23/جولائی نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
کانگریس آئی لیڈر شکیل احمد کے اس تبصرہ پر کہ 2002ء گجرات فسادات ہی انڈین مجاہدین کے قیام کا سبب بنے تھے جاری تنازعہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے اور بی جے پی نے آج انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ووٹوں کیلئے وہ دہشت گردی کا استعمال کررہے ہیں۔ بی جے پی نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیا راہول گاندھی اور وزیراعظم منموہن سنگھ بھی شکیل احمد کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں؟ شکیل احمد کے تبصرہ کی وزیر اقلیتی بہبود رحمن خان اور کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے مدافعت کی۔ انہوں نے آج اس تنازعہ کے پس منظر میں صدر کانگریس سونیا گاندھی سے ملاقات کی۔ سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنا موقف پارٹی صدر کے سامنے واضح کیا۔ بی جے پی نے شکیل احمد پر انڈین مجاہدین کے قیام کے تعلق سے این آئی اے کے احساسات سے توجہ ہٹانے کی کوشش کا الزام عائد کیا۔ بی جے پی ترجمان نے کہاکہ اس بیان کا مقصد صرف اور صرف قوم کی توجہ این آئی اے کے ظاہر کردہ احساسات سے ہٹانا ہے۔ بی جے پی ترجمان شاہنواز حسین نے شکیل احمد کے تبصرہ پر تنقید کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایاکہ کانگریس دہشت گردی کے نام پر بھی ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس قائدین دہشت گردی کو تسلیم کررہے ہیں ۔ایک اور پارٹی ترجمان راجیو پرتاب ریوڈی نے کہاکہ کانگریس انڈین مجاہدین اور دہشت گردی کو قانونی مقام دینے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ایسے وقت جب کہ ملک دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مصروف ہے کانگریس دہشت گردی کی تائید کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم راہول گاندھی یا وزیراعظم سے یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا وہ شکیل احمد کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں۔ ایسے وقت جب کہ شکیل احمد کو بی جے پی کی تنقیدوں کا سامنا ہے وزیراقلیتی امور رحمن خان نے ان کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ شکیل احمد نے صرف این آئی اے کی چارج شیٹ کا حوالہ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مصائب و مشکات سے مسلمان دوچار ہوچکے ہیں۔ مسلمانوں میں برہمی پائی جاتی ہے اور غم و غصہ عین فطری امر ہے۔ انہوں نے کہاکہ گجرات فسادات پر مسلمانوں میں کافی برہمی تھی۔ رحمن خان نے حال ہی میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات کی نگرانی کیلئے خصوصی پیانل کا مطالبہ کیا تھا جس پر تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ کئی مسلمان ان فسادات سے متاثر ہوئے ہیں اور انہیں غلطی سے دہشت گردی سے بھی جوڑا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہاکہ دو غلط باتیں مل کر صحیح نہیں ہوجاتی اور دہشت گردی کو کسی صورت میں جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے کئی پہلو ہیں۔ پاکستان اور آئی ایس آئی اس میں ملوث ہے۔ حکومت کو چاہے کہ وہ دہشت گردی سے اس انداز میں نمٹنے کے سماج تقسیم نہ ہو۔ ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ شکیل احمد ایک تجربہ کار لیڈر ہیں اور انہوں نے کافی غور و فکر کے بعد ہی یہ تبصرہ کیاہوگا۔ شکیل احمد نے اتوار کو ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ گجرات فسادات کے بعد انڈین مجاہدین کا قیام عمل میں آیا۔ انہوں نے کہاکہ این آئی اے نے خود اپنی چارج شیٹ میں یہ واضح کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس حقیقت کے باوجود بی جے پی اور آر ایس ایس اپنی فرقہ وارانہ سیاست سے باز نہیں آرہی ہیں۔ کانگرسے پارٹی ترجمان راج ببر نے بھی شکیل احمد کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک دور اندیش شخص ہیں اگر ایسا شخص کچھ کہتا ہے تو اس کے بیان کا باریک بینی سے جائزہ لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ شکیل احمد نے پہلے ہی اپنے بیان کی وضاحت کردی ہے چنانچہ پارٹی کو اس معاملے میں مزید کچھ کہنا نہیں ہے۔ بعد ازاں کانگریس جنرل سکریٹری شکیل احمد نے صدر سونیا گاندھی اور وزیراعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کے بعد انہیں پارٹی کی جانب سے طلب کئے جانے کی تردید کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ملاقات میں جاری تنازعہ کا ذکر بھی نہیں ہوا۔ یہ ملاقات صرف سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے ہوئی تھی۔ کانگریس قائد شکیل احمد کے بیان پر پیدا ہونے والے تنازعہ میں ملوث ہونے سے انکارکرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے کہاکہ این آئی اے کا فرد جرم اس کا ممنوعہ دہشت گرد تنظیم کے بار ے میں موقف بالکل واضح ہے۔ وزیر مملکت برائے وزارت داخلہ آر پی ایم سنگھ نے کہاکہ انڈین مجاہدین کے بارے میں ان کی وزارت کا سرکاری موقف بالکل واضح ہے۔ یہ تنظیم دیگر 34تنظیموں کی طرح انسداد غیر قانونی سرگرمیاں قانون کے تحت ممنوعہ قرار دی گئی ہیں۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انڈین مجاہدین کے بارے میں وزارت داخلہ کا جو بھی خیال ہے وہ ہماری ویب سائٹ پر یو اے پی اے کے تحت موجود ہے۔ یہ تمام ممنوعہ تنظیمیں ہیں جن کے بارے میں وزارت داخلہ کا موقف بالکل واضح ہے۔ وزارت داخلہ اس قسم کی باتوں پر ٹوئٹر پر کچھ بھی شائع نہیں کیا کرتی۔ آر پی ایم سنگھ کانگریس کے ترجمان شکیل احمد کے تبصرہ پر پیدا ہونے والے تنازعہ پر ردعمل ظاہر کررہے تھے شکیل احمد نے قومی محکمہ تحقیقات (این آئی اے) کے فرد جرم کا حوالہ دیتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر تحریر کیا تھا کہ دہشت گرد تنظیم کا قیام گجرات فسادات کا نتیجہ تھا۔ Row over Indian Mujahideen remark, BJP slams Congress
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں