India celebrates 67th Independence Day with fervour
صدر کانگریس سونیا گاندھی نے وزیراعظم منموہن سنگھ اور سینئر وزراء اور پارٹی قائدین کی موجودگی میں اپنے پارٹی ہیڈ کوارٹرس میں ترنگا لہرایا۔ سونیا گاندھی نے اس موقع پر بچوں میں مٹھائی تقسیم کی۔ تاہم انہوں نے غذائی طمانیت سے لے کر آئندہ لوک سبھا انتخابات میں وزارت عظمی کے کانگریسی امیدوار کے بارے میں کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے بتایا کہ آ! سے وہ ان سب کو یوم آزادی کی مبارکباد دیں گی۔ پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی‘ مرکزی وزراء اے کے انتونی‘ پی چدمبرم‘ غلام نبی آزاد‘ سلمان خورشید اور سینئر قائدین بشمول احمد پٹیل‘ امبیکا سونی‘ وجناردھن دیویدی و دیگر اس موقع پر موجود تھے۔ احمد آباد سے موصولہ اطلاع کے مطابق چیف منسٹر گجرات نریندر مودی نے آج کہاکہ قوم تبدیلی کیلئے بے چینی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم منموہن سنگھ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں اہم مسائل پر عوامی مباحث کیلئے چیلنج کیا۔ نریندر مودی نے وزیراعظم منموہن سنگھ پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کے تئیں کمزور رویہ اختیار کررہے ہیں۔ مودی جو بی جے پی کی انتخابی مہم کمیٹی کے سربراہ اور آئندہ لوک سبھا انتخابات کیلئے حقیقی طورپر پارٹی کے وزارت عظمی امیدوار ہیں‘ وزیراعظم کی جانب سے لال قلعہ کی فصیل سے عوام کو مخاطب کرنے کے فوری بعد اپنی یوم آزادی تقریب میں منموہن سنگھ کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا۔ اپنی فی البدیہہ تقریر میں جارحانہ تیور اختیار کرتے ہوئے مودی نے متعدد مسائل پر منموہن سنگھ کو تنقید کا نشانہ بنایا جن میں پاکستان اور چین کے تئیں ردعمل کا اظہار‘ کرپشن‘ ملک کی معاشی صورتحال اور غذائی طمانیت بل بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ قوم تبدیلی کیلئے بے چین ہے۔ انہوں نے منموہن سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ ایک بڑے ملک پر حکمرانی کررہے ہیں جب کہ میں ایک چھوٹی ریاست کے انصرام میں سرگرم ہوں۔ مودی نے بتایاکہ وہ دہلی اور ان کی ریاست کی حکومت کے درمیان ترقی اور اچھی حکمرانی جیسے مسئلہ پر مباحث کیلئے وزیراعظم کو چیلنج کرتے ہیں۔ مودی نے بھج میں لالن کالج گراونڈ میں منعقدہ یوم آزادی کی ریاستی تقریب کے دوران اپنی تقریر میں یہ بات بتائی۔ مودی نے یوم ازادی کے موقع پر صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کی تقریر اور وزیراعظم کی آج کی تقریر کا تقابل کرتے ہوئے وزیراعظم پر تنقید کی کہ انہوں نے پاکستان کے بارے میں اپنی تقریر کے دوران سخت گیر رویہ اختیار نہیں کیا۔ مودی نے بتایاکہ صدر جمہوریہ نے 5 ہندوستانی سپاہیوں کی ہلاکت کے مسئلہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مودی نے بتایا کہ انہیں توقع تھی کہ وزیراعظم مماثل اندیشوں کا اظہار کریں گے لیکن انہوں نے سخت گیر لب و لہجہ اختیار نہیں کیا۔ مکرجی نے کل پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے جب کہ داخلی صیانت اور علاقائی یکجہتی کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات روبہ عمل لائے جائیں گے۔ مودی نے وزیراعظم کی تقریر کو مایوس کن قراردیا اور بتایاکہ اس سے کسی قسم کی تحریک نہیں ملی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ آپ کا نام ان لوگوں میں شامل ہے جنہوں نے متعدد مرتبہ ترنگے کی پرچم کشائی کی اب کہ آپ وہی باتیں دہرارہے ہیں جن کا تذکرہ پنڈٹ جواہرلال نہرو نے پہلی مرتبہ قوم سے خطاب کے دوران کیا تھا۔ ایک طرف راشٹرا پتی بھون کا کہنا ہے کہ ہمارے صبر کو بھی حد ہونی چاہئے تاہم انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ راشٹرا پتی جی صبر کی حد کیا ہوتی ہے؟ اور اس کی سرحد کیا ہے۔ اس کا فیصلہ مرکزی حکومت کو کرنا ہوگا۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق گجرات کے صنعتی ترقیاتی نمونہ پر نریندر مودی کو بالواسطہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے بتایاکہ ان کی ریاست میں جس نوعیت کا جامع ترقیاتی ماڈل روبعمل لایا جارہا ہے وہ ایک بہتر متبادل ہے کیونکہ اس سے عوام کے تمام طبقات کے امنگوں کی تکمیل ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مجموعی قومی پیداوار کو ترقیاتی پیمانہ نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ تاہم جامع ترقی کے نتیجہ میں عوام کے شعبوں کی امنگوں پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بات گاندھی میدان میں 67 ویں یوم آزادی تقاریب کے موقع پر ترنگا لہرانے کے بعد کہی۔ کمار نے بتایا کہ مجموعی قومی پیداوار‘ نمو اور ترقیاتی ماڈل جس سے صرف چند افراد کو ہی فائدہ پہنچتا ہے اسے ایک اچھا ماڈل نہیں قرار دیا جاسکتا۔ تاہم جامع ترقی اور سماجی انصاف کے ایجنڈے کے ساتھ تمام افراد کو فائدہ پہنچانے کے نصب العین کے ساتھ کی جانے والی ترقی یقینی طورپر ایک اچھا ماڈل ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی ماڈل کے تحت عام آدمی کو ترقیاتی ثمرات حاصل ہونے چاہئے۔ لہذا ہم نے غریبوں‘ امیروں‘ اونچی ذانتوں سے لے کر دیگر پسماندہ طبقات تک اور درجہ فہرست ذاتوں و قبائل‘ خواتین اور بچوں کی امنگوں کی تکمیل کیلئے سماجی ایجنڈہ کے ساتھ جامع نمو و ترقیاتی کے اصول کو اپنایا ہے۔ کمار نے صنعتی ترقی اور قومی سطح پر اپنے اسلوب پر بیان کیلئے مجموعی قومی پیداوار اور نمو اور صنعتی ترقی پر زور پر اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے بتایاکہ صنعتی پیداوار کے معاملہ میں کبھی بھی بہار کو شہرت حاصل نہیں رہی ہے۔ کیونکہ دیگر چند ریاستوں کی طرح اس ریاست کو بندرگاہ کی سہولت حاصل نہیں۔ تاہم ہماراملک مالا مال ثقافتی تاریخی ورثہ کا حامل ہے اور ساتھ ہی ساتھ ادوار سے ہی علم اور معلومات کا مرکز رہا ہے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ ہمیں اپنے مالا مال ثقافتی تاریخی ورثہ پر فخر ہے جو قدیم دور سے ہی ہماری ریاست میں موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہار‘ ویشالی‘ نالندہ‘ وکرم شیلا جیسے اہم علمی و ثقافتی مراکز کا حامل رہا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ہماری ریاست حکمرانی کے قوانین وضع کرنے اور شہری معاشرہ کی وجہہ سے شہرت رکھتی ہے جب کہ دنیا بھر کیلئے ہم نے یہ خدمات فراہم کئے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں