امریکہ میں ہندوستانی سفارت خانہ کی جاسوسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-02

امریکہ میں ہندوستانی سفارت خانہ کی جاسوسی

ہندوستانی سفارتخانہ واقع امریکہ کے بشمول 38 سفارتی مشنس کی امریکی انٹلیجنس ایجنسیاں جاسوسی کررہی تھیں۔ ایڈورڈ اسنوڈن کے افشاء کئے گئے تازہ دستاویزات میں یہ حیرت انگیز انکشاف کیا گیا۔ اس میں 38 سفارتی مشن کا تذکرہ کیا گیا ہے اور اس فہرست ہندوستانی سفارتخانہ کا نام بھی شامل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی ان سفارتی مشن کی جاسوسی کیا کرتی تھیں۔ امریکہ نے جاسوسی کیلئے کئی طریقے اپنائے تھے جن میں ایک یہ بھی تھا کہ کسی کو زیادہ تنگ کرتے ہوئے اس سے معلومات اگلوائی جائے۔ ایک دستاویز میں 38 سفارتخانوں اور مشن کی فہرست شامل کی گئی ہے اور اسے "نشانہ " قراردیا گیا ہے۔ روزنامہ جارڈین نے اس افشاء کی گئی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ جاسوسی کیلئے ہمہ اقسام کے طریقہ اپنائے گئے تھے۔ ہر نشانہ کیلئے جو طریقہ مقرر تھا اس میں کسی شخص کو زچ کردینے کے علاوہ الکٹرانک مواصلاتی آلات کی خفیہ تنصیب بھی شامل ہے تاکہ خصوصی اینٹینا کے ذریعہ راز کی معلومات حاصل کی جاسکیں۔ اس فہرست میں روایتی نظریاتی مخالفت رکھنے والے اور حساس مشرق وسطی کے ممالک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یوروپی یونین مشن اور فرانس، اٹلی اور یونان کے سفارتخانوں کو بھی نشانہ میں شامل کیا گیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ امریکی حلیف ممالک بشمول جاپان، میکسیکو، جنوبی کوریا، ہندوستان اور ترکی بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ ستمبر 2010ء کے دستاویز میں اس فہرست کا ذکر ہے تاہم برطانیہ، جرمنی یا دیگر مغربی یوروپی ممالک کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ جاسوسی کے ایک طریقہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایاگیا ہے کہ اسے خفیہ نام "ڈراپ مائیر" دیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یوروپی یونین سفارتخانہ واقع ڈی سی میں ایک تار نصب کیا گیا ہے اور اسے فیاکس مشین سے مربوط کیا گیا جو اس سفارتخانہ میں استعمال کیا جاتا تھا۔ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی دستاویزات کے مطابق اس فیاکس مشین کے ذریعہ کئی معلوماتی امور یوروپی ممالک کے دارالحکومت میں واقع امور خارجہ کی وزارتوں کو روانہ کئے جاتے تھے۔ 30سالہ اسنوڈن نے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے اس خفیہ جاسوسی پروگرام کا پردہ فاش کیا تھا اور اُس پر امریکی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ وہ اس وقت ہانگ کانگ سے فرار ہونے کے بعد ماسکو ایرپورٹ پر موجود ہے۔ اسنوڈن نے ہوائی کے ایک کمپیوٹر نیٹ ورک اڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے بوزایلن ہیملٹن کیلئے کام کیا تھا اور گذشتہ کئی ماہ وہ کئی رازدارانہ معلومات کے حامل لیاپ ٹاپ کے ساتھ ہانگ کانگ فرار ہوگیا تھا۔ ان دستاویزات میں ایسے پروگرام موجود ہیں جن کے ذریعہ امریکہ میں مقامی ٹیلیفون کالس ریکارڈ کئے جاسکتے ہیں اور بیرونی ممالک کے شہریوں کی انٹرنیٹ سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔ ان انکشافات نے امریکی انٹلیجنس شعبہ کو دہلاکر رکھ دیا ہے اور یہ سوالات اُبھر رہے ہیں کہ کیا نیشنل سکیورٹی ایجنسی امریکی شہریوں کی حق آزادی کو سلب کررہی ہے۔ اسنوڈن پر سرکاری معلومات کا سرقہ، قومی دفاعی معلومات کی غیر مجاز ترسیل اور انٹلیجنس اطلاعات کے دانستہ طورپر افشاء کا الزام ہے۔ اسنوڈن نے امریکہ کی جانب سے اس کا پاسپورٹ منسوخ کئے جانے کے بعد ایکواڈور میں پناہ کیلئے درخواست دائر کی تھی اور اب اُس نے روس میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔

Indian embassy among 38 'targets' spied upon by US National Security Agency: Report

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں