روپے کی تغیر پذیری پر قابو پانے آر بی آئی کے اقدامات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-17

روپے کی تغیر پذیری پر قابو پانے آر بی آئی کے اقدامات

Reserve bank of India steps to curb rupee volatility
مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے گذشتہ رات کہا کہ ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے آئندہ مالیاتی پالیسی پر نظر ثانی کے اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن اس کا بینکوں کی سود کی شرحوں پر کوئی اثر مرتب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آڑ بی آئی کے اقدامات کا مقصد حد سے زیادہ تغیر پذیری اور غیر ملکی زر مبادلہ بازار میں قیاس آرائیوں پر قابو پانا ہے۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کاکہ ان اقدامات (آر بی آئی کے فیصلے) کو آئندہ پالیسی میں شرحوں کی تبدیلی کا نقیب نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ ان کا آر بی آئی کی پالیسی پر نظر ثانی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ اس بات کی توقع نہیں رکھتے کہ کل کے اقدامات کے نتیجہ میں بینکس اپنی سود کی شرحوں میں اضافہ کریں گے۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے کل رات کئی اقدامات جیسے بینکوں سے قرض کے حصول میں 2فیصد اضافہ کرکے اسے 10.25 فیصد قرار دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 12ہزار کروڑ روپئے مالیتی بانڈس کی فروخت کھلے بازاروں کی کارروائیوں کے ذریعہ، کرنے کا مقصد روپئے کے انحطاط پر قابو پانا اور اس کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہے۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں روپے کی قدر ایک ڈالر کے مقابل 61.21 ہوچکی ہے۔ مرکزی وزیر فینانس نے کہاکہ اقدامات حد سے زیادہ قیاس آرائیوں کو ختم کرنے روپئے کی تغیر پذیری میں کمی کرنے اور اسے استحکام عطا کرنے کے مقصد سے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ روپئے کی قدر کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ ہم کتناغیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرتے ہیں اور کتنا غیر ملکی زر مبادلہ خرچ کرتے ہیں ۔انہوں نے اعتراف کیا کہ بلند موجودہ اکاؤنٹ خسارہ اور افراط زر کے پیش نظر روپئے کی قدر میں مزید کچھ انحطاط پیدا ہوگا۔ تاہم کہاکہ گھریلو کرنسی کی قدر بازار کا تعین کرے گی اور اپنی قیمت بھی خود ہی مقرر کرے گی۔ چدمبرم نے کہاکہ وہ جانتے ہیں کہ غیر ملکی زر مبادلہ بازار بعض اوقات حد سے زیادہ قیاس آرائیوں کا شکار ہوجاتا ہے جس کے نتیجہ میں بازار تغیر پذیر ہوجاتے ہیں۔ اس لئے اگر سنٹرل بینک یا آر بی آئی یا حکومت کیا کرسکتی ہے اور اسے تغیر پذیری میں کمی کو یقینی بنانے کیلئے کیا کرنا چاہئے۔ غیر ملکی زر مبادلہ بازار میں بہت زیادہ قیاس آرائیاں جاری نہیں۔ چدمبرم مرکزی وزیر صحت غلام نبی آزادکے ساتھ جو مجلس وزراء ذرائع ابلاغ کے سربراہ بھی ہیں، ذرائع ابلاغ سے خطاب کرنے کیلئے یہاں آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے آر بی آئی کے اقدامات کی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ ان کا مقصد بین الاقوامی زر مبادلہ کے بازار میں قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرنا ہے اور تغیر پذیری میں کمی کرنا ہے۔
سونے کی درآمد پر مکمل امتناع کے امکانات مسترد کرتے ہوئے مرکزی وزیرفینانس پی چدمبرم نے آج عوام سے اپیل کی کہ وہ سونے کی طلب کے سلسلہ میں اعتدال پسندی کا رویہ اختیار کریں کیونکہ اس سے ملک کو پچاس ارب امریکی ڈالر غیر ملکی زر مبادلہ خرچ کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ ملک میں سونے سے طویل مدتی محبت برقرار ہے۔ اس لئے وہ درخواست کررہے ہیں کہ سونے کی طلب میں اعتدال پسندی اختیار کی جائے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کیا ہم سونے کے خرچ میں کمی کرسکتے ہیں۔ اگر آپ 20گرام سونا خرید رہے ہیں تو کیا آپ 10 گرام خریدنے پر اکتفاء نہیں کرسکتے۔ انہوں نے موجودہ بلند اکاؤنٹ خسارے کو خاص طورپر سونے کی درآمد کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ سونے کی درآمد پر ہندوستان کو50ارب امریکی ڈالر زر مبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے موجودہ اکاؤنٹ کا خسارہ بہت زیادہ ہے۔ سونے کی قیمت 50اب امریکی ڈالر ہوجاتی ہے، اس لئے وہ ہندوستانی عوام سے اپیل کررہے ہیں کہ سونے کی طلب میں اعتدال پسندی پیدا کریں۔ ماہ جو میں سونے کی درآمدات ایک تخمینہ کے بموجب کم ہوکر 31 ٹن ہوگئی ہے جبکہ ماہ مئی میں 162 ٹن سونا اور اپریل میں141 ٹن سونا درآمد کیاگیا تھا۔ سونے کی طلب پر قابو پانے کیلئے حکومت نے ایک سال میں 3مرتبہ سونے کی درآمد پر عائد ٹیکس میں اضافہ کیا۔ حال ہی میں 2فیصد سے اضافہ کرکے اسے 8 فیصد کردیاگیا۔ علاوہ ازیں آر بی آئی بھی بینکوں پر سونے کی درآمد کے سلسلہ میں تحدید عائد کررہی ہے۔ ہندوستان سونے کا سب سے بڑا اور آمد کنند ہے، اس کی وجہ خاص طورپر زیورات کی صنعت میں سونے کی طلب کی تکمیل ہے۔ 2012-13ء میں تقریباً 830 ٹن سونا درآمد کیا گیا تھا۔

RBI steps to curb rupee volatility not a prelude to rate changes, says FM

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں