Only 5% Women Police Officers In The Indian Police Force
ملک کے پولیس دستہ میں خواتین کو شامل کرنے کا عمل سات دہائی قبل شروع ہونے کے باوجود ان کی شراکت تقریباً پانچ فیصد تک ہی پہنچ پائی ہے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں مجموعی طورپر1585117 پولیس اہلکاروں میں سے84479خواتین ہیں۔ اس طرح ان کا تناسب5.33فیصد ہوتاہے لیکن پولیس دستہ کی منظورشدہ تعداد2124598 کے حساب سے خواتین کی شراکت محض 3.97فیصد ہے۔ مرکزی مسلح دستوں میں صورت حال بہت اچھی نہیں ہے۔ ان میں مجموعی طورپر15071خواتین ہیں جو منظور شدہ تعداد کے مقابلے میں صرف1.56 ہیں اگر تمام اہلکاروں کو شمار کیاجائے تو بھی یہ تعداد1.8فیصد تک پہنچتی ہے۔پولیس دستہ میں خواتین کی یہ حالت ایسے وقت ہے جب مرکزی حکومت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں خواتین کی شراکت میں اضافہ کرکے 33فیصد کرنے کی کئی بار اپیل کی ہے۔ کئی ریاستوں جیسے اڑیسہ، راجستھان، سکم اور مہاراشٹرا نے خواتین اہلکاروں کی حصہ داری30فیصد کرنے کا انتظام کیاہے۔ بہار نے حال ہی میں وزرائے اعلیٰ کی کانفرنس میں بتایا کہ اس نے پولیس دستہ میں خواتین کو35فیصد ریزرویشن دینے کا انتظام کیاہے۔ریاستوں کی بات کی جائے تو 21 ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام خطوں میں پولیس دستہ میں خواتین کی شراکت قومی اوسط5.33سے بھی کم ہے ۔ اترپردیش، آسام، میگھالیہ اور تریپورہ میں تو یہ2 فیصد سے بھی کم ہے۔ اترپردیش میں 173341 پولیس اہلکاروں میں سے صرف2586خواتین ہیں۔ آسام میں ان کی تعداد صرف620 ہے جبکہ مجموعی طورپر55692پولیس اہلکار ہیں۔ اس معاملے میں مہاراشٹرا سب سے آگے ہے۔ وہاں خواتین پولیس کا تناسب 14.89ہے۔ چنڈی گڑھ میں یہ13.48فیصد، انڈومان نکوبار میں10.64فیصد، تمل ناڈو میں 57.10فیصد، ہماچل پردیش میں 9.68 اور دلی میں 7.73فیصد ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں