جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سابق امیر غلام اعظم کو 90 سال سزائے قید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-16

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سابق امیر غلام اعظم کو 90 سال سزائے قید

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے معمر و سابق امیر پروفیسر غلام اعظم (91سالہ) کو بنگلہ دیش کے ایک خصوصی ٹریبونل (انٹرنیشنل کرائمس ٹریبونل) نے 1971ء کی جنگ آزادی کے دوران مظالم کی سازش تیار کرنے پر آج 90سال کی سزائے قیدسنائی ہے۔ (1971ء کی جنگ آزادی، بنگلہ دیش، پاکستان کے خلاف لڑی گئی تھی)۔ بین الاقوامی ٹریبونل نے غلام اعظم کو 5الزامات بشمول قتل اور ایذا رسانی کا خاطی پایا۔ 5زمروں میں انہیں 61جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔ جنگی جرائم مقدمات میں یہ پانچواں فیصلہ تھا جس کا غالباً بڑی شدت سے انتطار کیا جارہا تھا۔ سہ رکنی انٹرنیشنل کرائمس ٹریبونل 1کے صدرنشین جسٹس اے ٹی ایم فضل کبیر نے کہاکہ "غلام اعظم کا کیس ایک منفرد کیس ہے۔ جرائم کے دوران غلام اعظم شخصی طورپر موجود نہیں تھے لیکن ان پر الزام ہے کہ وہ 1971ء کے دوران جنگی جرائم کے اصل فرد اور نگران تھے ۔(وہ (غلام اعظم) 90 سال جیل میں گذاریں گے"۔ 75صفحات پر مشتمل فیصلہ کا فعال حصہ ٹریبونل نے پڑھ کر سنایا۔ اُس وقت کمرہ عدالت کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ غلام اعظم، پاکستانی ٹولہ کی طرفداری کے جرائم کا ارتکاب کرنے پر سزائے موت کے مستحق تھے لیکن ان کی پیرانہ سالی اور جسمانی حالت کو دیکھتے ہوئے یہ پیانل (ٹریبونل) انہیں مجبوراً 90سال کی سزا دے رہا ہے۔ جس وقت فیصلہ سنایا گیا اُس وقت جماعت اسلامی شاخ مشرقی پاکستان کے امیر (غلام اعظم) عدالت میں موجود تھے اور پرسکون نظر آرہے تھے۔ فیصلہ سنائے جانے کے دوران ٹریبونل کے دوسرے جج جسٹس انوارالحق نے اس مقدمہ میں کی گئی بحثوں کا خلاصہ پڑھ کر سنایا۔ اس مقدمہ کی سماعت گذشتہ 17اپریل کو مکمل ہوئی تھی۔ بنگلہ نیوز کے بموجب جسٹس انوارالحق نے کہاکہ "1971ء میں زبردست نسل کشی، دوسری جنگ عظیم کے بعد کی بدترین نسل کشی تھی۔ اس کا تقابل، نازیوں کی جانب سے کی گئی نسل کشی سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ بنگلہ دیش میں نسل کشی، پاکستان اور اس ملک میں اُس کے سازشیوں نے کی۔ فیصلہ کا مابقی حصہ جسٹس حسین نے پڑھ کر سنایا۔ غلام اعظم کٹھرے میں خاموش کھڑے تھے۔ 1971ء میں وہ صوبائی وزیر تھے۔ آج انہیں وہیل چےئر پر بٹھاکر کمرہ عدالت میں لایاگیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں