حج - ایک عشق کا سفر -- قسط:4 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-15

حج - ایک عشق کا سفر -- قسط:4


hajj ka safar booklet website

وہاں چاند کی اطلاع اخبارات کے ذریعے ہوتی ہے اس لیے آپ یکم ذی الحجہ کا اندازہ اخبار دیکھ کر کرلیں۔ لوگوں کی گفتگو سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ حج کے ایام کب سے شروع ہو رہے ہیں۔ حج کی تیاری کا اہم مرحلہ قربانی کا نظم کرنا ہوتا ہے۔ حج کلاسوں میں آپ کو اس ضمن میں ضروری ہدایات مل گئی ہوں گی۔ اس لیے درمیانی افراد پر بھروسہ کیے بغیر اپنی طمانیت کے ساتھ الراجی بینک کے قربانی کوپن کی خریداری یا اپنی بھروسہ مند افراد سے قربانی کا نظم کریں۔ سنا ہے کہ خانگی افراد قربانی کا گوشت مقامی ہوٹلوں کو فروخت کر دیتے ہیں۔ جب کہ بنک کی قربانی کا گوشت حکومت کا ایک بڑے پراجکٹ کے تحت محفوظ کرتے ہوئے دنیا بھر کے غریب مسلم ممالک کو روانہ کیا جاتا ہے۔ اس لیے آپ حکومت کی نگرانی میں کرائے جانے والی قربانی میں حصہ لیں تو یہ محفوظ عمل ہوگا۔ حج سے دو دن پہلے سے حج کی تیاری شروع کر دیں۔ پانچ دن کے لیے الگ بیگ تیار کرلیں۔ بازار سے سیب، خشک میوے، جام، روٹی وغیرہ خرید لیں۔ ہر حاجی اپنے ساتھ دو چار لیٹر زم زم ساتھ رکھے کیوں کہ منیٰ میں برف والا سادہ پانی سربراہ کیا جاتا ہے۔ معلم کے آدمی دو دن قبل آپ کو منیٰ میں قیام اور طعام کے کارڈ دیں گے جس میں آپ کے ڈیرے کا نمبر لکھا ہوتا ہے۔ 7تاریخ کو عصر کے بعد اگر آپ حرم سے قریب ہوں تو گھر سے حج کا احرام باندھ کر حرم جائیں مغرب کی نماز کے بعد نفل طواف کریں۔ اگر عشاءکا وقت ہو جائے تو عشاءپڑھ کر احرام کے دو رکعت نفل پڑھ کر تلبیہ پڑھتے ہوئے حج کے احرام کی نیت کرلیں حج کی آسانی اور قبولیت کی دعا کریں اور فوری کمرے کو آجائیں کیوں کہ معلم کی بسیں آپ کو رات کو ہی منیٰ لے جا کر چھوڑتی ہیں۔ کچھ لوگ طواف کے بعد حج کی سعی یعنی طواف زیارہ کی سعی پہلے کرلیتے ہیں اس کی گنجائش ہے لیکن حج کے ارکان تسلسل میں کریں تو بہتر ہوگا۔ آپ شام کا کھانا کھا کر ضروریات سے فارغ ہو کر احرام کی حالت میں ضروری سامان کے ساتھ تلبیہ پڑھتے ہوئے معلم کی بسوں میں بیٹھ جائیں۔گذشتہ سال سے مکہ معظمہ میں تجرباتی طور پر ٹرین سرویس شروع کردی گئی ہے۔ اور عازمین کو مکہ سے منیٰ‘عرفات‘مزدلفہ‘منیٰ ‘جمرات اور مکہ معظمہ منتقل کرنے کے لئے ٹرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ لیکن گذشتہ سال کے حجاج کرام کا تاثر یہ رہا کہ لاکھوں حاجیوں کی ٹرین سے منتقلی کے دوران کافی بھیڑ رہی جس سے عازمین کو تکالیف ہوئیں۔ اس لئے آپ اگر ممکن ہوتو معلم کی بسوں کے ذریعے ہی سفر کریں اور جہاں ٹرین کا سفر لازمی ہو وہاں بھیڑ سے بچنے کی کوشش کریں۔ بہر حال ٹرین یا بس میں سوار ہوتے ہیں آپ اپنے ہاتھ میں اسٹیل کا کڑا ضرور پہن لیں۔ معلم کا دیا ہوا پیلا پٹا اور شناختی کارڈ بھی ساتھ رکھیں۔ اپنے ساتھ قرآن شریف اور حج کی دعاؤں کی کتابیں رکھیں۔ معلم کے آدمی آپ کو رات میں ایک گھنٹے میں منیٰ میں آپ کے مقرر کردہ ڈیرے میں چھوڑ دیں گے۔ آپ بزرگ لوگوں کے مشورے سے اپنے ڈیرے کے ایک کونے میں خواتین کو الگ ٹھہرا دیں۔ جو لوگ خواتین کو اپنے ساتھ رکھنے کی ضد کرتے ہیں انھیں سمجھائیں گے کہ ہم یہاں پانچ دن حج جیسی عظیم عبادت کے لیے آئے ہیں اور پردے کے معاملے میں ہم اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے کیسے حج کرسکتے ہیں۔ اس طرح لوگوں کو سمجھا کر خواتین کو الگ کر دیں اور پردہ چھوڑ دیں۔ منیٰ میں کم جگہ میں آپ کے آرام کے لیے ایک گدہ اور بلانکٹ معلم کی طرف سے آپ کی ادا کردہ فیس میں بچھائی جاتی ہے۔ آپ دوسروں کا خیال کرتے ہوئے بغیر لڑائی جھگڑے کے کچھ دیر آرام کرلیں۔ وہاں طہارت اور وضو کے لیے لائن زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ کھانے پینے میں کمی کرتے ہوئے اور اپنے وضو کو برقرار رکھتے ہوئے ہم وہاں رہیں۔ صبح جلد اٹھ کر تہجد پڑھ لیں۔ ہر ڈیرے میں اذان دے کر کسی اچھے حافظ و قاری یا بزرگ شخص کی امامت میں پانچوں نمازیں پڑھیں۔ معلم کی طرف سے صرف ناشتے میں چائے اور بسکٹ فراہم کیے جاتے ہیں۔ آپ اپنے ساتھ لائی ہوئی غذائی اشیاءبھی استعمال کریں۔ باہر دس ریال میں بریانی یا روٹی آملیٹ وغیرہ ملتا ہے۔ آپ صحت کا خیال کرتے ہوئے غذا اور پانی استعمال کریں۔ کیوں کہ آپ کو پانچ دن احتیاط سے گزارنے ہیں۔ 8 تاریخ کو آپ کو صرف منیٰ میں نمازوں اور عبادتوںمیں گزارنا ہے۔ ڈیروں میں علمائے کرام کی جانب سے بیانات کا انتظام ہوتا ہے۔ آپ ذکر و فکر تلاوت اور عبادت میں اس دھیان کے ساتھ وقت گزاریں کہ یہی وہ میدان ہے جہاں اللہ کے حکم سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے قربانی کی عظیم مثال پیش کی تھی۔ معلم کے لوگ 8 تاریخ کی رات سے ہی حاجیوں کو اپنی بسوں کے ذریعے میدان عرفات میں اپنے ڈیروں میں منتقل کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ جب کہ سنت اور حکم یہ ہے کہ منیٰ سے 9 تاریخ کو فجر کی نماز کے بعد عرفات کے لیے روانہ ہوں اگر آپ دیگر سواریوں کے ساتھ جانا چاہتے ہوں تو رک جائیں ارکان صحیح ادا ہوں گے لیکن معلم کی بس میں جانا ہو تو رات میں ہی سفر کرلیں۔یہ اپنی سہولت دیکھ کر کریں۔ ویسے دیکھا گیا ہے کہ فجر کے فوری بعد بھی معلم کی کچھ بسیں مل جاتی ہیں۔ آپ ان بسوں میں سوار ہونے کی کوشش کریں یا اوپر برج پر جا کر کسی خانگی گاڑی میں سوار ہو جائیں۔ مسلسل تلبیہ پڑھتے رہیں۔ صبح میں اول وقت میں راستہ کھلا رہتا ہے اور آدھے گھنٹے میں آپ آٹھ کلومیٹر دور میدان عرفات پہنچ جاتے ہیں۔ یہ بیس کلومیٹر رقبے والا وسیع میدان ہے جس میں مسجد نمرہ واقع ہے جہاں سال میں صرف ایک مرتبہ حج کے موقع پر ظہر اور عصر کی نمازیں قصر پڑھی جاتی ہیں۔ میدان میں جگہ جگہ بورڈ لگے ہیں، سڑکیں ہیں، معلمین کے عارضی ڈیرے ہوتے ہیں۔ میدان کے ایک سرے پر جبل رحمت ہے، ایک دواخانہ ہے، میدان عرفات میں ہرے بھرے نیم کے درخت ہیں جو اب کافی بڑے ہوچکے ہیں، حجاج نماز پڑھنے کے بعد ان درختوں کی چھاؤں میں وقوف عرفہ کرتے ہیں۔ جب آپ عرفات کے میدان پہنچ جائیں اور اگر ڈیرے میں پہنچ جائیں تو اپنا سامان رکھ کر کچھ دیر آرام کرلیں۔ معلم کی جانب سے بریانی دی جاتی ہے، وہ حاصل کرلیں، باہر سڑک پر پانی کی بوتلیں، چھانچ اور دیگر خوردنوش کی اشیاءبڑی مقدار میں تقسیم ہوتی رہتی ہیں۔ آپ اپنی ضرورت کی حد تک پانی اور دیگر اشیاءحاصل کرلیں۔ اگر جبل رحمت قریب ہو تو وہاں جا کر دعا کرلیں۔ یہ وہی پہاڑ ہے جس کے دامن میں ٹھہر کر حجتہ الوداع کے موقع پر اللہ کے رسول ﷺ نے تین لاکھ سے زائد صحابہ کے روبرو تکمیل اسلام اور تبلیغ اسلام کی ہدایت کے ساتھ خطبہ دیا تھا۔ آپ پہاڑ کے قریب جا کر دعا کرلیں۔ حج کے دن پہاڑ پر چڑھنے اور وقوف کرنے کی کوئی روایت نہیں ہے۔ آپ اپنے ڈیرے کو آکر فوری عبادت میں لگ جائیں لوگوں کے مشورے سے نماز کے اوقات طے کر کے اس کا اعلان کر دیں۔ چوں کہ ہندوستانی حجاج کا مکے میں قیام پندرہ دن سے زائد کا طے ہے اور وہ کسی لمبے سفر پر نہیں گئے ہیں، اس لیے وہ مقیم ہیں اور عرفے کے دن جماعت کے ساتھ مکمل نماز پڑھیں قصر نہ کریں۔ جو قصر کرنا چاہتے ہیں ان سے نہ الجھیں اور اپنے گروپ کے ساتھ مکمل نماز پڑھیں۔ ظہر کے وقت ظہر اور عصر کے وقت عصر پڑھیں اور عصر کے بعد باہر کھڑے ہو کر وقوف عرفہ کریں۔ وقوف حج کا رکن اعظم اور اہم فرض ہے۔ درود شریف اور دیگر دعاؤں کے ساتھ پرُ سکون انداز میں اللہ کے حضور گڑگڑاتے ہوئے اپنی گزری ہوئی زندگی پر ندامت گناہوںسے توبہ کے ساتھ دین و دنیا کی بھلائی اور اللہ کی رحمتوں کے حصول ایمان پر زندگی گزارنے اور ایمان پر خاتمے کے لیے اپنے لیے اور سبھی مسلمانوں کے حق میں جی بھر کر دعا کریں۔ عرفے کے دن معلمین کی جانب سے اور علمائے کرام کی جانب سے اجتماعی دعا کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔ اگر قریب میں ایسی اجتماعی دعا ہو رہی ہو تو آپ اس میں شرکت کریں۔ دو تین گھنٹے کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر یکسوئی کے ساتھ اپنے سب مسائل کے حل اور امت مسلمہ پر رحم و کرم کے تعلق سے یاد کر کے دعا کریں۔ کیوں کہ عرفے کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے اور حجاج کے لیے بشارت ہے کہ جو کوئی حج کے دن میدان عرفات میں تھوڑی دیر بھی ٹھہر جائے اس کے زندگی بھر کے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ وقوف عرفہ کے بعد بھی اپنے گناہوں کی معافی کا اگر کسی کو یقین نہ ہو تو اس شخص کا ایمان کمزور سمجھا جائے گا اور وہ بڑا محروم رحمت شخص ہوگا۔ غروب آفتاب کے ساتھ ہی اقطائے عالم سے آئے لاکھوں اللہ کے مہمانوں کا حج ہوگیا۔ لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس فون ہو تو آپ اپنے عزیز و اقارب کو بھی اپنے حج کی خوش خبری دے سکتے ہیں۔ شام ہوتے ہی لوگ مزدلفہ کی طرف روانہ ہوناشروع کر دیتے ہیں۔ مزدلفہ عرفات سے واپسی کے راستے پر پانچ تا سات کلومیٹر دور پہاڑوں کے درمیان کا میدانی علاقہ ہے۔ اگر آپ کو معلم کی بس مل جائے تو کسی طرح اس میں سوار ہو جائیے یا کچھ دور چل کر کسی گاڑی میں بیٹھ جائیے۔ یہ فاصلہ سرکتی ہوئی ہزاروں گاڑیوں کے ساتھ تین چار گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔ اس لیے آپ کو عرفات کے میدان سے ہی ضروریات سے فارغ ہو کر گاڑی میں سوار ہونا ہے۔ اپنے ساتھ پانی کی بوتلیں محفوظ رکھیں۔ رات دس گیارہ بجے آپ مزدلفہ پہنچیں گے۔ بورڈ پڑھ کر آپ اندازہ کرلیں کہ آپ مزدلفہ کے اندر پہنچے ہیں یا باہر ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ لوگ مزدلفہ شروع ہونے سے پہلے ہی قیام کرلیتے ہیں اور بعد میں مسائل پوچھتے ہیں کہ ان کا قیام ہوا یا نہیں۔ اس لیے آپ کچھ حصہ آگے بڑھ کر سڑک کے دائیں یا بائیں جانب جہاں طہارت خانے اور وضو خانے قریب ہوں، وہاں چادر بچھا کر بیٹھ جائیں۔ ایک گروپ بنا کر بعد وضو اذان دے کر پہلے مغرب کی نماز اور اس کے فوری بعد عشاءکی نماز باجماعت ادا کریں۔ یہاں بھی عشاءکے چار فرض پورے پڑھنے ہیں۔ نماز کے بعد کچھ کھاپی لیں۔ وہاں اگر چائے مل جائے تو پی لیں تھکن دور ہو جائے گی۔ اب آپ کو یہاں سے شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے لیے چنے کے دانے کے مماثل تقریباً سو کنکریاں چننا ہے مزدلفہ کا سارا علاقہ پہاڑی ہے اور آپ ایک گھنٹے میں ساری کنکریاں اٹھالیں گے، انھیں محفوظ کرلیں۔ یہ رات شب قدر سے بھی افضل ہے اپنی تھکاوٹ کے باوجود کوشش کریں کہ رات کا کچھ حصہ عبادت میں اور دعاؤں میں گزاریں۔ کچھ دیر بغیر چہرہ پر اور پاؤں پر اوڑھے بغیر سو جائیں۔ صبح تین چار بجے بیدار ہو جائیں۔ تہجد کے بعد فجر کا وقت شروع ہونے کے بعد نماز پڑھیں۔ بہت سے لوگ فجر کا وقت شروع ہونے سے پہلے ہی نماز پڑھ لیتے ہیں۔ آپ مکے میں فجر کی اذان کا وقت یاد رکھیں اس سے پانچ دس منٹ بعد ہی اذان دے کر جماعت سے فجر کی نماز ادا کریں اور اس کے فوری بعد کھڑے ہو کر وقوف مزدلفہ کریں۔ یہاں بھی طلوع سورج تک دعا کرنے کا حکم ہے۔ اگر آپ مزدلفہ کے پچھلے حصے میں ٹھہرے ہوں تو طلوع سے پہلے ہی وقوف سے فارغ ہو کر اپنے سامان کے ساتھ آگے چلنا شروع کر دیں۔ مزدلفہ کا راستہ ایک تا دو کلومیٹر ہے۔ اب تو منیٰ کا کچھ حصہ بھی مزدلفہ میں آگیا ہے۔ یہاں گاڑیاں ملنا یا گاڑیوں کا حرکت کرنا تقریباً ناممکن ہے اس لیے آپ ہمت کر کے منیٰ کی طرف چلنا شروع کر دیں۔ لوگوں کو چلتے دیکھ کر آپ کو بھی ہمت آجائے گی۔ منیٰ میں شناخت کے لیے مختلف ممالک کی جانب سے ہوا میں بڑے غبارے لہرائے جاتے ہیں۔ جن پر ان ممالک کے جھنڈوں کے رنگ ہوتے ہیں۔ اگر آپ کے ڈیرے سے قریب بھی کوئی غبارہ تھا تو اسے دیکھتے ہوئے آپ چلتے جائیں۔ راستے میں لوگ رہبری کے لیے بھی موجود رہتے ہیں۔ ایک گھنٹہ چلنے کے بعد آپ اپنے ڈیرے کو پہنچ جائیں گے۔ آج 10 ذی الحجہ ہے۔ ہمارے لیے عید نہیں ہے اور نہ عید کی نماز ہے۔بلکہ آج جمرات جا کر بڑے شیطان کی رمی کرنا ہے۔ جسے جمرہ عقبیٰ کی رمی کہتے ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ بڑی تعداد میں لوگ جمرات کی طرف جارہے ہیں معلم کی طرف سے ہر ملک کے لوگوں کے لیے رمی کا وقت دیا جاتا ہے، آپ اس کی پابندی کریں۔ جمرے کے پاس اس طرح ٹھہریں کے سیدھی جانب منیٰ اور بائیں جانب مکہ ہو۔ عموماً پہلے دن بارہ بجے کے بعد ہجوم کم ہو جاتا ہے۔ آپ اس کے بعد جا کر رمی کرلیں۔ پہلے جانے کی کوشش میں بھگدڑ کا اندیشہ رہتا ہے۔ اب جمرات کامپلکس تین منزلہ بنایا گیا ہے اور جانے کا راستہ اور آنے کا راستہ الگ الگ کر دیا گیا ہے۔ اس لئے سہولت کے ساتھ رمی کریں اور کو ئی جلد بازی نہ کریں۔ رمی کے بعد قربانی کا مرحلہ ہے۔اگر آپ انفرادی قربانی کر رہے ہوں تو رمی کے بعد قربان گاہ جا کر جانور قربان کریں۔ کسی شناسا کے ذریعے کرا رہے ہوں تو انہیں فون پر اطلاع کردیں کہ آ پ کی رمی ہو چکی ہے۔الراجی بنک والے قربانی کا وقت گیارہ بجے کا دیتے ہیں۔ آپ حلق کرانے کے لیے احتیاطاً کچھ تاخیر کرلیں اور شام میں عصر کے بعد حلق کرا کر احرام اتار دیں اور بعد غسل نئے کپڑے پہن لیں۔ بہت سے لوگ پہلے دن ہی طواف زیارہ کے لیے مکہ روانہ ہو جاتے ہیں اور مغرب سے رات بھر وہاں کافی ہجوم رہتا ہے۔ آپ کو رات کسی حال منیٰ میں گزارنی ہے۔ اس لیے اگر آپ طواف زیارہ کے لیے دوسرے دن فجر کے فوری بعد نکلیں تو مناسب ہوگا۔اس لئے آپ دس تاریخ کو رمی قربانی اور حلق کرالینے کے بعد منٰی کے خیمے میں آرام کرلیں۔اور گیارہ تاریخ کو بعد فجر منٰی سے مکہ کے لئے نکلیں۔ اگر آپ کی رہائش حرم سے قریب ہے اور آپ روم کو جاسکتے ہیں تو اپنا احرام وغیرہ کا اضافی سامان اور کنکریاں ساتھ رکھ لیں۔ صبح برج پر آکر گاڑی میں بیٹھ کر حرم آجائیں۔ ہوسکے تو روم پر اپنا سامان رکھ دیں۔ ہوٹل سے کھانا کھالیں اور فوری حرم چلے جائیں۔ حرم میں مطاف سے طواف ہو جائے گا۔ سعی کے لیے بھی اب تین منزلیں بنا دی گئی ہیں۔ اس لیے اب نیچے ہجوم ہو تو آپ پہلی یا دوسری منزل سے بھی سعی کرسکتے ہیں۔ سعی سے فراغت کے ساتھ ہی اب آپ کے حج کے فرائض مکمل ہوگئے۔ آپ شکرانے کی نماز پڑھیں کچھ خیرات کر دیں۔ دوپہر کا کھانا کھا کر اور کچھ توشہ لے کر حرم سے سیدھے گاڑی کے ذریعے منیٰ روانہ ہوں۔ گاڑی والے کو جمرات برج پر چھوڑنے کے لیے کہیں۔ کیوں کہ آپ کو دوسرے دن کی کنکریاں زوال کے بعد مارنی ہیں۔ افضل ہے کہ غروب سے پہلے کنکریاں مار دی جائیں۔ لیکن رات میں بھی مار سکتے ہیں۔ تین شیطانوں کو یکے بعد دیگرے کنکریاں مارنے کے بعد دعا بھی کرنی ہے۔ کنکریاں مار کر اپنے خیمے کو واپس آجائیں، رات میں آرام کرلیں، منیٰ کے میدان میں جمرات سے بائیں جانب مسجد خیف ہے۔ اس مسجد کے پاس کئی پیغمبروں کے دفن رہنے کا ذکر ہے۔ آپ کوشش کریں کہ ایک نماز اس مسجد میں جماعت سے ہو جائے۔ تیسرے دن زوال کے بعد آپ کو کنکریاں مارنا ہے۔ اس دن بھی لوگوں کا واپسی کا ہجوم رہتا ہے۔ آپ تین چار بجے سکون سے کنکریاں مار دیں۔ تینوں دن کنکریاں مارتے وقت اس وقت کو یاد کریں جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو شیطان نے اپنی عزیز ترین اولاد کو قربان کرنے سے روکنے کے لیے بہکایا تھا اور آپنے تینوں مرتبہ اسے دھتکارتے ہوئے رضائے الہٰی کے مطابق عمل انجام دیا تھا۔ جس کی یاد کے طور پر آج آپ کنکر مارتے ہوئے ایک حکم پورا کررہے ہیں اور اپنی زندگی سے بھی شیطان مردود کو دور رکھنے کی کوشش کریں گے۔ حج کے سارے ارکان شعائر اسلام ہیں۔ ان کی انجام دہی کے وقت خلوص دل کے ساتھ ہمیں ان کی اسلامی اہمیت کو یاد کرتے رہنا چاہیے۔ اگر آپ کا مختصر سامان والا بیگ ساتھ ہے اور آپ چار کلومیٹر پیدل چل سکتے ہیں تو آپ جمرات میں کنکریاں مار کر سیدھے آگے بڑھ جائیں۔ آگے شیڈ کے نیچے سے جو راستہ جاتا ہے وہ ٹنل سے ہوتا ہوا سیدھے مکہ پہنچ جاتا ہے اور آپ ایک گھنٹہ چلنے کے بعد عصر کے بعد تک حرم پہنچ سکتے ہیں۔ شیڈ میں ہجوم زیادہ رہتا ہے، بازو ایک کھلا راستہ بھی ہے، جہاں سے آسانی سے گزرا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ منیٰ سے مغرب سے پہلے نکلنا ہے ورنہ منیٰ میں ٹھہر کر چوتھے دن کنکریاں مار کر واپس آنا ہے۔گاڑی سے جانے والے بھی تیسرے دن پہلے مغرب سے پہلے منیٰ چھوڑ دیں اور اس کے بعد رات میں کسی بھی وقت گاڑی سے مکے واپس آجائیں۔ اس طرح آپ کے حج کے پانچ دن مکمل ہوئے۔ یہ آپ کے لیے خوشی کا موقع ہے۔ آپ گناہوں سے بخشے بخشائے ایسے ہوگئے ہیں جیسے ابھی پیدا ہوئے ہوں۔ آپ کا حج مکمل ہوگیا۔ ایک دوسرے کو حج کی مبارک باد دیں، اچھے پکوان کریں، اس موقع پر قربانی کا گوشت بھی آتا ہے اور دعوتیں بھی ہوتی ہیں۔ آپ آرام سے اپنا باقی وقت عبادات میں گزاریں۔

حج کے بعد چار پانچ دن حرم میں زیادہ ہجوم رہتا ہے۔ آپ چاہیں تو اپنے گھر کے قریب کی مسجد میں چند ایک نمازیں پڑھ سکتے ہیں۔ لوگ عموماً حج کے بعد جدہ جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ آپ تفریح یا شاپنگ کے لیے حج کو نہیں آئے بلکہ ایک اہم فریضہ کے لیے آئے ہیں۔ اگر آپ کے کوئی رشتے دار آپ کو لے جارہے ہیں تو آپ ایک دن کے لیے جاسکتے ہیں۔ ورنہ حرم کی نمازیں چھوڑ کر جانا محرومی کی بات ہے۔ اگر آپ زیارت کو نہیں گئے ہیں تو زیارت کرلیں۔ حرم میں حجر اسود کا بوسہ لینا اب بھی جوکھم کا کام ہے ہر وقت ہجوم کے سبب کچلے جانے کا خدشہ رہتا ہے۔ موقع دیکھ کر بوسہ لینے کی کوشش کریں۔ خواتین احتیاط کریں تو بہتر ہوگا۔ حج کے بعد زیادہ سے زیادہ طواف اور عمرے کرتے رہیں۔
مدینہ منورہ روانگی سے قبل ضروری خریداری کرلیں۔ روانگی سے دو دن قبل معلم کے لوگ آپ کی بلٹنگ پر روانگی کی تاریخ اور بس نمبر کی اطلاع دیں گے۔ سامان کو رسیوں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر مضبوطی سے باندھ دیں۔ اپنی روانگی سے قبل طواف وداع کرلیں۔ کعبے سے چمٹ کر اور حطیم میں داخل ہو کر خوب دعائیں کریں بار بار اس سفر کو بلانے کی دعا کریں عالم اسلام کی بھلائی کی دعا کریں اور کچھ خیرات کرتے ہوئے باب عبدالعزیز سے باہر نکلیں۔ بار بار کعبے کو پلٹ کر دیکھتے جائیں۔ باہر نکلنے تک بھی اس دروازے سے کعبہ دکھائی دیتا ہے۔ آخری مرتبہ کعبے پر وداعی نظر ڈالتے ہوئے بادیدہ نم حرم سے وداع ہوں۔ دل میں یہ خیال رہے کہ ہم نے اس جگہ کی جیسی قدر کرنی تھی ویسی نہیں کی۔ اس کے لیے معافی چاہیں۔ گھر پہنچ کر روانگی کی تیاری مکمل کرلیں۔ اور وقت مقر رہ پر اپنے سامان کے ساتھ بس میں سوار ہوجائیں۔



Hajj - aik ishq ka Safar - by Dr. Md. Aslam Faroqui : Episode:04

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں