بنگال میں میڈیکل اور انجینئرنگ کالجس کی کمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-07

بنگال میں میڈیکل اور انجینئرنگ کالجس کی کمی

مغربی بنگال ایک ایسی ریاست ہے جو کھبی تعلیمی میدان میں دوسری ریاستوں کے مقابلے ساتویں مقام پر تھا لیکن اس ریاست میں ہی ایسا سیاسی ماحول بدلا کہ یہ تعلیمی میدان میں بہت ہی پیچھے ہوگیاہے۔نہ صرف بنیادی تعلیم میں پچھڑگیا بلکہ اعلی تعلیم میں بھی ہماری ریاست کافی پچھڑگئی ہے ۔سیاسی ماہرین تعلیم کی رائے ہے کہ 34برسوں تک محازی حکومت رہی اوراس کے دور میں سیاسی حالات ایسے بدلے کہ تعلیمی ادارے بھی اس سے کافی متاثر ہوگئے ۔ کالجوں اور دیگر تکنکی اداروں میں سیاست کا دخل سب سے زیادہ ہوگیا اور آئے دن طلبہ یونین اپنی اپنی برتری کے لئے تشدد کا سہارا لینے لگیں جس کا نتیجہ یہ ہواکہا آئے دن ان اداروں میں سیاسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہونے لگے ۔زیادہ تر کالجوں میں داخلہ ،امتحان کے نتائج اور یونین اپنی الیکشن کے نام پر تشدد واقعات میں ہی اضافہ نہیں ہوئے بلکہ پرنسپل اوروائس چانسلرس کے ساتھ ساتھ اساتذہ کا گھیراؤ تک کیا گیا 24گھنٹے نہیں بلکہ کسی کسی کالج میں تو4گھنٹوں رک ان کا گھیراؤکیا گیا جس کا نتیجہ ہے کہ کئی نے اپنی ملازمت سے استعفی دیدیا تھا ۔حالات کو دیکھتے ہوئے ریاستی وزیر تعلیم ہی نہیں بلکہ ریاست کے گورنر ایم کے نرائنن نے بھی سخت الفاظ میں اسکی مذمت کی ۔گویا کہ ہماری ریاست تعلیم کے معاملے آگے ہویا نہ ہوںیونین بازی اور تشدد واقعات میں کافی آگے بڑھ گئی ہے۔علاقہ ازیں کالجوں میں ریکنگ کے واقعات کافی بڑھ گئے ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق پورے ملک میں مغربی بنگال کو ریکنگ کے معاملے میں دوسرا مقام ہے۔ بہر کیف مغربی بنگال تعلیمی میدان میں خصوصااعلی تعلیم میں کافی پیچھے ہے۔اور اس کی وجہ کالجوں کی سخت کمی بتائی جاتی ہے۔میڈیکل ،انجینئرنگ اورپوسٹ ڈپلومہ کے لئے مغربی بنگال میں بہت ہی کم ادارے ہی نہیں ہوں گے تو بھلایہاں کے طلبہ آگے کیسے بڑھیں گے۔ اعدادوشمار کے مطابق مہاراشٹرمیں میڈیکل کالج 41ہیں۔ اتنی ہی تعدادکرناٹک میں ہے۔اندھرا پردیش میں37 میڈیکل کالج ہیں ۔جبکہ کیرالا میں23میڈیکل کالج ہیں جبکہ مغربی بنگال میں محض13میڈیکل کالج ہیں۔انجینئرنگ ڈپلومہ اورپوسٹ ڈپلومہ انسٹی ٹیوٹ مہاراشٹریہ میں 630ہے۔تامل ناڈو 487ہے۔آندھراپردیش میں 400ہے۔کرناٹک میں335اوراترپردیش میں338ہے۔ اس کے علاوہ ہریانہ میں216راجسھتان میں208،پنجاب اور کیرالا میں166اور گجرات میں115ڈپلومہ انجینئر نگ اور پوسٹ ڈپلومہ اور انسٹی ٹیوٹ ہیں ۔مغربی بنگال میں انجینئر نگ ڈپلومہ اورپوسٹ ڈپلومہ انسٹی ٹیوٹ کی تعداد محض93ہے ۔ظاہر ہے کہ مغربی بنگال میں جب اس طرح کے اداروں کی تعداد کم ہوگی بھلا کوئی اعلی تعلیم میںآگے کیسے بڑھے گا ۔یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر طلبہ کو مغربی بنگال سے باہر جانا پڑتا ہے ۔اوروہاں انجینئرنگ ،میڈیکل اوردیگر اعلی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہونا ہوتا ہے۔ اس جانب بایاں محاذنے اپنے طویل حکمرانی میں کوئی فکر وعمل نہیں کی اور ممتا حکومت کابھی رویہ یکساں ہی نظر آرہا ہے یہ ضرور رہے کہ اس طرح ادارے قائم کرنے کا اعلان ممتا حکو مت کی جانب سے کیا جارہا ہے۔ لیکن جب تک عملی اقدام نہ ہو،اس پر بھروسہ کرنا ممکن
نہیں ہے۔ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں کو سیاست کے اکھاڑہ سے محفوظ رکھا جائے اور زیادہ تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں تاکہ ہماری ریاست تعلیمی میدان میںآگے بڑھ گئے۔

Lack of medical and engineering colleges in west bengal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں