اردو اکادمی دہلی کا 25 واں اردو ڈرامہ فیسٹول جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-06

اردو اکادمی دہلی کا 25 واں اردو ڈرامہ فیسٹول جاری

Urdu-Academy-Delhi-25th-urdu-drama-festival
حسب پرو گرام شام ساڑھے 6 بجے منڈی ہاؤس میں واقع شری رام سینٹر پھر آباد ہوا اور ناظرین کی کافی تعداد نے ڈرامے کی مقبولیت کا ثبوت پیش کیا۔ پردہ اٹھنے سے قبل اکادمی کے وائس چیئر مین پرو فیسر اخترالواسع نے تمام ناظرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کرشن چندر سے منسوب یہ ڈراما فیسٹول اردو اکادمی ، دہلی کے بالغ نظر سکریڑی انیس اعظمی اور ان کے رفقاء کی ذہنی بالید گی کا ثبوت تو پیش کرتا ہی ہے اس کے ساتھ ہی ڈرامے کی گرتی ہوئی ساکھ کو کسی حد تک بچانے کی کوشش بھی کرتا ہے۔ ڈراما ایک پرکشش ذریعہ ء اظہار تو ہے ہی اس کے ذریعہ ڈراما نگار اپنے عہد کے جملہ مسائل کو بھی نہایت خوبی کے ساتھ منظر بنا کر پیش کردیتا ہے۔ جبکہ دیگر اصناف ادب ،خیالات، جذبات اور احساسات کو محض لفظی پیکر فراہم کراتے ہیں۔ پرو فیسر اختر الواسع کے بعد سکریٹری اردو اکادمی انیس اعظمی نے بھی عمائدین شہر اور ناظرین کا شکریہ ادا کیا اور ہفتے (۵، اکتوبر) کو بھی اسی ذوق و شوق کے ساتھ آنے کی دعوت دی ۔ واضح رہے کہ جمعہ (۴، اکتوبر) کی شام کو کرشن چندر کی کہانی "کالو بھنگی"کو "حلال خور"کے نام سے پیش کیا گیا، جس کے ہدایت کار گووند سنگھ یادو تھے جبکہ کہانی کو ڈرامائی اسکرپٹ میں ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی نے تبدیل کیا تھا۔ دی ڈرامیٹک آرٹ اینڈ ڈیزائن ایسوسی ایشن کے ذریعہ پیش کیے گئے ڈرامے کا پلاٹ بھی ۳ اکتوبر کو پیش کیے گئے ڈرامے "پرماتما"ہی کی طرح سماجی مسائل کے تانے بانے سے تیار کیا گیا تھا، لیکن "حلال خور"میں بنیادی کہانی سے زیادہ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی تھی اور اصل کہانی کا مرکز ی کردار کالو بھنگی ڈرامے میں بھی مرکزی کردار کی حیثیت سے موجود تھا۔ اس کردار میں معروف شاعر و ادیب تحسین منور نے اپنی محنت سے جان ڈال دی اور ناظرین نے ابھیں بحیثیت کالو بھنگی بے حد ستائش کی۔ کرشن چندر کی یہ کہانی اس دور کی ہے جب ہمارے ملک میں سماج پر بورژوا طبقہ پوری طرح حاوی تھا اور طبقاتی کشمکش کا آغاز ہورہا تھا۔ اب حالات میں کسی حد تک تبدیلی آگئی ہے اور ذات و نسل کی جگہ مذہب اور علاقائی عصیبت نے لی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ پہلے بھی مذہب کی آڑ لے کر پیشے کی بنیاد پر سماج کو تقیسم کیا جاتا تھا، آج اسی مذہب کی آڑ میں سیاسی بازی گر اپنے اقتدار کی بنیاد مضبوط کر رہے ہیں۔ اس طرح دیکھا جائے تو "حلال خور"تمثیلی انداز میں آج معاشرے کو بھی آئینہ دکھاتا ہے۔

Urdu Academy Delhi's 25th urdu drama festival

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں