رمضان میں نبیؐ کی سخاوت کے سمندر کی روانی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-25

رمضان میں نبیؐ کی سخاوت کے سمندر کی روانی

Generosity in ramadan
اللہ کے نبیؐ کی سیرت میں یہ بات موجود ہے کہ آپ سب سے زیادہ سخی تھے اور کبھی کسی کو دینے سے منع نہیں فرماتے تھے، چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ : (ترجمہ)
آپؐ سے کسی بھی چیز کا سوال کیا گیا تو آپ نے منع نہیں کیا
( بخاری)

لیکن آپ کی سخاوت کا سمندر رمضان میں زیادہ بہتا تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
نبی کریمؐ تمام اوقات سے زیادہ رمضان میں تیز چلنے والی ہوا کی طرح سخی ہوجاتے تھے، جب جبرئیل آپؐ سے ملتے تھے، اور جبرئیل رمضان کی ہر رات میں آپ سے ملتے تھے یہاں تک کہ رمضان گذر جاتا، نبی کریمؐ انہیں قرآن سنایا کرتے تھے۔ غرض جب جبرئیل علیہ السلام آپ سے ملتے تھے تو آپؐ تیز ہوا سے بھی زیادہ نیکی میں سخی ہوجاتے تھے۔
(بخاری: 1769، مسلم : 4268)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ رمضان میں سخاوت و خیرات بہت زیادہ کرتے تھے۔ آپؐ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صحابہ، تابعین اور اسلاف امت نے بھی بے پناہ سخاوت کی۔ حضرت عائشہؓ کے بارے میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک الکھ اسی ہزار درہم لوگوں میں تقسیم کرنا شروع کر دئے، جب شام ہوئی تو اپنی باندی سے فرمایا کہ میری افطاری لاؤ، باندی نے ایک روٹی اور زیتوں کا تیل پیش کیا، حضرت عائشہؓ کی ایک خادمہ ام درہ تھیں، انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے جو مال تقسیم کیا اس میں ایک درہم کا گوشت ہمارے لئے نہیں خریدا جاسکتاتھا جس سے ہم لوگ افطار کرتے ؟ حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ اگر تم نے مجھے یاد دلایا ہوتا تو میں خرید لیتی۔
(بحوالہ : واقعات پڑھئے اور عبرت لیجئے: 114)

اس طرح کے بے شمار واقعات کتابوں میں موجود ہیں جو ہمیں اپیل کرتے ہیں کہ ہم بھی خوب دینے والے بنیں۔ لہذا ہمیں بھی چاہئے کہ رمضان المبارک کے فضیلت مآب مہینہ میں صدقہ و خیرات میں خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لے کر مذکورہ بالا فضائل میں شامل ہوں، اپنے رشتہ داروں، پڑوسیوں، مسکینوں، غریب، بیماروں، حاجت مندوں، ضرورت مندوں پر خوب لٹائیں، اس لئے کہ ہم جو خرچ کرتے ہیں وہی مال دراصل باقی ہے یعنی قیامت میں ملنے والا ہے، جو خرچ نہیں کیا وہ باقی نہیں ہے۔ یعنی آخرت میں ملنے والا نہیں ہے۔

آخری گذارش یہ ہے کہ اپنے صدقات، زکوۃ، عطیہ جات کا ایک وافر حصہ مدارس اسلامیہ میں لگانا ہرگز نہ بھولیں، اس لئے کہ اس وقت سب سے عظیم دینی خدمت مدارس سے ہو رہی ہے ۔۔۔
مدارس سے حفاظ تیار ہورہے ہیں، جو قرآن کے الفاظ کی حفاظت کررہے ہیں
قراء تیار ہورہے ہیں، جو اس کے لب و لہجے کی حفاظت کر رہے ہیں
مفسرین تیار ہورہے ہیں، محدثین تیار ہورہے ہیں، جو اللہ کے نبی کی احادیث کی صحیح تشریح کر رہے ہیں
فقہاء تیار ہورہے ہیں جو احکام الہیٰ کو لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔
ان خدمات کی وجہ سے آج قرآن و حدیث محفوظ ہیں اور قرآن و حدیث کی حفاظت ہی پر امت کی کامیابی، فلاح و بہبودی کا مدار ہے، اگر یہ محفوظ نہ ہوں تو امت اسی آن گمراہیوں، ضلالتوں ، اندھیریوں، ظلمتوں کے دلدل میں پھنس کر ہلاکت و تباہی کا شکار ہوجائے گی۔ اس لئے مدارس کا خیال رکھیں۔

the Prophet's generosity in ramadan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں