قبل ازوقت انتخابات کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس نے کہاکہ غذائی طمانیت اقدام پورا کھیل تبدیل کردے گا۔ 82کروڑ عوام کو سستے غذائی اجناس حاصل کرنے کا حق مل جائے گا۔ مرکزی وزیر اغذیہ کے وی تھامس اور کانگریس کے جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے اپوزیشن پر الزام عائدکیا کہ وہ پارلیمنٹ کے گذشتہ اجلاس میں اس کلیدی قانون کی منظوری میں رکاوٹ پیدا کرچکے ہیں۔ کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ اجئے ماکن نے صدارتی حکمنامہ کے اجراء کو جائز قرار دیتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس زیادہ دور نہیں ہے۔ یہ قانون زندگیاں بچانے والا اور کئی افراد کی زندگیاں تبدیل کرنے والا ثابت ہوگا۔ اس لئے اس پر عمل آوری میں ایک منٹ یا ایک دن کی تاخیر سے بھی کافی فرق پیدا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خدا ہی جانتا ہے کہ تاخیر سے کتنی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے ادعا کیا کہ عوام کو اس اقدام کے اثرات محسوس کرنے کیلئے کم ازکم6ماہ کی مدت درکار ہے۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ قبل ازوقت انتخابات کی پیش قیاسیاں کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کیلئے اپنے انتخابی منشور میں کئے ہوئے وعدوں کی تکمیل اہم ترین ہوتی ہے۔ عوام اس بات کو پیش نظر رکھیں گے کہ کانگریس جو بھی وعدہ کرتی ہے اس کی تکمیل کرتی ہے۔ اس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ جب ہم 4ریاستوں میں رائے دہی کے وقت عوام سے ربط پیدا کرنے جائیں گے تو ہماری ساکھ کیا ہوگی۔ ہم نے ایک بڑا وعدہ جو انتخابی منشور میں کیا گیا تھا پورا کردکھایا ہے۔ یہ غریب عوام کیلئے ایک انقلابی تبدیلی ثابت ہوسکتا ہے۔ تھامس نے ان اندیشوں کا ازالہ کردیا کہ اس قانون کی عمل آوری میں رکاوٹیں پیش آئیں گی۔ انہوں نے کہاکہ تمام پیمانوں پر تفصیلی تبادلہ خیال سے فرا ر نہیں ہورہی ہے۔ صدارتی حکمنامہ اور ترمیم شدہ موسدہ قانون مکمل مباحث کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اس سے قبل کل جماعتی مشاورتی اجلاس منعقد کیا جائے گا تاکہ اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔ سیاسی مخالفت کے امکانات مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت نے صدارتی حکمنامہ جاری کرنے کا فیصلہ اس لئے کیا ہے کیونکہ ملک کی دو تہائی آبادی کو 5 کیلو گرام غذائی اجناس ماہانہ ایک تا 3روپئے فی کیلو گرام کی قیمت پر حاصل کرنے کا حق مل جائے گا۔ تھامس اور ماکن نے کہاکہ غذائی طمانیت پروگرام پر جب عمل آوری ہوگی تو یہ دنیا کا سب سے بڑا اقدام ہوگا۔ اس کیلئے ایک تخمینہ کے بموجب ایک لاکھ 25ہزار کروڑ روپئے سالانہ خرچ ہوں گے کیونکہ 6 کروڑ 20لاکھ ٹن چاول ، گہیوں اور موٹے غذائی اجناس 67فیصد آبادی کو فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے قائدین کا دیرینہ خواب ہے اسے سیاست کے نکتہ نظر سے نہیں دیکھاجانا چاہئے۔
President signs ordinance on Food Security Bill
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں