سعودی عرب نطاقات مسئلہ - ہندوستانیوں کا ملازمت باقاعدہ بنانے کا عمل جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-06

سعودی عرب نطاقات مسئلہ - ہندوستانیوں کا ملازمت باقاعدہ بنانے کا عمل جاری

سعودی عرب میں مقیم 92 ہزار ہندوستانیوں کو گھر لوٹنے مملکت کے نطاقات کارگذاری پالیسی کے تحت ایمرجنسی سرٹیفکیٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں چند افراد فی الواقع سعودی عرب سے روانہ ہورہے ہیں۔ بیشتر ہندوستانی حکومت کی جانب سے ان کے قیام اور ملازمتوں کی تبدیلی کو باقاعدہ بنانے کے اعلان کی رعایتی مدت سے استفادہ کررہے ہیں۔ ہندوستانی سفیر حامد علی راؤ نے بتایاکہ نئی رعایتی مہلت 3نومبر کو ختم ہورہی ہے جبکہ حکومت سعودی عرب سختی کے ساتھ بعدازاں نطاقات قانون کو روبہ عمل لائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ جو لوگ غیر قانونی ورک پرمٹس پر یا مقررہ مدت میں سے زائد قیام کریں انہیں گرفتاری، بھاری جرمانوں کے علاوہ ملک بدری کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں ان کی واپسی پر بھی امتناع عائد کردیا جائے گا۔ نطاقات پروگرام کے تحت سعودی عرب میں خانگی شعبہ کی کمپنیوں کو مقامی افراد کی مخصوص تعداد کو ملازم رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس بات کا اظہار حامد علی نے کیا۔ انہوں نے بتایاکہ سال رواں مارچ سے ہندوستانیوں کی تعداد میں 10 ہزار تک کا اضافہ ہوا ہے۔ قبل ازیں ان کی تعداد 2.88ملین تھی 30 جون کو ان کی تعداد 2.89 ملین تک پہنچ گئی۔ جس کے نتیجہ میں سعودی عرب ہندوستانیوں کی سب سے بڑی تعداد کا ملک بن گیا ہے جبکہ وہاں انہیں ترجیحی تارکین وطن سمجھا جاتاہے۔ ہنوستانی سفارتخانہ نے سماجی میڈیا، 24x7 ہیلپ ڈیسکس، والنٹیرس، مقامی لسانی میڈیا اور مختلف ایکزٹ ویزا دفاتر پر موبائیل یونٹس تعینات کئے ہیں تاکہ ہندوستان کو اپنے موقف کی جانچ پڑتال میں مدد ملے اور ضرورت کی صورت میں اس کی تصحیح کی جاسکے۔ اسی طریقہ کار کے تحت ہندوستانی سفارتخانہ نے مذکورہ سماجی میڈیا کے ذریعہ ہندوستانیوں تک رسائی کی کوشش کی ہے۔ سفارتخانہ سے مربوط والنٹیرس سعودی عرب کے مختلف شہروں، ٹاونس اور دور دراز کے مواضعات میں پھیل گئے ہیں اور انہوں نے مملکت کے مواضعات میں کئی سالوں سے مقیم ہندوستانیوں سے ربط پیدا کرتے ہوئے انہیں پانے کام کے موقف کی جانچ پڑتال اور مقررہ وقت سے قبل اس کی توسیع کی ہدایت دی ہے۔ 200سے زائدکمپنیوں نے سفارتخانہ سے ربط پیدا کرتے ہوئے ہنوستانیوں کیلئے ملازمتوں کا پیشکش کیا ہے۔ علاوہ ازیں ریاض چیمبر آف کامرس کے اشتراک سے جاب میلے کا بھی انعقاد عمل میں لایا گیا ہے۔ ہندوستانی اسکولوں کے تدریسی اور غیر تدریسی عملہ کے بشمول 600 سے زائد والنٹیرس سے مفت مدد طلب کی ہے جنہیں ہیلپ لائن ڈیسک پر تعینات کیا گیا ہے، جس کے ذریعہ مقامی زبان کے سفارتخانہ کے نوٹسوں کا دیسی زبان میں ترجمہ کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ حالات کے فہم و ادراک کی وضاحت کیلئے متاثرہ ہندوستانیوں کی مدد بھی کی جارہی ہے۔ حامد علی نے بتایاکہ حقیقی مفہوم کے اعتبار سے یہ صورتحال کثرت میں وحدت ہے۔ ہم سب ایک ٹیم کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ متاثرہ ورکرس، والینٹرس کو نطاقات کے مضمرات سے شکستہ ہندی میں واقف کرانے کی کیرالائی شہری والنٹیرس کوشش کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ اسناکس اور پانی بھی تقسیم کررہے ہیں۔ سفیر کے مطابق نطاقات پر عمل آوری سے سعودی عرب کی لیبر پالیسی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ جو لوگ کام کریں گے وہ کنٹراکٹرس کے ذریعہ نہیں آئیں گے جبکہ انہیں نیٹ تبادلہ کے ذریعہ تنحواہ جاری کی جائیں گی جس کے ذریعہ درمیانی فرد کا صفایا ہوجائے گا۔ اس سوال پر کہ 92ہزار ہندوستانی جنہیں ایمرجنسی سرٹیفکٹس جاری کئے گئے تھے ان میں کتنے ہندوستانی ہندوستان لوٹ گئے ہیں۔ حامد علی نے بتایاکہ ان کے پاس اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ سعودی وزارت لیبر کے مطابق 3.5 ملین ورکرس نے 10مئی سے اپنے موقف کی تصحیح کروائی ہے اس کے منجملہ تقریباً25تا30فیصد افراد ہندوستانیوں پر مشتمل ہے جن کی تعداد80 ہزار ہے۔ حکومت ہند مارچ میں سعودی حکومت کی جانب سے کام کی پالیسی پر عمل آوری کے اعلان کے بعد سے وہاں کے عہدیداران مجاز سے ربط برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ وزیر خارجہ سلمان خورشید نے مئی میں ریاض کا دورہ کیا جبکہ 5سالہ عرصہ کے دوران یہ پہلے ہندوستانی وزیر خارجہ کا دورہ تھا۔ قبل ازیں ہندوستانیوں کے وزیر سمندر پار امور وائیلار روی نے سعودی وزارت لیبر سے اس معاملہ پر تبادلہ خیال کیلئے مملکت کا دورہ کیا تھا۔ حامد کا کہنا ہے کہ نطاقات پروگام سے بالآخر تمام غیر قانونی ورکرس کو نکال باہر کرنے اور ہندوستانی ورکرس کی اضافی تعداد میں آمد کی راہ ہموار ہوگی جنہیں ازحد ترجیحی تارکین وطن سمجھا جاتا ہے۔ سال 2012ء میں سعودی عرب میں مقیم ہندوستانیوں کی جانب سے ترسیل زر کی مالیت 8.8بلین ڈالرس تھی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں