شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ - ٹیگور اور ہندوستانی ادبی تناظر سمینار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-06

شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ - ٹیگور اور ہندوستانی ادبی تناظر سمینار

Tagore-seminar-in-jamia-millia-islamia
شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں وزرات ثقافت حکومت ہند کے اشتراک سے ٹیگور ریسرچ اینڈٹرانسلیشن اسکیم سمینار کے دوسرے دن کے اجلاس میں ٹیگور کے فکر و فن کے مختلف پہلو ؤں پر ملک کے اہم ادیبوں اور دانشوروں نے اظہار خیال کیا اور ٹیگور کی فکر و آگہی ، اردو ادب کے حوالے سے نصابی کتا بوں میں ٹیگور ، ٹیگور کی شاعری میں انسان دوستی ، ٹیگور کی شاعری میں ہندوستانی عناصر، ٹیگور کے ادبی تراجم، ٹیگور اور فراق گھور کپوری ، ٹیگور اور مصوری، رابندر ناتھ ٹیگور اور ایران، ٹیگور کے نسوانی کردار ، ٹیگور کے تخلیقی وجدان کے اسرار کے عنوانات پر مشتمل اہم مقالات پیش کیے گئے۔ پر وگرام کے پہلے اجلاس کی صدارت پر وفیسر صدیق الر حمن قدوائی ، پروفیسر سید محمد عزیز الدین حسین، اور پروفیسر علی احمد فاطمی نے کی، جبکہ ڈاکٹر سنتوش کمار بھدوریہ ، ڈاکٹر راجمند بانو افشاں، ڈاکٹر حبیب اللہ خان ، ڈاکٹر فرحت نسرین ،فیضان شاہد ، اور ڈاکٹر ذبیر احمد نے اپنے مقالات پیش کیے۔ دوسرے سیشن کی صدارت پروفیسرشمیم حنفی ،پرو فیسر خالد محمود اور پروفیسر وہاج الدین علوی نے کی۔اس سیشن میں شمیم طارق ، پروفیسر انیس الرحمن اور پروفیسر خواجہ محمد شاہد نے کی۔ اس سیشن میں پر وفیسر اعجاز علی ارشد، جناب اقبال مسعود، ڈاکٹر راشد عزیز ، پروفیسرعراق رضا نویدی اور جناب ساجد ذکی فہمی نے پانے مقالات پیش کیے۔پہلے، دوسرے اور تیسرے سیشن کی نظامت با لترتیب ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی ، ڈاکٹر رضا حیدر اور سلمان فیصل نے کی۔ رام پور رضا لائبریری کے ڈائرکٹر اور مشہور تاریخ داں پر وفیسر سید محمد عزیز الدین حسین نے ٹیگور کی فکر پر صوفیہ کے اثر کو غالب بتا تے ہوئے کہا کہ وہ پست طبقات کسانوں اور غریبوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی تخلیقات میں پست طبقات کی زندگی کی مصوری ملتی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ حافظ شیرازی اور دوسرے صوفیا کی فکر سے بہت متاثر تھے۔اس موقع پر پرو فیسر صدیق الرحمن قدوائی نے ٹیگور کو اپنے عہد کا ممتاز دانشور اور مفکر بتاتے ہوئے کہا کہ عالمگریت کے باوجود ٹیگور کی تخلیقات مشرق کی روایت کو ہر طرح سے اپنے بطن میں سموئے ہونے کے ساتھ اپنے عہد کی تہذیب کو مغربی تہذیب کے تناظر میں پیش کرتی ہیں۔ ان کے یہاں کسی قسم کی مصالحت نہیں۔ پروفیسرشمیم حنفی نے ٹیگورکو عالمی ادب کا حامی بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے یہاں کسی چیز کو قبول کرنے کا عمل خود ان کی اپنی شرط پر ہوتا ہے۔ پروفیسر انیس الرحمن نے کہا کہ ٹیگور بلاشبہ بڑے ادیب اور شاعر تھے، تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ حقیقت اور انصاف کے آئینہ میں ٹیگور کی تخلیقات اور دیگر تحریروں کا جائزہ لیا جائے۔ پرو فیسر عتیق اللہ نے ہماری ادبی روایت سے ٹیگور ادبیات کو مختلف بتا تے ہوئے کہا کہ ٹیگور کے یہاں ماحول کے زبر دست اثرات نمایاں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج بنگال میں ٹیگور کے مجسمے کی پوجا کی جاتی ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ ٹیگور بنگالی معاشرے میں ایک دیوتا کی طرح مانے جاتے ہیں۔ آخر میں ٹیگور ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن اسکیم کے کو آرڈی نیٹر پر وفیسر شہزاد انجم نے تمام مقالہ نگار، صدور اور شرکا کا شکریہ ادا کیا ۔ اس پروگرام کا آج اختتامی اجلاس منعقد ہوگا جس کے مہمان خصوصی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے پر ووائس چانسلر پر وفیسر خواجہ محمد شاہد ہوں گے۔

Tagore seminar in jamia millia islamia

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں