سیکولر ہند میں گروہ واری نظریات کے لیے کوئی جگہ نہیں - منموہن سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-16

سیکولر ہند میں گروہ واری نظریات کے لیے کوئی جگہ نہیں - منموہن سنگھ

india 67th independence pm-manmohan-singh speech
وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ملک میں سیاسی استحکام اور سیکولر اقدار کو پروان چڑھانے کی وکالت کی ہے۔ انہوں نے پاکستان کو عملاً انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ اگر وہ ہندوستان کے ساتھ دوستی کا خواہشمند ہے تو تمام مخالف ہند سرگرمیاں بند کردے۔ 67 ویں یوم آزادی ہند کے موقع پر تاریخی لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ’’2004 سے‘ جب سے کہ یوپی اے حکومت مرکز میں پہلی بار برسر اقتدار آئی تھی‘ اس حکومت کے کارناموں کی تفصیلات کا اظہار کیا۔ ہندی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کی کامیابیوں کا موثر نقشہ کھینچا اور یہ تفصیلات بھی بیان کیں کہ مزید کیا ترقیاں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے بعض شعبہ جات میں کچھ کمزریوں کا بھی اعتراف کیا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں‘ جس میں سیاسی پہلو کا عنصر بھی نمایاں تھا‘ اعلان کیا کہ ایک جدید‘ ترقی پسند اور سیکولر ہندوستان میں تنگ ذہنی اور گروہ واری نظریات کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ایسے نظریات ہمارے معاشرہ کو منقسم اور ہماری جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں۔ ہمیں ایسے نظریات کو پنپنے سے روکنا چاہئے‘‘۔ (وزیراعظم نے ایک بلیٹ پروف انگلوژر کے پیچھے سے خطاب کیا جو 35 منٹ جاری رہا)۔ انہوں نے کہاکہ ’’ ہمیں اپنے ملک کی ان روایات کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے جو ہمیں رواداری کو فروغ دینے اور اختلافات فکر کا احترام کرنے کا درس دیتی ہیں‘‘۔ لال قلعہ کے علاقہ میں آج ہزاروں سکیورٹی ارکان عملہ کو متعین کردیا گیا تھا۔ یہی وہ تاریخی قلعہ ہے جہاں سے ہندوستان کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے 1947ء میں ہندوستان کی آزادی کے بعد ہر 15اگست کو قوم سے خطاب کرنے کی روایت شروع کی تھی۔ دہشت گردوں کے امکانی حملوں کے خدشات کے بچے دہلی میں زبردست سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔ وزیراعظم نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ہر دہے کے بعد ہندوستان میں بڑی اہم تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ آج سیاسی استحکام‘ سماجی ہم آہنگی اور سلامتی کی فضا کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان‘ تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے لیکن پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف اسی صورت میں بہتر ہوں گے جب وہ اپنی سرزمین کومخالف ہند سرگرمیوں کیلئے استعمال سے روکے۔ وزیراعظم نے حال ہی میں کشمیر میں 5 ہندوستانی سپاہیوں کی ہلاکت اور ان سپاہیوں پر پاکستانی سپاہیوں کے ’’بزدلانہ حملہ‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے عہد کیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ ملک کی معاشی ترقی پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ کسی اور دہے میں‘ ہندوستان میں ایسی معاشی ترقی نہیں دیکھی گئی جو گذشتہ 10 برسوں میں دیکھی گئی ہے۔ ان برسوں میں یوپی اے برسر اقتدارہے۔ ماہر معاشیات سے سیاستداں بنے وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ملک کی شرح نمو( کچھ عرصہ کیلئے) 5فیصد تک گرگئی تھی۔ ’’ہم اس صورتحال کے ازالہ کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ملک میں شرح نمو میں کمی کا یہ مرحلہ دیر تک باقی نہیں رہے گا‘‘۔ منموہن سنگھ نے کہاکہ گذشتہ 9 برسوں میں سالانہ اوسط شرح نمو 7.9 فیصد رہی۔ ’’کسی بھی دہے میں شرح نمو کی یہ رفتار سب سے زیادہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے صنعتوں کے قیام کی منظوریوں کے عمل میں سرعت پیدا کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ صنعت و تجارت کیلئے مزید سازگار ماحول فراہم کیا گیا ہے۔ معاشی شعبہ میں سرمایہ کاری میں اضافہ کے اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔ 2014ء میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے قبل لال قلعہ سے کی گئی اپنی اس تقریر میں وزیراعظم نے اپنے کارناموں بشمول غذائی طمانیت بل کی فہرست پیش کی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک کے نظام تعلیم کو اصلاح سے ہمکنار کرنے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ ابھی ہمارے کئی اسکولوں میں پینے کے پانی کی سہولتوں‘ ٹائلٹس اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی تکمیل کا فقدان ہے۔ معیار تعلیم کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔ وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ماؤسٹوں اور دہشت گردوں کے تشدد میں کمی ہوئی ہے لیکن یہ اعتراف بھی کیاکہ وقتاً فوقتاً نکسلائٹس کے حملے ہوتے ہیں‘‘۔ انہوں نے بتایاکہ یوپی اے نے ’’طرز حکومت کو جوابدہ‘ شفاف اور دیانتدار بنانے اہم اقدامات کئے ہیں‘‘۔ بے قاعدگیوں اور رشوت ستانیوں کو بے نقاب کرنے حق جانکاری سے مدد ملی ہے اور امید ہے کہ حکومت کی کارکردگی کے طریقہ میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ جب لوک پال بل‘ قانون بن جائے گا تو یہ ’’ہمارے سیاسی نظام کو صاف ستھرا بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا‘‘۔

Independence Day speech: PM Manmohan Singh calls for secular India, gently warns Pakistan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں