اردو زبان میں ترسیل کی بے پناہ طاقت - لکھنؤ یونیورسٹی میں توسیعی خطبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-28

اردو زبان میں ترسیل کی بے پناہ طاقت - لکھنؤ یونیورسٹی میں توسیعی خطبہ

لکھنؤ
( ایس این بی )
اردو صرف ہندوستان نہیں پوری دنیا کی بہت بڑی زبان ہے ۔ اس زبان میں ترسیل کی بے پناہ طاقت ہے ۔ چین کے علاوہ دنیا کے تمام بڑے ممالک کے لوگ اردو لکھتے پڑھتے اور بولتے ہیں ۔ اردو غزل کا جادو ہر ملک میں چلتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسرخان محمدعاطف سابق صدرشعبئہ فارسی لکھنو ء یونیورسٹی نے کیا۔ پروفیسر خان نے کہا کہ اس طرح کے خطبے کی بڑی اہمیت ہے ۔ ایسے خطبے طلباء و طالبات کے لئے مفید ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر عباس رضا نیر سر براہ شعبۂ اردو نے کہا کی اردو غزل ہندوستانی تہذیب کی مکمل طور سے ترجمانی کرتی ہے ۔ ہندوستان کے ہندو غزل گو شعرا نے مسلمانوں کے رسم و رواج اور مسلمان شعرا ء نے ہندو تہذیب کے سنسکاروں کو جس طرح غزل کے اشعاروں میں پیش کیا ہے، اسکی مثال دوسری زبان کے شاعروں میں نظر نہیں آتی، ہماری سانجھی تہذیب کی پیش کش ہی اپنے آپ میں ایک بڑی علامت ہے بلاشبہ اردو غزل ہندو مسلم مشترکہ تہذیب کی نمائندہ صنف سخن ہے ۔ ڈاکٹر عباس رضا نیر نے بتا یا کی پروفیسر وسیم بیگم شعبۂ اردو مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی لکھنو ء کیمپس کی انچارج ہیں اور اردو غزل کی تنقید میں ان کی سات کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں ۔ غزل کی تحقیق و تنقید ان کا موضوع ہے ۔ اس لئے آج کا توسیعی خطبہ اور موضوع "ہندوستان میں آزادی کے بعد غزل کا تہذیبی پس منظر"دونوں ہی اپنے آپ میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ پروفیسر وسیم بیگم نے ہندوستان میں اردو غزل کا ارتقائی سفر طے کرتے ہوئے عہد بہ عہد غزل کا تاریخی جائزہ اور تہذیبی پس منظر پیش کیا۔ انہوں نے ہر عہد کے شاعروں کے اشعار کی مثالیں بھی پیش کیں، اور کہا کی شاعری میں اگر مسلم شعراء نے مہا بھارت، ہولی، دیوالی، دشہرا، کو موضوع بنا یا ہے تو غیر مسلم شعراء نے مکہ، مدینہ، اور کربلا کو اپنی شاعری میں جگہ دی۔ انہوں نے کہا کہ نئی غزل کے موضوع، اسلوب اور آہنگ بڑی تیزی کے ساتھ بدل رہے ہیں ۔ لیکن آج بھی غزل ہندوستانی تہذیب کی نمائندگی کرتی ہے ۔ مہمان خصوصی پر وفیسر احمد عباس نے کہا کہ لکھنوء نے نمستے، اسلام علیکم، کی جگہ جو آداب، تسلیمات کی روایت قائم کی وہ خود اپنے آپ میں ہندو مسلم مشترکہ تہذیب کی علامت ہے ۔ ہماری اردو غزل اسی تہذیب سے عبارت ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں