سابق ریاستی وزیر اور ممتاز مسلم قائد بشیر الدین بابو خان کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-09-16

سابق ریاستی وزیر اور ممتاز مسلم قائد بشیر الدین بابو خان کا انتقال

basheeruddin babukhan
سابق ریاستی وزیراورممتاز مسلم قائد بشیر الدین بابو خان کا طویل علالت کے بعد آج انتقال ہوگیا۔ وہ 73برس کے تھے۔ انہوں نے اپنی قیامگاہ پر داعی اجل کو لبیک کہا۔ پسماندگان میں اہلیہ سروربابوخان، فرزند سلمان بابوخان اور دودختران شامل ہیں۔ وہ 2مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔سابق تلگودیشم قائد بشیر الدین بابو خان، این ٹی راما راؤ اور این چندرابابونائیڈو کی کابینہ میں وزیر رہے۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم ، صنعت ، سیاحت اور اقلیتی بہبود کی وزارتیں سنبھالی تھیں۔ 1998ء میں انہوں نے اس وقت وزارت سے استعفیٰ اور تلگو دیشم پارٹی سے قطع تعلق کرلیا تھا جب پارٹی نے اٹل بہاری واجپائی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کی تائید کی تھی۔ ضمیر کی آواز پر وزارت سے استعفیٰ دینے والے وہ دردمند قائد تھے۔ استعفیٰ کے بعد سے وہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے سرگرم مختلف تنظیموں سے وابستہ ہوگئے تھے جن میں آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، کنفیڈریشن آف مسلم ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، اسلامیہ ایجوکیشن سوسائٹی، خان بہادر بابوخان فاؤنڈیشن، اسمارٹ اکیڈیمی، حیدرآباد ایجوکیشن اکیڈیمی، فورم فار اکویٹی اینڈ جسٹس اور موومنٹ فار امپارومنٹ آف مسلم انڈینس وغیرہ شامل ہیں جبکہ حیدرآباد زکوۃ اینڈ چیارٹیبل ٹرسٹ کی انہوں نے بنیاد ڈالی۔ بشیرا لدین بابو خان 1985ء اور1994ء میں ضلع نظام آباد کے حلقہ بودھن سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔2004ء میں اگرچہ انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی لیکن سیاسی سرگرمیوں سے دور ہی رہے۔ بشیرالدین بابوخان کا شمار قوم کے بے لوث ومخلص قائدین میں ہوتاہے جنہوں نے ہمیشہ قوم کو زیور تعلیم سے آراستہ اور معاشی طورپر مستحکم بنانے کیلئے کام کیا۔ وہ سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ انہوں نے نئی نسل کو اسلامی تعلیمات سے آشنا کرنے کیلئے دینی معلوماتی کتابیں اور مضامین کے انگریزی میں تراجم کروائے۔ حال ہی میں بشیر الدین بابوخان نے اپنی سوانح حیات بھی شائع کی تھی اور انہیں میسکو اور نیشنل فارمائناریٹی ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنس حکومت ہند نے کارنامہ حیات ایوارڈ پیش کیاتھا۔ وہ ایک ممتاز بلڈر تھے، جنہوں نے حیدرآباد میں متعدد ہمہ منزلہ کامپلکسس تعمیر کئے، جن میں ایل بی اسٹیڈیم کے قریب واقع بابوخان اسٹیٹ شامل ہے۔ 1980ء میں تلگودیشم میں شامل ہونے سے قبل وہ کانگریس سے وابستہ تھے۔ان کے والد خان بہادر عبدالکریم بابوخان نے حیدرآباد میں گاندھی بھون تعمیر کیاتھا۔جسے انہوں نے کانگریس پارٹی کو بطور عطیہ دے دیاتھا۔ گاندھی بھون، ریاست میں آج بھی کانگریس پارٹی کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ تلگودیشم پارٹی سربراہ این چندرابابونائیڈو نے ان کے انتقال پر شدید دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ بابوخان کا انتقال مسلم فرقہ کے لئے بڑانقصان ہے۔ مسلم برادری کیلئے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ نمازِ جنازہ بعدعصر شاہی مسجد باغ عامہ میں اد اکی گئی اور قبرستان روڈنمبر12بنجارہ ہلز میں ممتاز سیاسی وسماجی قائد کو سینکڑوں غمگساروں نے بادیدہ نم سپردلحد کیا۔

Former Andhra minister Babu Khan passes away

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں