Terrorism explained- a graphic account. A book by ram puniyani. Article: Hamra Qureshi
موجودہ عہد میں جبکہ پوری دنیا دہشت گردی سے پریشان ہے۔ چاروں طرف دہشت کا سایہ منڈلا رہا ہے۔ ہندوستان تو کہیں زیادہ ہی ہی دشت گردی کا شکار ہے۔ ایسے وقت میں رام پنیانی کی دہشت گردی کے موضوع پر ایک کتاب بعنوان "Terrorism Explained: A Graphic Account" منظرعام پر آئی ہے۔ یہ کتاب عام کتابوں کی طرح نہیں ہے جسے ایک نظر دیکھ کر کنارے رکھ دیا جائے بلکہ اس کتاب میں دہشت گردی کے حوالے سے وہ حقائق پیش کئے گئے ہیں جو دلوں کو جھنجھوڑنے کیلئے کافی ہیں۔ یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے۔ آج کی دہشت گردی کے بنیادی حقائق و تفصیلات جس صداقت کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں اسے پڑھ کر آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔ اس کتاب میں نہ صرف تصاویر اور دہشت گردانہ حملوں کے جائے وقوع کے مناظر ہیں بلکہ اس میں ان دہشت گردانہ حملوں کا پس منظر بھی موجود ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آخر کیا وجوہات ہیں جس کے باعث یہ دہشت گردانہ حمل وقوع پذیر ہوتے ہیں اور ان کے پیچھے کون سے عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ اس کتاب کے مصنف ماہر تعلیم تصورکئے جاتے ہیں جو اس سے قبل آئی آئی ٹی بمبئی سے وابستہ رہ چکے ہیں لیکن بعد وہ سماجی جہد کار بن گئے اور سماجی پہلوؤں پر جس انداز سے ان کا قلم چلتا ہے اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ رام پنیانی ایک نہایت ہی حساس اور دردمند دل رکھنے والے انسان ہیں۔ زیر نظر کتاب میں جو تصاویر پیش کی گئی ہیں ان کی عکاسی شرد شرما نے کی ہے جو ورلڈ کامکس نیٹ ورک کے بنیاد گذاروں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ وہ تصویر سازی کے ایک بہترین فنکار تصور کئے جاتے ہیں اس اعتبار سے بھی کتاب کی اہمیت و افادیت دوبالا ہوجاتی ہے۔ اس کتاب کی رسم اجراء ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں 10جولائی کو عمل میں آئی جیسا کہ رام پنیانی اپنی اس کتاب میں تحریر کرتے ہیں کہ "میری یہ کتاب Terrorism Explained عالمی طورپر اور ملک گیر پیمانے پر دہشت گردی اور تشدد کے موضوع کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ کتاب ان چند بڑے دہشت گردانہ حملوں کا احاطہ کرتی ہے جو عالمی پیمانے پر بحث کا موضوع بنے رہے اور جن حملوں کے متعلق ایک خاص قسم کی بحث چلتی رہی اور روایتی انداز سے غیر منطقی طورپر استدلال پیش کئے جاتے رہے۔ ان حملوں کو تیل کی سیاست بھی جوڑ کر منظر عام پر آئے جس میں ہندوتوا دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا پتہ چلا اور پھر یہ حقیقت واضح طورپر سامنے آئی کہ ان چند بڑے حملوں میں ہندوتوا دہشت گردوں کا ہاتھ تھا"۔ مسٹر پنیانی مزید لکھتے ہیں کہ "حالانکہ دہشت گردی کے واقعات گذشتہ کئی صدیوں سے رونما ہوتے رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں جب ماریکہ میں 9/11 کا دہشت گردانہ حملہ ہوا تو اس وقت سے اس کو موضوع بحث بنایا جارہا ہے۔ اس حملے کے بعد امریکی میڈیا نے ایک نئی اصطلاح وضع کی اور وہ اصطلاح تھی "اسلامی دہشت گردی"۔ امریکی میڈیا کے اس پروپگنڈہ کے بعد پوری دنیا میں اسلامی دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کو پریشان کیا جانے لگا۔ یہاں تک کہ امریکہ میں مسلم نوجوانوں پر مبینہ دہشت گردی کے نام پر مختلف انداز سے ستایا گیا اور یہ سلسلہ چل پڑا جو آج بھی جاری ہے۔ عالمی پیمانے پر اسلام کے خلاف پروپگنڈہ کیاجانے لگا اور اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش شروع کردی گئی۔ امریکہ میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ایک خاص ذہنیت کو فروغ دیا گیا اور جب کبھی بھی تشدد اور دہشت گردی کے واقعات پیش آتے ہیں بس اس میں مسلمانوں کو ملوث قراردے دیا جاتا ہے، بھلے ہی تحقیات کے بعد حقیقت اس کے برخلاف نظر آتی ہے۔ القاعدہ جو خود امریکہ کا پروردہ ہے، وہ خود چاہتا ہے کہ مغربی ایشیاء کے تیل کے ذخائر پر قبضہ قائم کرے لیکن اب پوری دنیا میں القاعدہ کو سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم قرار دیاجا رہا ہے اور خاص طورپر 9/11 کے بعد القاعدہ کی دہشت پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ اس کے سب سے زیادہ شکار پاکستان اور ہندوستان ہوئے لیکن ٹھیک اسی طرح ہندوستان میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور سوامی اسیما نند بھی بم کا جواب بم سے دیتے ہوئے منظر عام پر آئے اور انہوں نے ہندوتوا راشٹر کی سیاست کو فروغ دینے کیلئے اس طرح کے بم دھماکے کئے۔ دہشت گردی کی اصطلاح ان پر درست ثابت ہوتی ہے اس کتاب میں اسامہ بن لادن کی تھیوری کو پیش کرکے یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ القاعدہ کا مقصد اور مشن کیا تھا۔ اب کتاب میں ثقافتی تصادم اور اس کے اثرات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ ناندیڑ سے اجمیر اور مالیگاؤں تک کے سلسلہ وار بم دھماکوں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کتاب میں دہشت گردی کے موجودہ تصور کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور یہ باور کرانے کی بھی سعی کی گئی ہے کہ دہشت گردی کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے لیکن ان دہشت گردی کے حملوں کے پیچھے سیاسی مفاد ضرور پوشیدہ ہوتے ہیں"۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں