ابن صفی آج بھی زندہ ہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-25

ابن صفی آج بھی زندہ ہیں

Ibn-e-Safi
ظاہر ی موت اور زندگی سے ہٹ کر بھی ایک اور حقیقت ہے۔ وہ ہے کسی انسان کا مر کر بھی اس طرح زندہ رہنا کہ لوگ اسے زندوں کی طرح یاد رکھیں اوراس کانام اس طرح لیں جیسے زندوں کانام لیا جاتا ہے ۔ہمارے ابن صفی (آمد : 28/اپریل/1928 : رخصت 26/جولائی/1980) کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے ۔انھیں ہم سے جدا ہوئے 33سال کا طویل عرصہ ہو رہا ہے لیکن وہ ایسی حیرت انگیز شخصیت رہی کہ آج تک ان کے قارئین انھیں بھلا نہ سکے ہیں۔ جب بھی انہیں ابن صفی کی یاد ستاتی ہے تو زمانۂ قدیم کی "جاسوسی دنیا " سیریز یا موجودہ وقت کی"جاسوسی ادب"سیریز ، اسی طرح ابن صفی کی کوئی بھی تحریر اٹھا لیتے ہیں ۔

ابن صفی کسی شخصیت کانام نہیں تھا بلکہ ایک عہد کا نام ہے جس نے تین نسلوں کو اپنے ناولوں سے فیض یاب کیا۔ان کے کرداروں نے ایسا سحر طاری کیا کہ قاری خود میں ان کے اثرات محسوس کرتا ہے ،انھیں اپنا آئیڈیل اور رہنما مانتا ہے ۔ ان کے طرز پر اسے جرائم سے نفرت اور قانون سے محبت ہوتی ہے۔ وہ جرائم پر قانون کی بالادستی چاہتا ہے اور سماج و معاشرے سے ایسے عناصر کی پاکی چاہتا ہے جو تخریب کار اورفسطائی ہوتے ہیں ،دہشت گر داور موت کے سوداگر ہوتے ہیں ، لاشوں کا بازار سجاتے ہیں اورانسانی ہڈیوں پر اپنے محل تعمیر کر تے ہیں ۔ عمران ،فریدی ،حمید ، فیاض ،جولیا ،انوثر ،رشیدہ،یہ وہ کر دار ہیں جو حقیقت سے کم نہیں لگتے بلکہ کبھی کبھار توان کے عکس ہمیں اپنے معاشرے میں نظر آتے ہیں۔

ابن صفی کے بارے میں نام نہاد ، زبان دراز نقاد کچھ بھی کہتے رہیں ،حقیقت یہ ہے کہ جہاں ان کی سوچوں کی حدود ختم ہوتی ہیں وہیں سے ابن صفی کا مقام شروع ہوتا ہے ۔ وہیں سے ابن صفی کی سوچ اور تخلیق کا آغاز ہوتا ہے ۔ابن صفی سرحدوں میں مقید مصنف نہیں ہے بلکہ بر صغیر ہندو پاک ،برطانیہ ،امریکہ،یورپ افریقہ ہر جگہ ان کا سکہ چلتا ہے ۔ابن صفی کو وہ لوگ بھی پڑھتے ہیں جو نوعمر ہیں اور ان کے سرہانے بھی ابن صفی ہوتے ہیں جو حیات مستعار کی چند سانسیں لے رہے ہیں ۔ بنگلہ کے شاہ کار ادیب رابندر ناتھ ٹیگور کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ جب تک انھوں نے حافظ کے دیوان سے چند اشعارنہ پڑھ لیے ان کی موت نہیں ہوئی اگر وہ ابن صفی کے عہد میں ہوتے تو ابن صفی کے ناولوں کے بغیر بھی ان کی موت نہ ہوتی ۔

ابن صفی ایک مقصدی ادیب تھے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے بہت سی باتوں اور سائنسی ایجادات کو اس وقت محسوس کر لیا تھا بلکہ اپنے ناولوں میں ان کا ذکر کر دیا تھا جبکہ وہ پیدایش کے مرحلے میں بھی نہیں تھیں ۔ایٹم بم ،ہائڈروجن بم ،نیز مارٹر راکٹس، ڈرون ،جاسوس طیاروں ،پرندوں ،جانوروں روبوٹس اور کنٹرولر طوفانوں کا ادراک انھوں نے اس وقت کرلیا تھا جب دنیا کی بڑی طاقتیں ان کے خاکے ذہن میں بسائے ہو ئے تھیں ۔ کسی مقصدی ادیب کی یہی خصوصیات ہوتی ہیں ،نقادوں کے چہیتے ادیبوں نے اس طرح کے خیالات کا کہیں ذکر نہیں کیا جو دنیا پر منڈلانے والی تباہی سے آگاہ کریں ۔انھیں تو حسن و عشق ،داستانوی محبتوں اور سطحی قسم کے ادب سے ہی فرصت نہیں ہے ۔ہمارے ابن صفی ان سے بہت بلند اور مہذب ادیب تھے جنھوں نے "جاسوسی ادب" جیسے مشکل ترین ادب کو جنسی ہوس سے پاک اور ذہنی مشکلات سے آسان کر کے دکھا دیا۔

ایسے اعلیٰ اور مقصدی ادیب بلکہ اردو ادب پر احسان عظیم کر نے والے "شہنشاہ ادب"جناب اسرا راحمد اسرارناروی (ابن صفی)کی 33ویں برسی پر ابن صفی کے تمام پرستاروں کی جانب سے میں انھیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اوران کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہوں ۔
اللہ پاک انھیں اسی طرح ہمارے دلوں میں زندہ رکھے اور ا ن کے مخالفین کا منہ کالا رکھے۔ ایں دعا ازمن و جملہ جہاں آمین باد

***
imranakifkhan[@]gmail.com
موبائل : 9911657591
85 ، ڈیگ گیٹ گلپاڑہ، بھرت پور (راجستھان)۔
عمران عاکف خان

Ibn-e-Safi a living legend. Article: Imran Akif Khan

1 تبصرہ:

  1. عمران عاکف صاحب آپ کا مضمون پڑھ کر بہت لطف آیا۔۔۔ آپ نے ابن صفی کے ادب کا خوب احاطہ کیا ہے۔

    بہت شکریہ۔۔۔ اور لکھتے رہیئے!۔

    احمد صفی
    لاہور، پاکستان

    جواب دیںحذف کریں