زندگی کے ہر شعبہ میں مسلمانوں کی نمائندگی افسوسناک - تحقیقاتی رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-08

زندگی کے ہر شعبہ میں مسلمانوں کی نمائندگی افسوسناک - تحقیقاتی رپورٹ

muslim presence in indian politics
ہمہ جہتی ترقی کیلئے ہمہ جہت سرگرمیاں ضروری : ڈاکٹر جاوید جمیل کی ایک تحقیقاتی رپورٹ

سرکاری دفاتر میں چوں کہ مسلمانوں کا تناسب صرف2.5فیصد ہے ، لہٰذا تمام انتظامی خدمات میں ان کا رول صفر کے برابر ہے، جبکہ حکومت کی ایک پالیسی ساز امور میں مسلمانوں کا تناسب15فیصد تک ہونا چاہئے تھا، تاکہ وہ پالیسی ساز فیصلوں پر اثر انداز ہوسکیں۔ آئی اے ایس، آئی ایف ایس، آئی پی ایس اور متعلقہ سیول سرویسس کے علاوہ ریاست کی سطح پر انتظامیہ میں سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کا تناسب بہت کم ہے۔ عدلیہ میں بھی مسلمانوں کی نمائندگی صفر کے برابر ہے۔ ممتاز دانشور ڈاکٹر جاوید جمیل نے آئندہ انتخابات کیلئے مسلم ایجنڈہ کے زیر عنوان مضمون میں ان خیالات کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ الکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں مسلمانوں کا کوئی شمار نہیں۔ قانون ساز اداروں میں بھی ان کی صورتحال مایوس کن ہے۔ ارکانِ پارلیمنٹ اور ریاستوں کی اسمبلیوں میں ان کی تعداد تناسب کے اعتبار سے بہت کم ہے، لہٰذا وہ حکومت کی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے میں ناکام ثابت ہورہے ہیں۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ مسلمانوں پر بالعموم فرقہ پرست اور اسلام پرست کا الزام لگایاجاتاہے۔ اس الزام کے باعث مسلمان احساسِ کمتری یا اسی طرح کی نفسیاتی بیماری میں مبتلا پائے جاتے ہیں۔ اسی نفسیاتی بیماری کی وجہ سے سرکاری محکمہ جات میں مسلمان خدمات انجام دے رہے ہیں وہ مسلمانوں کی موافقت میں فیصلہ لینے سے گریز کرتے ہیں، تاکہ ان پر فرقہ پرستی کا الزام عائد نہ ہو، علاوہ ازیں مسلمان جس شعبہ میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں ان کی تربیت ہی کچھ اس طرح ہورہی ہے کہ وہ مسلم مسائل سے گریزاں نظر آتے ہیں۔ یہ شاید محکمہ جات کے ماحول کانتیجہ ہو۔ ہر طرف ان دنوں مسلمانوں پر الزام تراشیوں کا بازار گرم ہے۔ انہیں شک و شبہ کی نظر سے دیکھاجاتا ہے ۔ الکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا ، سرکاری وخانگی شعبہ جات، پارلیمنٹ ہو کہ عدلیہ، فوج ہو کہ انتظامیہ، ہر طرف تعصب اور امتیاز کا ماحول ہے۔ اس پس منظر میں مسلمان ذہنی طورپر منجمد ہوکر رہ گئے ہیں۔ زندگی کے ہر شعبہ میں ان کی نمائندگی میں اضافہ کیا جانا بے حد ضروری ہے ۔ نظام حکمرانی میں ان کے تناسب میں اضافہ کیسے کیاجائے، یہ ایک سنگین مسئلہ بن گیاہے ۔ حکومت کے علاوہ سیاسی جماعتوں اور خود مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی سیاسی نمائندگی میں اضافہ کیلئے جدوجہد کریں۔ پارلیمنٹ، اسمبلی اور کابینہ میں آبادی کے حساب سے مسلم نمائندگیوں کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے۔ سیاسی اداروں میں مسلمانوں کیلئے تحفظات ایک طریقہ کار ہوسکتاہے، جس کے ذریعہ وہ اپنی نمائندگی میں اضافہ کرسکتے ہیں، تاہم اس کیلئے دستوری ترمیم کی ضرورت ہے ، جو موجودہ سیاسی ماحول میں ممکن نہیں، البتہ سیاسی جماعتیں مسلمانوں کی نمائندگی میں اضافہ کیلئے مثبت اقدام کرسکتی ہیں۔ کانگریس، سماج وادی پارٹی، بی ایس پی ، آر جے ڈی اور کمیونسٹ جماعتیں اگر چاہیں تومسلم نمائندگی میں اضافہ کرسکتی ہیں۔ جن حلقوں میں مسلم امیدواروں کی کامیابی کے آثار نمایاں ہوں، یہاں اگر سیکولر جماعتیں مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیتی ہیں تو ان کا تناسب بڑھ سکتاہے۔ اس طرح سے راجیہ سبھا میں ان کی نمائندگی 15فیصد تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ زندگی کے ہر شعبہ میں مسلمانوں کو جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ مسلم طلباء سیول سرویسس کیلئے اپنے آپ کو تیار کریں۔ مسلم رائے دہندے اچھے امیدواروں کو منتخب کریں۔ مسلم ارکانِ پارلیمنٹ، اسمبلی، ججس، بیورو کریسی کے افسر اپنے اپنے شعبہ میں موافق ومثبت اقدامات کرسکتے ہیں۔ وہ جانبداری برتنے کے الزامات سے خوف کھانے سے گریز کریں۔ مختصر یہ کہ تمام سیکولر سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ پارلیمانی انتخابات میں 15 فیصد ٹکٹ مسلمانوں کیلئے مختص رکھیں۔ راجیہ سبھا میں مسلم امیدواروں کو15فیصد نشستیں دی جائیں۔

Increased Muslim Presence in Political Institutions, Political Parties must take a lead in allotting more tickets and seats to Muslims - Dr. Javed Jamil

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں