دینی مدارس میں عصری تعلیم کا انقلابی اقدام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-08

دینی مدارس میں عصری تعلیم کا انقلابی اقدام

Maharashtra-govt-10-cr-package-for-madarsas
مہاراشٹرا کے دینی مدارس کو عصری بنانے کے خلاف اپوزیشن کی تنقیدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ریاست کے اقلیتی قائدین اور دانشوروں نے حکومت کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیاہے۔ مہاراشٹرا کے دینی مدارس میں عصری مضامین کی تدریس شروع کرنے کا اعلان کیاگیاہے۔ وزیراقلیتی ترقیات نسیم خان نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ 21ویں صدی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے دینی مدارس کے لڑکے لڑکیوں کو جدید علوم سے آراستہ کیاجانا بے حد ضروری ہے۔ چیف منسٹر پرتھوی راج چوہان نے اس منصوبہ کو منظوری دے دی ہے۔ نسیم خان نے ہی سب سے پہلے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ریاست کے تقریباً2ہزار دینی مدارس کوعصری بنایاجائے۔ جاریہ تعلیمی سال کیلئے200دینی مدارس منتخب کرلئے گئے ہیں، جہاں عصری مضامین کی تدریس شروع کی جائے گی۔ اس کیلئے ریاستی حکومت نے10کروڑ روپیئے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ اندرون تین سال ریاست کے تقریباً200مدارس کوامداد فراہم کرے گی جو عصری تعلیم کیلئے راضی ہوجائیں گے۔ اندرون تین سال ریاست کے تقریباً1889مدارس کو امداد دی جائے گی۔ نسیم خان نے مزید بتایا کہ حکومت نے سچر کمیٹی کی سفارشات کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیاہے۔ 2006میں مرکزی حکومت کو سچر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی تھی۔ دینی مدارس کو عصری بنانے کی تجویز وزیراعظم کے 15نکاتی پروگرام میں بھی شامل ہے۔ بی جے پی، شیوسینا اور دیگر اپوزیشن جماعتیں اس کی شدید مخالفت کررہی ہیں۔ وہ بس یہی رٹ لگارہی ہیں کہ یہ اقدام محض اقلیتوں کی خوشنودی کیلئے کیاجارہاہے۔ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری عبدالستار شیخ نے کہاکہ یہ منصوبہ بہت ہی منفرد اور قابل ستائش ہے ۔ دینی مدارس کے طلباء کو بہت فائدہ حاصل ہوگا۔ یہ ایک انقلابی پیش قدمی ہے۔ اس کے نتیجہ میں دینی مدارس میں زیر تعلیم 2لاکھ مسلم طلباء عصری علوم سے آراستہ ہوجائیں گے ۔ بالعموم دینی مدارس میں غریب طالب علم ہی داخلے لیتے ہیں۔ ان کی جانب سے اس طرح کے مثبت اقدامات کی ایک عرصہ سے توقع کی جارہی تھی۔ حکومتِ مہاراشٹرا نے بہت ہی قابل ستائش کارنامہ انجام دیاہے وہ غریب مسلمانوں کی تعلیمی حالت بہتر بنانے کیلئے سنجیدہ کوشش کررہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند مہاراشٹرا کے صدر مولانا مستقیم اعظمی نے یہ بات بتائی۔ حکومت کی اسکیم کو انقلابی قرار دیتے ہوئے کل ہند علماء کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا محمود دریا آبادی نے کہاکہ دینی مدارس کو عصری بنانے کیلئے بہت غور وخوض و منصوبہ بندی کے بعد جو فیصلہ کیاگیاہے وہ موثر ثابت ہوگا۔ اب اعلیٰ عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ بنیادی سطح پر اسکیم کی عمل آوری کویقینی بنائیں۔ خالص منصوبہ بندی پر بہت وقت خراب ہوچکاہے، بیان بازی بہت ہوچکی ہے، اب عملی اقدامات کا وقت ہے ۔ دیگر علمائے کرام نے بھی حکومت کے اس اقدام کی بھرپور ستائش کی۔ واضح رہے کہ دینی مدارس میں انگریزی ہندی، مراٹھی کے علاوہ دیگر عصری مضامین پڑھائے جائیں گے۔ تدریس کے لئے تربیت یافتہ اساتذہ کا تقرر کیاجائے گا۔ حکومت کی اسکیم کے تحت دینی مدارس کو انفراسٹرکچر، پینے کا پانی، بیت الخلاء ، لیباریٹریزاورکتب خانہ کیلئے ڈھائی لاکھ روپیئے کی یکمشت امداددی جائے گی، علاوہ ازیں عصری مضامین پڑھانے کیلئے3اساتذہ کی تنخواہ حکومت برداشت کرے گی۔ دینی مدارس میں عصری تعلیم حاصل کرنے والے نویں اور دسویں جماعت کے طلباء کو سالانہ 4ہزار روپیئے اسکالرشپ اور کالج کی سطح پر پانچ ہزار روپیئے اسکالرشپ دی جائے گی۔ امداد کا بے جا استعمال کرنے والے دینی مدارس کے خلاف تادیبی کاروائی بھی کی جاسکتی ہے۔

Maharashtra govt announces Rs 10-cr package for madarsas

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں