کی جانب قبلہ شاہراہ پر چار کلو میٹر سیدھی سڑک پر مسجد قباءہے۔ یہ پہلی مسجد ہے جس کی بناءحضور اکرم ﷺ نے ہجرت کے بعد مدینہ میں ڈالی تھی۔ آپﷺ اکثر سنیچر کے روز اس مسجد میں جا کر نماز پڑھتے تھے۔ آپ کو موقع ملے تو وہاں بعد فجر پیدل جا کر بھی ایک سے زائد مرتبہ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ مسجد قباءکے باہر کچی پکی کھجوریں ملتی ہیں۔ آپ سنت سمجھ کر بھی مدینے کے کچے کھجور کھاسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ مدینے میں کھجور کا بڑا بازار جانب قبلہ برج کے نیچے ہے۔ مدینے سے روانگی سے قبل آپ کو ہندوستان لے جانے کے لیے بھی پکے سوکھے والے کھجور یہیں سے خریدنے ہیں۔ آپ اندازہ کرتے ہوئے روانگی سے قبل کھجور خرید کر پیک کروالیں اور مہینہ بھر کھانے کے لیے بھی کھجور خرید لیں اور روزانہ بادام اور کھجور کھاتے رہیں۔ عجوہ کھجور بھی وہاں اچھے ملتے ہیں۔ دل کے امراض والے وہاں قیام کے دوران عجوہ کھجور صحت کی نیت سے کھائیں، ضرور شفاءہوگی۔ مسجد نبویﷺ میں روزانہ عصر کی نماز کے فوری بعد حرکت کرنے والے گنبد ہٹائے جاتے ہیں۔۔ یہ منظر دیکھنے لائق ہوتا ہے۔ مغرب کے بعد مختلف ستونوں کے پاس عرب شیخ قرآن سیکھنے سکھانے کے لیے بیٹھتے ہیں۔ یہ اصحاب صفہ والی سنت ہے۔ آپ برکت کے لیے ان مجلسوں میں بیٹھیں۔ وہاں عشاءکی نماز کے بعد حج کے مسائل کے ضمن میں عربی میں بیانات ہوتے ہیں۔ آپ بطور ثواب کبھی ایک بار بیٹھ جائیں۔ مسجد کی دائیں جانب پہلی منزل پر مسجد نبوی کا عظیم الشان کتب خانہ ہے۔ کسی دن آپ اس کتب خانے سے استفادہ کریں۔ مدینے کے طالب علم وہاں کی پیاس بجھاتے دکھائی دیں گے۔ وہاں اردو میں بھی کافی کتابیں ہیں۔ مسجد نبوی کی اگلی صفوں میں جو عرب بزرگ بیٹھتے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا تعلق صحابہؓ کے خاندانوں سے ہے۔ آپ ان سے مصافحہ کریں۔ ہر پیر اور جمعرات کو اگلی صفوں میں روزہ داروں کے لیے عرب شیوخ کی جانب سے روزہ افطار کرانے کا انتظام ہوتا ہے جس میں عربی کھجور اور عربی قہوہ (چائے) سربراہ کیا جاتا ہے۔ آپ بہ طور تبرک اس مجلس میں بیٹھیں اور دعا کریں۔ آپ کوشش کریں کہ دوران قیام مسجد کے مختلف گوشوں میں نماز پڑھیں۔ تاکہ روز قیامت مسجد کے یہ مختلف گوشے آپ کے حق میں گواہی دے سکیں۔ مدینہ کے تاجروں کی آمدنی کا ذریعہ عازمین حج اور عمرہ کو آنے والے لوگوں کی خرید و فروخت سے ہوتا ہے۔ اس لیے اس نیت سے کہ یہاں کے تاجروں کی آمدنی کا ذریعہ ہو جائے آپ وہاں کچھ خریداری کرلیں۔ مدینہ میں قیام کے دوران کثرت سے درود پڑھیں۔ زیادہ سے زیادہ دعا کریں۔ دن میں ایک مرتبہ زیارت کو جائیں۔ ہوسکے تو اپنے خاندان کے مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے ایک قرآن خرید کر مسجد میں رکھیں۔ مدینہ میں قیام کے دوران وہاں کے برکات اور انوار کو محسوس کرتے رہیں۔ ہزاروں فرشتے سبز گنبد پر سایہ فگن ہوتے ہیں۔ مدینے میں بڑی فرحت بخش ہوائیں چلتی ہیں۔ وہاں شور شرابہ کم رہتا ہے۔ لوگ آہستہ بات کرتے ہیں۔ کسی سے جھگڑا نہیں کرتے اورنہ ہی کسی سے بدگمانی کرتے ہیں۔ آپ بھی کوشش کریں کہ مدینے کے آداب کی رعایت کرتے ہوئے وہاں رہیں۔ راستوں پر نہ تھوکیں۔وہاں کے لوگوں سے جھگڑا نہ کریں ۔اور نہ ہی وہا ں کی کسی چیز یا سہولت کے بارے میں برے خیالات کا اظہار کریں ۔ ہر لمحہ یہ احساس رہے کہ اللہ تعٰالیٰ نے ایک ہفتے کے لئے آپ کو حضور اکرم ﷺ کا مہمان بنایا ہے۔ اور ہمیں امید رکھنا چاہئیے کہ آپ کی مہمانی میں ملنے والی ہر قسم کی راحت اور تکلیف ہمارے لئے دنیا جہاں سے بہتر ہے۔ عرب میں ٹریفک کا رخ ہمارے ملک کے نظام کا الٹ ہوتا ہے۔ یعنی سیدھی جانب سے جانا اور بائیں جانب سے آنا۔ آپ بھی اسی انداز سے چلنے کی کوشش کریں۔ وہاں ٹریفک تیز رفتار ہوتی ہے۔ جہاں پولیس ہو وہیں سے سڑک پار کریں۔ ویسے وہاں کے گاڑی والے عازمین کو دیکھ کر گاڑی روک دیتے ہیں۔ تاہم آپ کسی کے لیے مسئلہ پیدا نہ کریں۔ اپنے پورے دن ذوق و شوق کے ساتھ عبادت اور ریاضت میں گزاریں۔ کھانے کے معاملے میں تنگی نہ کریں۔ اچھا کھائیں اور اچھی عبادت کریں۔ کیوں کہ آپ رحمت اللعالمین ﷺ کے مہمان ہیں اور آپ کی مہمانی میں کوئی بھوکا یا پریشان کیسے رہ سکتا ہے۔ اگر آپ کو کوئی پریشانی یا دشواری پیش آئی تو صحابہ کی قربانیوں کو یاد کریں اور صبر کریں زیادہ اجر و ثواب ملے گا۔ آپ کے آٹھ دن یوں میں گزر جائیں گے۔ مدینہ سے واپسی سے دو دن قبل ہوٹل میں آپکی روانگی کا وقت اور بس نمبر کے ساتھ شیڈول لگا دیا جاتا ہے۔ آپ وقت مقررہ پر سامان باندھ کر تیار رہیں۔ روانگی سے قبل نماز کے بعد زیارت کے لیے جائیں۔ اپنے اور اپنے افراد خاندان اور مسلمانوں کی طرف سے صلوة و سلام پیش کریں اور یہ دعا کریں کہ اللہ آپ کو بار بار زیارت مدینہ کا موقع نصیب فرمائے۔ دو رکعت نفل نماز صلوة المعافی کی پڑھیں اور دعا کریں کہ یا اللہ ہم نے اس بابرکت مقام کا جیسا ادب کرنا تھا ویسا نہیں کیا اگر ہم سے ادب و احترام میں کوئی کوتاہی ہوئی ہو تو ہمارے اس ظلم عظیم کو معاف فرما۔وطن واپسی کے وقت آپ کو آخری مرتبہ اپنے سامان کو ویسے ہی باندھنا ہے جیسے انڈیا سے نکلتے وقت باندھے تھے۔آپ کو زم زم کے ڈبے فی حاجی دس لیٹر حیدرآباد ایر پورٹ پر دئے جائیں گے۔ اگر آپ اضافہ پانی لانا چاہتے ہیں تو اپنے ساتھ موجود بڑی بوتلوں اور ہینڈ کیری میں رکھ سکتے ہیں۔ آپ کو مدینہ ایرپورٹ پر بھی زم زم کی بوتل اور کھانے کی چیزیں دی جائیں گی۔ آپ واپسی کے وقت 45کلو چیک ان لگیج اور دس کلو ہینڈ کیری تک سامان لا سکتے ہیں۔ اس سے ذیادہ وزن ہوجائے تو ایر پورٹ پر مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ اس لئے وطن واپسی کے وقت کسی رشتے دار کا سامان قبول نہ کریں اور اگر سامان ذیادہ ہوگیا ہو تو کسی کم وزن والے حاجی کو ساتھ لے کر ان کے ساتھ اپنے سامان کا چیک ان کرائیں۔ بہر حال بہتری اسی میں ہے کہ سامان کم رکھا جائے۔سامان کی چانچ کے بعد حرم سے آپ وقت پر ہوٹل آجائیں۔ جیسے ہی معلم کی بسیں آجائیں فوری سامان نیچے اتار لیں اور آپ کی بتائی ہوئی بس میں سوار ہو جائیں۔ مدینہ جاتے ہوئے راستے میں آپ کا پاسپورٹ آپ کے حوالے کیا جائے گا اسے بیگ میں محفوظ رکھ لیں۔ دعائیں پڑھتے ہوئے واپس ہوں۔ مدینہ ایرپورٹ پر اپنا سامان تلاش کر کے حاصل کرلیں۔ انڈیا کے جھنڈے کے قریب آپ کا سامان ہوگا۔ نماز اور کھانے سے فارغ ہو کر ایک ٹرالی لے کر بتائے گئے نمبر پر سامان لگیج کروا دیں اور اپنے بورڈنگ پاس پر انٹری کروالیں۔ روانگی سے دو تین گھنٹے پہلے آپ کو بورڈنگ روم میں داخل ہونا ہے۔ اس طرح آپ اپنے ہینڈکیری کے ساتھ رپورٹ کر دیں۔ اپنے ساتھ کچھ خالی تھیلیاں رکھیں، جاتے وقت آپ کو قرآن شریف اور دیگر کتابیں وغیرہ ہدیہ دی جاتی ہیں انھیں رکھنے میں سہولت ہوگی۔ جہاز میں پرُ سکون انداز میں سوار ہوں اور اپنے گھر آمد کی اطلاع کے بعد اپنے فون کا سم بدل دیں۔ حیدرآباد ایرپورٹ پر اترتے ہی آپ اپنے احباب سے بات کرسکتے ہیں۔ لینڈ کرنے کے بعد حج ٹرمنل میں ہی آپ کے بیگ اور زم زم کے ڈبے دیے جائیں گے۔ بیگوں کو شناخت کر کے حاصل کرتے جائیں اور ٹرالی میں رکھ کر باہر آجائیں۔ گھر پہنچ کر محلے کی مسجد میں دو رکعت نماز پڑھیں اور گھر میں داخل ہوں اور احباب سے ملاقات اور کھجور و زم زم کی تقسیم کے بعد باقی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق گزاریں اور موقع ملے تو عمرے کے لیے جاتے رہیں۔ دوسروں کو جن پر حج فرض ہوا حج کی تلقین کرتے رہیں۔ حج کا سارا سفر ایک عشقیہ سفر ہے اور عاشق کو عشق کی راہ میں ہر تکلیف قبول ہوتی ہے۔ یہ چند مشاہدات اورتاثرات حج ہیں۔ اللہ سے دعا کرتے رہیں کہ وہ سبھی حجاج کو ہر قسم کی بیماریوں اور پریشانیوں سے محفوظ رکھے اور سب کے سفر حج کو آسان بنائے۔
(آمین)



Hajj - aik ishq ka Safar - by Dr. Md. Aslam Faroqui : Episode:05

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں