وزارت تعلیم کے عہدیدار سعود سالم البالوشی نے بتایا کہ اساتذہ کے چند بنیادی مطالبات جن پر گذشتہ کچھ عرصے سے گفتگو جاری تھی ، وہ قبول کر لیے گئے ہیں جبکہ دیگر مطالبات کو متعلقہ محکموں تک پہنچا دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری ٹیم صورتحال کو معمول کی سطح پر لانے کے لیے کافی محنت کر رہی ہے حالانکہ اساتذہ کے کچھ مطالبے قانون کے خلاف بھی ہیں۔ مگر انہیں مطمئن کرنے کے لیے ظاہر ہے کہ ہم قانون میں تبدیلی نہیں کر سکتے۔ انہیں احتجاج کا حق حاصل ہے مگر احتجاج کا بھی ایک موزوں و مناسب طریقہ کار ہونا چاہیے۔ ہڑتال مسئلہ کا حل نہیں جبکہ ہمارے طلبا اپنے اساتذہ کو بہتر شخصی نمونہ باور کرتے ان کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہیں۔
ہم نے ان سے درخواست کی ہے کہ طلبا کے مستقبل سے کھلواڑ نہ کیا جائے ، ہم نے انہیں تیقن دیا ہے کہ ان کے تمام جائز مطالبات یقیناً قبول کیے جائیں گے جس کو کچھ عرصہ لگ سکتا ہے۔ ہم ان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ایک ایسی نسل کی آبیاری کریں گے جو قوم کی تعمیر میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا اپنا فرض سمجھے۔
اساتذہ کے مطالبات میں ٹیچرز یونین کا قیام ، چھٹی میں اضافہ کرتے ہوئے سالانہ 60 دن کی رخصت ، سالانہ چھٹی کے دوران آنے والی تعطیلات کے معاوضہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ انہوں نے مانگ کی ہے کہ ہر ہفتہ زیادہ سے زیادہ 20 جماعتیں ہونی چاہیے اور کسی بھی کلاس میں 20 سے زائد طلبا نہ رکھے جائیں۔
Muscat MoE says talks with striking teachers on
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں