ملک میں فرقہ پرستی کے فروغ کے باعث مسلمان پسماندہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-23

ملک میں فرقہ پرستی کے فروغ کے باعث مسلمان پسماندہ

ہندوستانی مسلمانوں کے معیار زندگی سے متعلق حالیہ سرکاری سروے کو حکومت ہند کی اپنی کارکردگی کا آئینہ بتاتے ہوئے جمعیت علماء ہند کے صدر سید ارشد مدنی نے دعویٰ کیا کہ حکومت ہند بس ایک بار عملی طورپر اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لاکر دیکھے، پانچ برسوں کے اندر حالات نمایاں طورپر بدلتے نظر آئیں گے۔ مولانا نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں تعلیم اور روزگار کی اپنی فراہم کردہ سہولتوں کے دستاویزات میں جھانک کر ازخود نتیجہ اخذ کرسکتی ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں کا معیار زندگی دوسروں سے کمتر ہونے کا ذمہ دار کون ہے۔ ہندوستانی مسلمان علمی اور اقتصادی سرگرمیوں میں کبھی پیچھے نہیں بلکہ آگے ہوا کرتے تھے لیکن فرقہ پرستی کے نتیجہ میں وہ پچھڑتے چلے گئے، مایوسی بڑھتی گئی اور دن بہ دن حالات ناموافق ہوتے گئے۔ بدقسمتی سے سب کچھ ارباب اقتدار کی آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا۔ قومی سیاسی و سماجی رہنماؤں اور سماج وادی پارٹی کے سکریٹری کمال فاروقی نے کہاکہ یہ سروے مظہر ہے کہ مابعد سچر رپورٹ بھی معاملات درست نہیں کئے گئے۔ تعلیمی، اقتصادی اور دیگر بہبودی فنڈ کے موثصر استعمال کیلئے سچر رپورٹ میں مسلم ارتکاز والے جن اضلاع کی واضح نشاندہی کی گئی تھی، ان کو چھوا تک نہیں گیا۔ فاروقی نے کہاکہ موجودہ مرکزی حکومت میں اقلیتی امور کے وزیر کے طورپر مسٹر کے رحمن خان کی موجودگی غنیمت ہے۔ وہ بحیثیت نباض کچھ کر دکھانے کے متحمل ضرور ہیں لیکن وقت بہت کم رہ گیا ہے۔ ممتاز دانشور ف س اعجاز نے کہاکہ مسلمانوں کے معیار زندگی میں اُس ذہنیت کا بھی بھرپور دخل ہے جو نسل درنسل مایوسیوں کے سفر کا نتیجہ ہے اور اس کیلئے حکومتیں اور غیر صحتمند قومی سیاست دونوں برابر کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بڑے کینوس پر عصری منظر نامہ یہ ہے کہ محدود آسودگی مسلمانوں کو آگے نہیں بڑھنے دے رہی ہے۔ اس صورتحال کو بدلنے کیلئے سیاسی، سماجی اور اقتصادی اصلاحات کے نفاذ کیلئے ذہنی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے مدرس ڈاکٹر محمد کاظم نے سروے کیلئے منتخب کردہ وقت کو موقع پرستانہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ بعید نہیں کہ یہ ایک بار پھر کسی ایک فرقے کو ڈپریشن میں مبتلا کرکے اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش ہو۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کا عصری منظر نامہ مرتب کرنے میں سماجی سطح پر فرقہ پرستی اور تعلیمی محاذ پر سہہ لسانی پالیسی کا بالواسطہ عمل دخل ہے۔ واضح رہے کہ اعداد و شمار اور پروگراموں پر عملداری کی وزارت کے نیشنل سیمپل سروے ادارے نے اپنے ایک جائزے میں ہندوستان کے چار بڑے مذاہب کے پیروکاروں کے حالات زندگی پر روزگار، آمدنی، آمدنی کے ذرائع اور یومیہ اخراجات کے تناسب سے روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ہندوؤں، سکھوں اور مسیحیوں کے مقابلے میں ہندوستانی مسلمانوں کی زندگی کا معیار کمتر ہے۔ اس پر مختلف حلقوں کی طرف سے ملا جلا ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے جہاں اس جائزے کیلئے منتخب کردہ وقت کو موقع پرستانہ قرار دیا ہے تو کسی کے نزدیک اس صورتحال کے لئے حکومت اور مسلمانوں دونوں اپنے اپنے طورپر ذمہ دار ہیں۔ اس سروے کو خوشامد پسندانہ سیاست سے جوڑ کر بھی دیکھا جارہا ہے اور معدودے چند لوگوں کا خیال یہ ہے کہ یہ مجموعی قومی حالت کا ایک رخ ہے جو معاشرتی زندگی کو آگے بڑھانے کی بے ہنگم دوڑ کا نتیجہ ہے۔

Muslims backwardness due to the growth of communalism in the country

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں