عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس میں سی بی آئی "تمام زاویوں"سے تحقیقات کررہی ہے جس میں چند گواہوں کے ان بیانات میں کئے گئے اس دعویٰ کی تحقیقات بھی شامل ہیں کہ انٹلیجنس بیورو کے معاون یونٹس اور گجرات پولیس کی طرف سے کئے گئے اس فرضی انکاونٹر کے پس پردہ سیاسی سازش کارفرما ہے۔ سی بی آئی کے ڈائرکٹر رنجیت سنہا نے کہاکہ "ہم ا س سے متعلق تمام زاویوں پر تحقیقات کررہے ہیں"۔ مسٹر سنہا سے پوچھا گیا تھا کہ آیا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس ڈی ایم گو سوامی کی طرف سے مجسٹریٹ کو دئیے گئے اس بیان کی بھی تحقیقات کی جائیں گی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈی آئی جی کرائم برانچ ڈی جی ونجارا نے اس انکاونٹر کیلئے سیاسی قیادت سے اجازت حاصل کی تھی۔ جنگلات اور جنگلی جانوروں پر جرائم کے موضوع پر منعقدہ انٹرپول کانفرنس کے موقع پر سنہا یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس کی تحقیقات میں سی بی آئی، بشمول این آئی اے مختلف تحقیقاتی اداروں سے تعاون حاصل کررہی ہے۔
عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس میں سی بی آئی کی تحقیقات پر سخت اعتراض کرتے ہوئے انٹلیجنس بیورو نے وزارت داخلہ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔ آئی بی کا کہنا ہے کہ اس کے ایک عہدیدار کا تعاقب کیا جارہا ہے اس کے نتیجہ میں انٹلیجنس بیورو کے عہدیداروں کے حوصلہ پست ہوگئے ہیں۔ آئی بی کے ڈائرکٹر آصف ابراہیم نے اپنے مکتوب میں کہاکہ مبینہ فرضی انکاونٹر کیس میں جو گجرات میں پیش آیا اسپیشل ڈائرکٹر راجندر کمار کے خلاف مقدمہ چلانے سی بی آئی کی کوششوں سے آئی بی عہدیداروں کے حوصلے پست ہوگئے ہیں۔ یہ اقدام تباہ کن ثابت ہوگا۔ اس کے نتیجہ میں ملک کی داخلی سکیورٹی خطرہ میں پڑ جائے گی۔ آصف ابراہیم نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلہ میں فوری مداخلت کریں اور سی بی آئی کو لگام لگائیں۔ آصف ابراہیم کا کہنا ہے کہ راجندر کمار نے عشرت کے تعلق سے سے صرف اطلاع فراہم کی تھی۔ انکاونٹر سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کے علاوہ آئی بی عہدیدارکے خلاف مقدمہ دائر کرنے کیلئے سی بی آئی کے پاس ٹھوس شواہد موجود نہیں ہے۔ اس کے برعکس سی بی آئی کا کہناہے کہ انٹلیجنس بیورو کے اسپیشل ڈائرکٹر راجندر کمار نے انکاونٹر میں نہ صرف کلیدی رول ادا کیا تھا بلکہ عشرت کو اپنی تحویل میں رکھتے ہوئے انہیں گجرات پولیس کے حوالہ کردیا اور ان کے قتل کیلئے ہتھیار بھی فراہم کئے۔ آئی بی کا یہ مکتوب حال ہی میں سبکدوش ہونے والے معتمد داخلہ آر کے سنگھ کو موصول ہوا ہے۔ اب یہ متکوب وزارت عظمی کے دفتر کے حوالہ کردیاگیاہے۔ سی بی آئی راست وزیراعظم کی نگرانی میں ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر وہ اس کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔ انٹلیجنس بیورو نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ امریکہ کی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کی رپورٹ میں عشرت جہاں کانام شامل تھا۔ کہا گیا تھا کہ وہ خودکش بم بردار تھیں۔ ملک کے ممتاز قانون اے ٹی ایس تلسی نے اس تمام تنازعہ پر واضح انداز میں کہاکہ عشرت جہاں دہشت گرد ہو یا نہ ہو کسی بھی صورت میں پولیس کو اس کے قتل کا اختیار حاصل نہیں تھا۔ یہ ایک وسیع تر سیاسی سازش ہے جس کے تحت اس لڑکی کو ہلاک کیاگیا۔
ishrat jahan fake encounter political controversy
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں