سعودی عرب نے سلامتی کونسل کی نشست کو رد کر دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-19

سعودی عرب نے سلامتی کونسل کی نشست کو رد کر دیا

سعودی عرب نے شام کی خانہ جنگی کے خاتمہ میں اور مشرق وسطی کے دیگر مسائل پر کاروائی کرنے میں بین الاقوامی برادری کی نا کامی پر غیر معمولی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سلامتی کونسل اقوام متحدہ کی اپنی نشست کو رد کردیا اور کہا کہ وہ اس عالمی ادارہ کی نشست کو قبول نہیں کرے گا۔سعودی عرب نے بقول اس کے، مشرق وسطی پر دہرے بین الاقوامی معیارات کی مذمت کی اور سلامتی کونسل میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ۔ سعودی عرب کی برہمی اور مایوسی کا رخ،بڑی حد تک واشنگٹن کی طرف تھا جو اس کا قدیم ترین بین الاقوامی حلیف ہے۔ امریکہ نے بہا رعرب کے بعد سے جن پالیسوں کو اپنایا ہے،سعودی حکمرانوں نے اس کی شدت سے مخالفت کی ہے۔اس سبب امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ سعودی تجزیہ نگاروں نے اس خیا ل کا اظہار کیا ۔ سعودی عرب،اپنے قدیم علاقائی حریف ایران اور امریکہ کے درمیان صلح صفائی پر بھی برہم ہے۔ گذشتہ ماہ صدر امریکہ بارک اوباما نے نئے صد ر ایران علامہ حسن روحانی سے فون پر بات کی تھی۔ زائد ز 30برس کی مدت میں ایران اور امریکہ کے درمیان اعلی ترین سطح پر یہ پہلا رابطہ تھا۔ سعودی عرب نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل ، اسرائیل ۔فلسطین تنازعہ کو حل کرنے میں ،شام کی خانہ جنگی کو ختم کرنے کے اقدامات کرنے میں اور اس علاقہ میں نیو کلیر پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ سلامتی کونسل نے تصادموں اور شکایت کو جاری رکھنے میں مدد دی۔ سعودی وزارت خارجہ سے سرکاری میڈیا کے لئے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "سعودی عرب، اس وقت تک سلامتی کونسل اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کرنے سے اجتناب کررہا ہے جب تک کہ اس عالمی ادارہ کی اصلاح نہ ہوجائے اور وہ موثر اور عملی طور پر اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو نبھا سکے جو بین الاقوامی سلامتی اور امن سے متعلق ہے"۔یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ قدامت پسند حکومت سعودی عرب روایتی طور پر بڑے سیاسی بیانات دینے سے گریز کرتی رہی ہے اور اس نے دنیا کے سب سے بڑے تیل بر آمد کنندہ ملک اور مرکز اسلام کی حیثیت سے اپنے اثر کو باقی رکھنے کو ترجیح دی ہے۔ پس پردوہ وہ امریکہ کا اہم عرب حلیف ہے۔ رائٹر کے بمو جب سعودی عرب نے آج کہا کہ وہ سلامتی کونسل اقوام متحدہ میں باری باری ملنے والی نشست حاصل نہیں کرے گا۔یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ 11مہینہ میں یہ دوسرا موقع ہے کہ سعودی عرب نے سلامتی کونسل کی مبینہ ناکامی پر بر سر عام ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ یہاں یہ بات بتادی جائے کہ جنرل اسمبلی اقوام متحدہ نے کل ہی سعودی عرب ، چاڈ اور نائیجیریا کو سلامتی کونسل اقوام متحدہ میں 2سال کی میعاد کے لیے منتخب کیا تھا۔ سعودی وزرات خارجہ نے کہا ہے کہ جب تک اصلاحات متعارف نہ ہوں وہ یہ نشست حاصل کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ تاہم یہ صراحت نہیں کی گئی ہے کہ سعودی عرب کس قسم کی اصلاحات چاہتا ہے۔ سعودی عرب اس بات پر برہم ہے کہ بین الاقوامی برادری، صدر شام بشار الاسد کی بے دخلی کے لیے لڑنے والوں کی مدد کرنے میں یا اسرائیلی قبضہ کے خاتمہ کے خواہاں فلسطینیوں کی مدد کرنے میں ناکام رہی ہے، دوسری جانب سلامتی کونسل ، شام کی خانہ جنگی سے نمٹنے کے طریقہ پر منقسم ہے۔ مغربی طاقتیں بشار الا سد کے خلاف سخت تر تحدیدات پر زور دے رہی ہیں اور روس ، متعلقہ قرار دادوں کو ویٹو کررہا ہے۔ ( سعودی عرب نے شام کے تصادم میں باغیوں کی حمایت کی ہے) یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ جاریہ ماہ کے اوائل میں وزیر خارجہ سعودی عرب نے جنرل اسمبلی اقوام متحدہ میں اپنی ایک تقریر منسوخ کردی تھی۔ شام کے تعلق سے عدم کارروائی اور فلسطینی مسئلہ پر تساہل پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ قدم اٹھا یا گیا۔ سلامتی کونسل کے 10غیر مستقل ارکان میں سے ایک رکن کی حیثیت سے کل ہی سعودی عرب کا انتخاب عمل میں آیا تھا جس کے چند ہی گھنٹے بعد سعودی عرب نے مذکورہ نشست کو رد کردیا۔ سعودی وزرات خارجہ نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل شام کے تعلق سے اپنے فرائض انجام دہی میں ناکام ہوگئی ہے۔

Angry with America, Saudi Arabia rejects UN security council seat

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں