سماج وادی پارٹی کی مشکلات میں اضافہ- مظفر نگر میں فساد سے مسلمان ناراض - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-13

سماج وادی پارٹی کی مشکلات میں اضافہ- مظفر نگر میں فساد سے مسلمان ناراض

Muzaffarnagar-Protect our lives
اترپردیش کی سیاست میں اتھل پتھل مچادینے والے مظفر نگر فسادات نے سماج وادی پارٹی(ایس پی) کی مشکلات میں اضافہ کردیاہے کیونکہ اس کے ایک مضبوط ووٹ بینک مسلمانوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے اور اب پورے معاملے کی تفتیش مرکزی جانچ بیورو(سی بی آئی) سے کرانے کامطالبہ کیاجانے لگا ہے۔ آگرہ میں ایس پی کی جاری مجلس عاملہ کی میٹنگ میں کئی مسلم رہنماؤں نے مظفر نگر فساد کامعاملہ اٹھایا اور کہا کہ لیپ ٹاپ جیسے مفت منصوبوں کے بجائے غریبوں کی جان بچانے کو ترجیح دی جائے۔ مہاراشٹرا کے ایس پی کے صدر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ایسے مطالبے کرنے والوں کی قیادت کی اور کہاکہ جان سے قیمتی کچھ بھی نہیں ہے۔ مفت کے منصوبوں کے بجائے غریبوں کی جان سے قیمتی کچھ بھی نہیں ہے۔ مفت کے منصوبوں کے بجائے غریبوں کی جان بچانے پر زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔ مجلس عاملہ کی میٹنگ میں مسلم نمائندگی کے نام پر پارٹی کے نمایاں چہرے اعظم خاں کی غیر موجودگی نے ایس پی کو پریشانی میں مبتلا کردیاہے۔ سمجھاجارہاہے کہ مظفر نگر فسادات پر قابو پانے میں انتظامی خامیوں سے بھی خاں ناراض ہیں۔ شہری ترقیات کے وزیرمملکت اور مظفر نگر کے رکن اسمبلی چترنجن سوروپ نے بھی کہا ہے کہ انتظامی غلطی کی وجہ سے یہ فساد ہوا۔ دریں اثناء مشہور اسلامی تعلیمی ادارہ دارالعلوم دیوبند سے فسادات کی تفتیش سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کئے جانے سے اکھلیش یادو حکومت کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ شاید یہ پہلا موقع ہے کہ جب دیوبند نے ایسے معاملے کی سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ اکھلیش یادو حکومت کیلئے مسلم رہنماؤں کا ناراض ہونا مشکل میں ڈال سکتاہے۔ کئی مسلم لیڈروں نے وزیراعظم منموہن سنگھ سے مداخلت کرنے کامطالبہ کیاہے۔ اسی دوران علی گڑھ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرس اسوسی ایشن (اموٹا) نے مغربی اترپردیش خصوصاً مظفر نگر اور قریب وجوار کے علاقوں میں فرقہ وارانہ فساد پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے فسادیوں کے خلاف بروقت کاروائی نہ کرنے پر سماج وادی پارٹی حکومت کی مذمت کی ہے۔ اموٹا کے سکریٹری ڈاکٹر آفتاب عالم نے کہا ہے کہ آج بھی صورتحال میں کوئی خاص سدھار پیدا نہیں ہوا ہے اور پورے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول بنا ہواہے۔ لوگ بڑی تعداد میں مکانات کا تخلیہ کررہے ہیں تاکہ محفوظ مقامات تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ اموٹا کا ماننا ہے کہ 2014ء کے پارلیمانی انتخابات سے قبل کچھ لوگ ماحول خراب کرنے کی ناپاک سازش کررہے ہیں تاکہ مذہب کے نام پر ووٹوں کی تقسیم ہوسکے۔ اموٹا نے ریاستی حکومت سے سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ جلد سے جلد تشددپر قابو پایاجاسکے اور امن بحال ہوسکے۔ ڈاکٹر عالم نے کہا کہ قصورواروں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔ اموٹا نے حقوق انسانی کمیشن اور اقلیتی کمیشن کی ایک مشترکہ جانچ کمیٹی بنائے جانے کا بھی مطالبہ کیاہے۔ اموٹا نے تمام متاثرہ علاقوں میں خصوصاً دیہی علاقوں میں امن کی مکمل طورپر بحالی تک فوجی اور نیم فوجی دستوں کو تعینات رکھنے کا بھی مطالبہ کیاہے تاکہ لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایاجاسکے۔ اموٹا کے سکریٹری ڈاکٹر آفتاب علام نے کہاکہ اب بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد کچھ علاقوں میں پھنسی ہوئی ہے جہاں ان کو جان کاخطرہ ہے۔ انہیں فوری طورپر محفوظ مقامات تک پہنچایاجاناچاہئے۔

Muzaffarnagar riots: Muslim anger rises against Mulayam and SP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں