Need guidelines on freebies promised by parties: Supreme Court
الیکشن کمیشن مختلف سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشور کے مواد کو باقاعدہ بنانے رہنماخطوط مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی جماعتوں کے ووٹروں کو راغب کرنے انتخابی منشور میں مختلف اشیاء کی مفت فراہمی وعدوں سے آزادانہ منصفانہ انتخابات کی جڑیں دہل جاتی ہیں۔ عدالت نے کہاکہ موجودہ قوانین کے تحت سیاسی جماعوں کے ایسے وعدے بدعنوانیوں، رشوت اور لالچ نہیں کہلاتے لیکن ان کے انتخابی منشور میں ضابطہ اخلاق شامل کیا جانا چاہئے۔ جسٹس پی ستھا سیوم اور جسٹس رنجن گوگوئی پر مشتمل بنچ نے کہا کہ "اگرچہ اس ضمن میں قانون عوامی نمائندگی کی دفعہ 123 میں واضح ہے کہ انتخابی منشوروں کے وعدوں کی رائے دہندوں کو لالچ یا رشوت دینے کی تشریح نہیں ہوتی، لیکن اس حقیقت کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ مختلف اشیاء کی مفت تقسیم سارے عوام پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اس سے آزاد غیر جانبدار و منصفانہ انتخابات کی جڑیں دہل جاتی ہیں۔ بنچ نے کہاکہ "اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ انتخابی منشوروں کی تدوین کے بارے میں کوئی قانون نہیں ہے چنانچہ الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ تمام مسلمہ سیاسی جماعتوں سے مشاوت کے بعد رہنما خطوط مرتب کرے۔ نیز سیاسی جماعتوں و امیدواروں کی رہنمائی ایک ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کے بشمول تمام سیاسی جماعتو کی طرف سے جاری کئے جانے والے انتخابی منشور کیلئے رہنماخطوط وضع کرنے علیحدہ شعبہ قائم کیاجائے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشور بھی الیکشن کمیشن کی تنقیح کے دائرہ کار میں شامل ہوجائیں گے۔ فیصلے کے دوررس اثرات سے ان جماعتوں کی حوصلہ شکنی ہوگی جو لیاب ٹاپس، ٹیلی ویژن، گرینڈرس، میکسرس، برقی پھنکے، سونا دینے کے وعدوں سے ووٹرس کو لبھانے کی کوشش کرتی ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں