فرضی معاملات میں پھنسانے والے قصور وار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا حکم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-10

فرضی معاملات میں پھنسانے والے قصور وار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا حکم

دہلی کی ایک سیشن عدالت کے ذریعہ دہشت گردی کے فرضی الزام میں گرفتار دو مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردینے کے بعد ان نوجوانوں کو فرضی معا ملے میں پھنسانے والے قصور وار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا اور دہلی کے پولیس کمشنر کو ایک ماہ کے اندر اس تعلق سے اپنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دینے کا سرکردہ مسلم شخصیات نے خیر مقدم کیا ہے۔ جمعیتہ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ عدالت کا یہ رخ ملک اور اس کے عوام کے لیے نیک فال اور اس بات کی دلیل ہے کہ آنے والے دن ملک کو خیر کی طرف لے جانے والے ہیں اور فرقہ پرست عناصر کے برے دن آنے والے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عدالت کے اس فیصلے پر پوری ایماندای سے عمل کرائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلہ سے حکومت اور قانون میں مسلمانوں کا اعتماد بحال ہوگا۔ انہد کی سر براہ شبنم ہاشمی نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کے فیصلے ہوتے ہیں تو جھوٹے معاملات میں نوجوانوں کو پھنسا یا جانا خود ہی ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے کسی بھی معاملے میں ابھی تک کسی عدالت نے اتنا واضح حکم نہیں دیا ۔اس لیے ملک کے موجودہ ماحول میںیک انتہائی فیصلہ ہے۔ جمعیتہ علما ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمودمدنی نے کہا کہ عدالت کا یہ فیصلہ انتہائی اطمینان بخش ہے ۔ہمارا شروع سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ گردن کے حساب سے پھندا تیار کرانے والی ایجنسیوں کی ذمہ داری طے کی جانی چاہیے۔وہ افسران جنہیں اختیار حاصل ہوتا ہے ان کی جواہد ہی بھی ہونی چاہیے ۔ایسے میں عدالت کا یہ فیصلہ قابل ستائش ہے۔ اب مسلمانو ں کو جھوٹے معاملات میں نہ پھنسا نے کی اپیل کرنے والے وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو عدالت کے اس فیصلے کا پورے خود اعتمادی کے ساتھ عمل کرانا چاہیے اور اس بات کو یقینی بناناچاہیے کہ اپیل میں جاکر معاملے کو دبانے کی کوشش نہ کی جائے ۔اس کی کیس کی پیروی کررہے ایک معروف وکیل ایم ایس خان نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے میں اکثر بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے ۔پچھلے دنوں وزیر داخلہ بھی اس سے گریز کرنے کی بات کہہ چکے ہیں ۔ایسے میں جب عدالت نے قصوروار پولیس افسران کے خلاف کاروائی کرنے کا حکم دیا ہے تو حکومت کو قوت ارادی کا ثبوت دیتے ہوئے ان پولیس افسران کے خلاف فوری کاروائی کرنی چاہیے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات پیش نہ آئیں ۔انہوں نے کہا کہ اسطرح کے اور بھی بہت سے معاملات عدالتوں میں چل رہے ہیں جن کی کسی غیر جانبدار ایجنسی سے تفتیش کرانی چاہیے۔آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر ڈاکٹر ظفر السلام خاں نے کہا کہ عدالت کا یہ فیصلہ قابل ستائش ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس ایشورپر سنجیدہ ہونا چاہیے اور عملی اقدامات کرنی چاہیے ۔مسلم نوجوان کو بلا وجہ پریشان نہ کیا جائے اور جو بے قصور جیلوں میں بند ہیں ان کی رہائی کے لیے کانگریس کی اقتدار والی ریاستوں کی سرکا روں کو پہل کرنی چاہیے ۔شاہی مسجد فتح پوری کے امام ڈاکٹر مفتی محمد مکرم نے کہا سیشن عدالت کا فیصلہ خوش آہند ہے۔ اس معاملے میں قصوروار پولیس افسران کے خلاف کاروائی کے علاوہ اس بات کی تفتیش بھی ہونی چاہیے کہ جو اسلحہ پولیس نے ان نوجوانوں سے بر آمد دکھایا تھا وہ پولیس کے پاس کہاں سے آیا۔ مفتی مکرم نے کہا کہ اس فیصلے سے مسلمانوں کا اعتماد بحال ہوگا۔ اور بے قصورافر اد کو انصاف ملے گا ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکے رکن قاسم رسول الیاس نے کہا کہ دہلی کے سیشن عدالت کا یہ تاریخ ساز فیصلہ ہے۔یہ فیصلہ اس لیے بھی انتہائی اہم ہے کہ قصوروار افسران کے خلا ف کاروائی کا حکم دیا جائے۔ اس سے قبل عدالتیں ملزمان کو بری کرتے وقت صرف اتنا کہا کرتی تھیں کہ پولیس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے میں جو بھی مسلم نوجوا ن جیلوں میں بند ہیں ان کے معاملات کی بھی از سر تفتیش کرائی جانی
چاہیے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں