کرن سیکٹر واقعہ - کارگل مداخلت کاری کے مماثل ہونے کی تردید - فوج سربراہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-09

کرن سیکٹر واقعہ - کارگل مداخلت کاری کے مماثل ہونے کی تردید - فوج سربراہ

سر براہ افواج جنرل بکرم سنگھ نے آج اس خیال کو رد کرنے کی کوشش کی کہ کرن سیکٹر میں پیش آیا واقعہ، کارگل مداخلت کاری (1999)کے نمونہ پر تھا۔ انہوں نے کہا کہ کرن سیکٹر واقعہ دہشت گردوں کی جانب سے گھس پیٹ کا واقعہ تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے پیچھے پاکستانی فوج کی سازش ہے۔ جنرل سنگھ نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی عناصر، کسی بالائی خطہ /اراضی پر قابض نہیں تھے البتہ وادی کشمیر میں خطہ قبضہ کے قریب ایک "نالہ "میں بیٹھے ہوئے تھے۔ جنرل سنگھ نے یوم فضائیہ کی پریڈ کے موقع پر یہاں اخبار نویسوں سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ "دہشت گردوں نے مداخلت کاری کی مایوسانہ کوشش کی جس کو ناکام بنادیا گیا"۔اخبارنو یسوں نے جنرل سنگھ سے کشمیر کے کرن (سیکٹر )میں پیش آئے واقعہ کے بارے میں سوالات کئے تھے۔سیکٹر میں فوج ،گذشتہ 15دنوں سے35-40عسکریت پسندوں کے ایک گروپ کے ساتھ لڑائی میں مصروف تھی۔ یہ علاقہ ہندوستانی علاقہ میں تقریبا 300-400میٹر اندر واقع ہے۔ کرن سیکٹر واقعہ نے کارگل مداخلت کاری (1999)کی یاد تازہ کردی جب ہندوستانی چوکیوں پر قبضہ کیا گیا تھا۔ سر براہ افواج نے کہا کہ ٹی وی چیانلوں کی ایک بڑی تعداد نے کرن واقعہ کو ایک مداخلت کاری بتا یا ہے۔ ایسی بات نہیں ہے۔ اگر یہ مداخلت کاری ہوتی تو دشمن ، اس غالب خطہ کو جاتا اور قبضہ کرتا جو قابل دفاع ہے۔ جنرل سنگھ نے واقعہ کو کم رتر نوعیت کا بتانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ، اس واقعہ میں وہ ( دہشت گرد عناصر ) ایک نالہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ کونسا دشمن ہے جو ایک نالہ میں بیٹھ کر کسی علاقہ پر غلبہ حاصل کرتا ہے ؟ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کرن واقعہ، پاکستانی فوج کی سازش ہے۔ سر براہ افواج نے "ٹائمز نو'کو بتا یا کہ خط قبضہ پر ہم، نظر وں سے نظریں ملا کر دیکھنے کے موقف میں ہیں۔ پاکستان کے علم کے بغیر دہشت گردوں کے لیے کوئی بھی سر گرمی ناممکن ہے۔ ایسا کوئی بھی راستہ نہیں ہے کہ وہ ( دہشت گرد عناصر ) پاکستانی فوج کے بغیر کام کرسکیں۔ میرا واضح خیال ہے کہ پاکستانی فوج کی تائید کے بغیر خط قبضہ پر کوئی دہشت پسندانہ سر گرمی نہیں ہوسکتی ۔ اس تعلق سے ثبوت و شواہد کے بارے میں سوال پر سر براہ افواج نے کہا کہ پاکستانی چوکیوں سے کرن ( سیکٹر) میں مداخلت کے لیے دہشت گردوں کو "کور فائر"فراہم کیا جاتا ہے۔ اسی دوران لیفٹننٹ جنرل چچرا نے بتا یا کہ 30-40مداخلت کار عسکریت پسند عناصر جو اصلحہ سے زبر دست طور پر لیس تھے، اپنے ساتھ (غذائی) سپلائز لے جارہے تھے جو ، ان کے لئے 20تا 30روز کافی ہوسکتے تھے۔ ہم نے ان کے پاس سے سگنل ، مواصلاتی آلات ، رات میں دکھائی دینے والے آلات اور اجناس بر آمد کرلئے۔

No Kargil-like situation in J&K's Keran sector, Army chief says

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں