مغربی بنگال - گذشتہ 5 برسوں میں قتل و خون کی بڑھتی ہوئی وارداتیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-01

مغربی بنگال - گذشتہ 5 برسوں میں قتل و خون کی بڑھتی ہوئی وارداتیں

مغربی بنگال امن و امان اور ادب و ثفاقت کی بے نظیر گہوارہ دوسری ریاستوں کی بہ نسبت تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن گذشتہ کچھ برسوں میں اقتدار یعنی پاور کی سیاست ، سیاسی جماعتوں حتی کے سماجی حلقوں میں بھی اس قدر حاوی ہوگئی ہے کہ اسی کے نتائج بھیانگ نظر آنے لگے ہیں۔ پاور ( اقتدار ) حاصل کرنے کے لئے جرائم کا راستہ اختیار کرنے سے بھی کوئی گریز نہیں کرتا یہی وجہ ہے کہ ان دنوں جرائم کا زیادہ بول بالا ہوگیا ہے۔جب سے جرائم یا جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی سیاستدانوں اور با اثر لوگوں کے ملنے لگی ہے تب سے سماج میں قتل و خون کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے۔ صرف اقتدار کے حصول کے لئے سیاسی بر تری کی خارف جرائم پیشہ افراد کا سہارا نہیں لیا جاتا ہے بلکہ نجی فائدے کے لئے بھی کھبی کھبی دولت مند افراد کسی کو اپنے راستہ سے ہٹانے کے لیے سپاری کیلر کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ بہرکیف آج کے دور میں جرائم میں کافی اضافہ ہوگیا ہے اور قتل و خون کی وارداتیں خوب بڑھ گئی ہیں۔ ان وارداتوں کے اضافہ کے کئی اسباب ہیں لیکن یہ بہت ہی افسوسناک امر ہے کہ آج کی مفاد پرست سیاست نے کس قدر انسان کے خون کو سستا بنا دیا ہے اور جان کی کوئی قیمت نہیں رہ گئی ہے۔ آئے دن کسی نہ کسی سیاسی لیڈر حامی کا قتل سرے عام ہورہے ہیں۔ ایسے ماحول میں ان شر پسند افراد بھی دنداتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔گزشتہ 5برسوں کے اعداد وشمار پر نظر ڈالیں تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ریاست میں جرائم اور قتل و خون کی وارداتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔مغربی بنگال میں جرائم اور غیر قانونی کاروبار میں اہم قتل و خون کی کوشش جیسی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ جرائم پر قابو پانے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے ضروری قدم بھی اٹھائے گئے ہیں۔ مثلا کئی اضلاع میں جرائم پر قابو پانے کے لئے پولیس کمشنریٹ قائم کیا گیا ہے۔ خواتین تھانے بھی بنائے گئے ہیں لیکن جرائم کی رفتار میں کوئی خاص بریک نہیں لگ پائی ہے۔ گزشتہ 2008سے 2012ریاست میں قتل کی کل,638 10وارداتیں ہوئیں اور اس دوران قتل کی کوشش کی وارداتیں تقریبا 11,058ہوچکی ہیں۔ 2008میں ایک ہزار811وارداتیں ہوئیں جبکہ 2009میں 2068قتل کی وارداتیں ہوئیں۔2010میں2,398قتل کی وارداتیں رونما ہوئیں۔2011میں 2,109اور 2012میں 2252قتل کی وارداتیں ہوئیں۔ اسی طرح 2008سے 2012کے درمیان قتل کرنے کی کوشش کی کل 11,058وار داتیں ہوچکی ہیں۔حالانکہ قتل کی واردات میں جرم ثابت ہونے پر دستور ہند کے دفعہ 202کے تحت سزا متعین ہے اور قتل کی کوشش کرنے پر انڈین پینل کوڈ کے دفعہ 307کے تحت سزا متعین ہے۔ بہر کیف ریاستی حکومت اور انتظامیہ کے ذریعہ مجرمانہ واقعات کی روک تھام کے لئے کئی منصوبے بنائے جانے کے باوجود پولس کی کمی اور کثیر آبادی کے درمیان بے تحاشہ فرق بھی جرائم کو روکنے میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کو دیکھیں تو ریاست میں ایک پولیس پر تقریبا 1658لوگوں کی سیکورٹی کا بوجھ ہے جب تک اس بوجھ کو کم نہیں کیا جائے گا جرائم پر قابو پانا مشکل ہے۔

Increasing murder incidents rate in west bengal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں