غذائی سلامتی آرڈیننس - صدر جمہوریہ کی تصدیق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-06

غذائی سلامتی آرڈیننس - صدر جمہوریہ کی تصدیق

صدر جمہوریہ نے آج غذائی سلامتی آرڈنینس پر اپنے دستخط ثبت کردئے۔ اس طرح ملک کی دوتہائی آبادی کو ہر ماہ انتہائی رعایتی قیمتوں یعنی 5کیلو غذائی اشیاء بحساب ایک تا 3روپئے فی کیلو حاصل کرنے کا حق مل جائے گا۔ کل رات ہی صدرجمہوریہ کے سکریٹریٹ کو یہ آرڈنینس وصول ہوا تھا۔ صدر کے دستخط کے بعد ان قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہوگیا ہے کہ شاید وہ (صدجمہوریہ)، آرڈیننس کی موجودہ شکل پر بی جے پی، بائیں باز اور بعض دیگر اہم جماعتوں کے ظاہر کردہ تحفظات ذہنی کے بعد اس آرڈیننس کی منظوری میں عجلت نہیں کریں گے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ملک کا فوڈ سکیورٹی پروگرام دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ ملک کی 67فیصد آبادی کو دال، چاول، گیہوں اور دیگر اجناس کی تقریباً 62ملین ٹن مقدار کی سالانہ سربراہی پر سرکاری مصارف کا تخمینہ ایک لاکھ 25ہزار کروڑ روپئے ہے۔ حکومت کی صفوں میں مسئلہ پر اختلافات کے بعد گذشتہ ماہ کابینہ نے اس ارڈنینس کے تعلق سے اپنا فیصلہ ملتوی رکھا تھا۔ کابینہ نے گذشتہ چہارشنبہ کو فوڈ سکیورٹی بل پر عمل کیلئے ایک آرڈنینس کے اجراء کی منظوری دی تھی۔ چند ہی ہفتوں میں پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ سیاسی جماعتیں مطالبہ کررہی ہیں کہ دونوں ایوانوں میں اس بل کی منظوری سے پہلے بحث کی جائے۔ نفاذ کے اندرون 6ماہ اڈرنینس کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور کرانا ضروری ہے۔

قبل ازوقت انتخابات کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس نے کہاکہ غذائی طمانیت اقدام پورا کھیل تبدیل کردے گا۔ 82کروڑ عوام کو سستے غذائی اجناس حاصل کرنے کا حق مل جائے گا۔ مرکزی وزیر اغذیہ کے وی تھامس اور کانگریس کے جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے اپوزیشن پر الزام عائدکیا کہ وہ پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس میں اس کلیدی قانون کی منظوری میں رکاوٹ پیدا کرچکے ہیں۔ کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ اجئے ماکن نے صدارتی حکمنامہ کے اجراء کو جائز قرار دیتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس زیادہ دور نہیں ہے۔ یہ قانون زندگیاں بچانے والا اور کئی افراد کی زندگیاں تبدیل کرنے والا ثابت ہوگا۔ اس لئے اس پر عمل آوری میں ایک منٹ یا ایک دن کی تاخیر سے بھی کافی فرق پیدا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خدا ہی جانتا ہے کہ تاخیر سے کتنی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے ادعا کیا کہ عوام کو اس اقدام کے اثرات محسوس کرنے کیلئے کم ازکم6ماہ کی مدت درکار ہے۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ قبل ازوقت انتخابات کی پیش قیاسیاں کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کیلئے اپنے انتخابی منشور میں کئے ہوئے وعدوں کی تکمیل اہم ترین ہوتی ہے۔ عوام اس بات کو پیش نظر رکھیں گے کہ کانگریس جو بھی وعدہ کرتی ہے اس کی تکمیل کرتی ہے۔ اس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ جب ہم 4ریاستوں میں رائے دہی کے وقت عوام سے ربط پیدا کرنے جائیں گے تو ہماری ساکھ کیا ہوگی۔ ہم نے ایک بڑا وعدہ جو انتخابی منشور میں کیا گیا تھا پورا کردکھایا ہے۔ یہ غریب عوام کیلئے ایک انقلابی تبدیلی ثابت ہوسکتا ہے۔ تھامس نے ان اندیشوں کا ازالہ کردیا کہ اس قانون کی عمل آوری میں رکاوٹیں پیش آئیں گی۔ انہوں نے کہاکہ تمام پیمانوں پر تفصیلی تبادلہ خیال سے فرا ر نہیں ہورہی ہے۔ صدارتی حکمنامہ اور ترمیم شدہ موسدہ قانون مکمل مباحث کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اس سے قبل کل جماعتی مشاورتی اجلاس منعقد کیا جائے گا تاکہ اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔ سیاسی مخالفت کے امکانات مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت نے صدارتی حکمنامہ جاری کرنے کا فیصلہ اس لئے کیا ہے کیونکہ ملک کی دو تہائی آبادی کو 5 کیلو گرام غذائی اجناس ماہانہ ایک تا 3روپئے فی کیلو گرام کی قیمت پر حاصل کرنے کا حق مل جائے گا۔ تھامس اور ماکن نے کہاکہ غذائی طمانیت پروگرام پر جب عمل آوری ہوگی تو یہ دنیا کا سب سے بڑا اقدام ہوگا۔ اس کیلئے ایک تخمینہ کے بموجب ایک لاکھ 25ہزار کروڑ روپئے سالانہ خرچ ہوں گے کیونکہ 6 کروڑ 20لاکھ ٹن چاول ، گہیوں اور موٹے غذائی اجناس 67فیصد آبادی کو فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے قائدین کا دیرینہ خواب ہے اسے سیاست کے نکتہ نظر سے نہیں دیکھاجانا چاہئے۔

President signs ordinance on Food Security Bill

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں