صدر کانگریس سونیا گاندھی کا یہ ایک اولوالعزم منصوبہ تھا تاہم بل پر ووٹنگ کے دوران وہ اچانک ایوان سے باہر چلی گئیں کیونکہ ان کی طبعیت ناساز تھی۔ قبل ازیں انہوں نے کہا کہ یہ قانون سازی کا پہلا مرحلہ ہے جیسے جیسے عمل آوری شروع ہوگی اس پر مثبت تجاویز قبول کیے جائیں گے اور عملی تجربات سے استفادہ کیا جائے گا۔
راجیہ سبھا میں بل کو منظوری حاصل ہونے کے بعد ہندوستان ان چند گنے چنے ممالک میں شامل ہو جائے گا جہاں عوام کو غذا کی طمانیت دی گئی ہے۔ اس قانون پر عمل آوری کے لیے حکومت کو 1,30,000 کروڑ روپے درکار ہوں گے۔
یہ بل دنیا کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام تصور کیا جا رہا ہے۔ غریبوں کو سستی خوراک فراہم کرنے کے لیے 62 ملین ٹن اناج درکار ہوگا۔ غریب خاندانوں کو فی کس پانچ کیلو چاول ، پانچ کیلو گیہوں اور پانچ کیلو دال علی الترتیب تین ، دو اور ایک روپیہ قیمت پر فراہم ہوں گے۔
سونیا گاندھی نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ "یہ میری دردمندانہ اپیل ہے کہ ہم اس بل کو متفقہ طور پر منظور کریں۔ ہم تعمیری تنقید کا سامنا کرنے کھلا ذہن رکھتے ہیں۔ ہمیں اس بل کی منظوری کے لیے اختلافات سے بالاتر ہونا چاہیے۔ یہ بل ہمارے سماج کے مراعات سے محروم طبقات کے لیے ہے۔ بھوک کو مٹانے کے لیے یہ (بل) ایک تاریخی قدم ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم یہ عظیم پیام دیں کہ ہندوستان اپنے تمام شہریوں کے لیے غذائی طمانیت / سلامتی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری لے سکتا ہے "۔
اس مرحلہ پر سارا ایوان کانگریس کی زیر قیادت یو پی اے ارکان کی تالیوں سے گڑگڑاہٹ سے گونج اٹھا۔
Food Security Bill passed in Lok Sabha
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں