سچر رپورٹ اور 12 ویں پنج سالہ منصوبہ پر قومی کانفرنس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-07

سچر رپورٹ اور 12 ویں پنج سالہ منصوبہ پر قومی کانفرنس

بی جے پی کے وزیر اعظم کے امیدوار نریندر مودی کو با لواسطہ طور پر نشانہ بناتے ہوئے سرکردہ کانگریسی رہنما اور وزیر اعلی مہاراشٹرا پر تھوی راج چوہان نے آج کہا کہ صرف ایک سیکو لر حکومت ہی اسے ملک کے سیکو لر تانے بانے کو بکھرنے سے بچاسکتی ہے۔ اس تمہید کے ساتھ آنے والے دنوں میں ریاستی اور قومی سطحوں پر ملک کو ایک بڑی انتخابی آزمائش سے گزرنا ہے، مسٹر چوہان نے کہا کہ بعض حلقوں کی طرف سے جو سیاسی اور سماجی تبدیلی لانے کی کوشش کی جارہی ہے وہ آزاد ہندوستان کے اس خواب کو تباہ کردے گی جو ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا اور جس کی بنیاد پر اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب پوری دینا کے لیے مثال بنی۔ یہاں سچر رپورٹ اور12ویں پنج سالہ منصوبے پر بار ہویں قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی مہار اشٹرا نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ان کی ریاست میں بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔ مالیگاؤں بم دھماکے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ انصاف کے حق میں ہیں اور ناانصافی نہیں ہونے دینا چاہتے اور اسی سبب سے وہ مالیگاؤں کے ایک وفد کے ساتھ دہلی گئے تھے اور وزرات داخلہ اور انصاف دونوں سے ڈو ٹوک رجوع کیا تھا۔ کانفرنس کا اہتمام اسٹر ئیو فا ایمی ننس ایند امپاورمنٹ ( سی ) نے کیا تھا۔ مسٹر چوہان نے کہا کہ بہر حال مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ مسٹر اٹل بہاری واجپئی کی قیادت میں ہندوستان کی فرقہ وارانہ تہذیب سے غیر ہم آہنگ حکومت کو آزمانے کے بعد 2004میں کانگریس کی قیادت میں یوپی اے کو موقع دینے عالے عوام کو یقین ہے کہ کانگریس سے غلطی تو ہوسکتی ہے اس کے سیاسی اصولوں میں کوئی نقص نہیں۔ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر مملکت جتن پرساد نے کہا کہ کانگریس سب کی ساجھیداری پر یقین رکھتی اور ہمہ جہت ترقی کے لیے سماج میں متوازن ترقی کے لیے کام کرنا چاہتی ہے۔ عدم مساوات ختم کرنے کے لیے سب کے لیے مواقع مہیا کرانے کی ضرورت ہے اور سچر کمیٹی کی تشکیل اسی کے لیے کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب اقلیتی ارتکاز والے بلاکوں میں تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں گے۔ پہلے یہ کام ضلعی سطح پر ہوتا تھا اور اس کا فائدہ اقلیتوں کو نہیں مل پاتا تھا۔ مسٹر پرساد نے کہا کہ وہ مہار اشٹڑا میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا ایک سنٹر قائم کرنے کی کوشش کرر ہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اردو کو روزگار سے جوڑنے اور اردوزباں کو فروغ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سچر کمیٹی کے حوالے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کو نافذ نہ کرنا افسوسناک ہے یہ کسی مسلمان کی رپورٹ نہیں ہے ۔ بلکہ مرکزی حکومت کی رپورٹ ہے جس کے نفاذکی ذمہ داری سب پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے گجرات فسادات کا ذکر کئے بغیر کہا کہ لڑائی جھگڑے کہا ں نہیں ہوتے لیکن جب گاؤں اور ریاست کا سر براہ ہی اس میں ملوث ہوجائے تو یہ معاملہ سنگین ہوجاتا ہے۔ اسٹرائیو فار ایمینس اینڈ امپاورمنٹ کے سر براہ مولانا محمد شاہ فضل الرحیم مجددی نے سچر کمیٹی کے اعداد و شمار کے حوالے سے اپنا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس سچر نے کہا تھا کہ سچر سفارشات کے نفاذ کو یقینی بنانے کی ذمہ داری مرکز اور ریاست دونوں پر عائد ہوتی ہے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدتر ہے۔ سچر کمیٹی یہ رپورٹ2001کی مردم شمماری کے اعدادو شمار پر مبنی ہے اگر 2011مردم شماری کے حوالے سے دیکھیں تو مسلمانوں کی حالت اور بھی بدتر ہوچکی ہے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے حوالے سے گیارہوں پنچ سالہ منصوبہ میں کچھ نہیں کیا گیا لیکن بارہوں پنج سالہ منصوبہ میں تمام سفارشات کو جگہ دی گئی ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ بارہویں پنج سالہ منصوبہ کے نفاذ کو ایک ڈیڑھ سال ہوچکے ہیں، لیکن مسلمانون کی فلاح وبہبود سے متعلق سفارشات بھی زیر التو ا ہیں اور ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا ہے بلکہ کچھ رہنما اسے روکنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا بارہویں پنج سالہ منصوبہ میں سچر کمیٹی کی تمام سفارشات کو جگہ دی گئی ہے لیکن بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ تمام وزراتیں اس کے نفاذ کے سلسلے میں خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی خاموشی توڑنی ہوگی اور نفاذ کے لیے میدان میں آنا ہوگا۔ انہوں نے معاشرے میں اخراجات کی صلاحیت کے حوالے سے اس منظر نامے کو افسوسناک بتایا جس میں مسلمانوں میں روزانہ 32روپے کرچ کرنے کی صلاحیت ہے اور ہندو 37روپے، عیسائی 51روپے اور سکھ 55روپے خرچ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر مسلمانوں کے مالداروں کو نکال دیا جاے تو روزانہ 20روپے خرچ کرنے کی صلاحیت رہ جاتی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر گجرات حکومت کے اس موقف کی تردید کی جس میں حکومت گجرات نے منصوبہ بندی کمیشن کے سامنے کہا تھا کہ گجرات کے مسلمان خوش حال ہیں اور تعلیم کے میدان میں آگے ہیں اس لئے اسکالرشپ کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات میں36فیصد گجراتی اسکول نہیں جاتے اور گجرات کی ترقی کا ڈھول پورے ملک میں پیٹا جاتا ہے۔ گجرات کی حالت آسام سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے آبادی کے تناسب سے مسلمانوں کی تمام شعبہ حیات میں نمائندگی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش اور مغربی بنگال کے علاوہ ہر جگہ مسلمانوں کی پولیس میں نمائندگی کم ہوئی ہے۔اقلیتی امور کے ریاستی وزیر عارف نسیم خان نے ریاستی حکومت کی طرف سے اقلیتوں کی فلاح و بہبود اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مہار اشٹرا کی حکومت نے اقلیتوں کی بھلائی اور ترقی کے لیے کئی قدم اٹھائے ہیں جن میں بچوں کی تعلیم روزگار میں حصہ داری بڑھانے کے تربیتی پروگرام چلا رہی ہے۔ پولیس میں بھرتی کے لیے 4000سے زیادہ نوجوانوں کو تربیت دی گئی ہے جن میں سے تقریبا تیرہ سو نے پولیس تربیت کا امتحان پاس کیا ہے۔ کانفرنس میں ممبئی سے کانگریس کے رکن اسمبلی بلدیہ یو کھوسہ اور اشوک جادھو سمیت کانفرنس کے شریک آرگنائزر راجستھانی مسلم سماج کے صدر اقبا ل حسین تنور، سکریٹری اسحاق قریشی ، کنوینز جمیل احمد قریشی اور مختلف شعبۂ ہائے زندگی کے نمائندوں نے شرکت کی۔

National conference on 12th Five year Plan and Sachar report

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں