ہندوستان میں کسی مذہبی نظریہ کی گنجائش نہیں - جموں و کشمیر ہائی کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-12

ہندوستان میں کسی مذہبی نظریہ کی گنجائش نہیں - جموں و کشمیر ہائی کورٹ

جموں و کشمیر ہائیکورٹ نے مرکز اورچیف الیکشن کمشنرکوایسے سیاستدانوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے جومذہبی قوم پرستی ابھارتے ہوئے انتخابات میں عوام کے ووٹ حاصل کرنے کے خواباں ہوں۔جسٹس مظفرنگر حسین عطارنے اس ہفتہ دےئے گئے ایک تاریخی فیصلہ میں کہا''ہمارے دستوری فلسفہ میں صرف ایک ہی 'ازم'کی گنجائش ہے اوروہ 'ہندستانی ازم'ہے۔دیگر تمام ازمس اس ہندوستانی ازم کے دشمن ہیں۔اگرکوئی شخص ہندوقوم پرست' مسلم قوم پرست'سکھ قوم پرست'بدھسٹ قوم پرست یاعیسائی قوم پرست ہونے کادعوی کرتاہے تووہ نہ صرف ہندوستانی ازم کے خلاف کام کررہاہے بلکہ ہندوستان کے بنیادی تصورکے خلاف ہے''اپنے مدہبی مقامات کے تحفظ سے متعلق کشمیری پنڈتوں کی جانب سے دائر کردہ ایک درخواست کوخارج کرتے ہوئے جسٹس عطارنے احساس ظاہرکیاکہ ایسالگتاہے کہ دستورہندکی اصطلاح میں'جوہرشہری کواپنے مذہب اور عقیدہ کے مطابق عمل کے بشمول تمام حقوق کی ضمانت دیتاہے'سیکولرازم کے اظہارکو دستورکے مقدمہ میں لانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اس اظہارنے عوام کے ایک بڑے طبقہ کوشدیدردعمل کاموقع دیااور ملک کے عوام کو مختلف نظریات کے الگ الگ خانوں میں تقسیم کردیا۔جسٹس عطارنے اپنے احساس میں کہا''ہندوستانی نظریہ کوچھوڑکر مختلف قسم کے نظریات کا سہارالینے والے عناصر کی جانب سے ہندوستان کے بنیادی تصورکوایک سنگین خطرہ لاحق ہوگیا''۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان کوئی ہندو'مسلم'سکھ'بودھ یا عیسائی ہندوستان نہیں ہے۔یہ ایک ایسا ہندستان ہے جوکروڑوں عوام کی انتھک جدوجہدکے نتیجہ میں وجودمیں آیا۔عدالت نے تمام دستوری اداروں اورمرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ ہندوستان کے دستورکوپس پشت ڈال دینے کی کوشش کرنے والے کسی بھی شخص کوقانون کی دفعات کے تحت کاروائی کرتے ہوئے روک دیاجائے ۔جموں وکشمیرہائی کورٹ کے اس فیصلہ کے دوررس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں با لخصوص مسلم پرسنل لاکے حامیوں کی جانب سے اس پرشدید اعتراض کیاجاسکتاہے۔

Ideological Nationalism Forbidden Under Indian Constitution: Kashmir High Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں