غریب پولٹری کسانوں کیلئے دیسی مرغیوں کے نئے اقسام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-18

غریب پولٹری کسانوں کیلئے دیسی مرغیوں کے نئے اقسام

غریب پولٹری کسانوں کیلئے دیسی مرغیوں کے نئے اقسام۔ ٹمل ناڈو یونیورسٹی برائے وٹرنیری اور جانوروں کے سائنس کا مستحسن اقدام

شہر نامکّل مرغی پالن اور انڈوں کے لئے نہ صرف ہندوستان بلکہ بیروں ملک بھی مشہور و معروف ہے ۔ اسی لئے حکومت ٹمل ناڈو نے یہاں ٹمل ناڈو وٹر نیری اور انیمل سائنس یو نیورسٹی کی جا نب سے علاقائی تحقیق مرکز قائم کر رکھا ہے ۔ نیز یو نیورسٹی نے غریب کسانوں کے فائدہ اور ترقی کے لئے دیسی مرغیوں کے کئی ایک نئے اقسام کا متعارف کیا ہے ۔ ان نئے اقسام میں گوشت کے وزن کی زیادتی کے علاوہ اندوں کی تعداد میں بھی اضافہ کو یقینی بنایا گیا ہے ۔ ان اقسام کو دو گروپوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ مرغیوں کی مخلوط نسل اور بہتر نسل ، دو نوں سے پو لٹری کسانوں کے لئے آمدنی کے ذرائع میں اضا فہ کے امکانات ہیں ۔ ٹمل ناڈو وٹرنیری اور انیمل سائنس کی مقامی تحقیقی مرکز پولٹری کسانوں کے مختلف ضروریات کو پورا کر نے کے لئے مخلوط اور بہتر نسل دو نوں قسم کے دیسی مرغیوں کے ا قسام کو مقبول عام بنانے میں بر سر پیکار ہے ۔ مخلوط اقسام میں نا مکّل ایک ، نا مکّل دو ، گری ر اجا ، ونا را جا اور سورنا دھارا مشہور و معروف ہیں۔ بہتر نسل اقسام میں سے نندھنم ایک ، نندھنم دو گوشت کے لئے بہترین مرغیاں ہیں۔ مرغیوں کی کونسی قسم اپنے تجارت کیلئے مفید ہوگی، یہ تا جروں کی اپنی صوابدید اور تجربہ کی بنیاد پر فیصلہ کر نے کی بات ہے ۔ اندوں کی تجارت میں دلچسپی رکھنے والوں کو چا ہئے کہ وہ مرغیوں کے مخصوص اقسام کو منتخب کریں ۔ گرچہ بہت سارے کسان اور عورتیں مرغی پالن کر رہے ہیں ، مگر سب اپنی دو وقت کی روزی کے لئے کر رہے ہیں ۔ کو ئی منظم طریقے سے کر نے وا لا نہیں ۔ جس کی وجہ سے مرغی پا لن کا خاطر خواہ فائدہ سماج کو نہیں ہو رہا ہے ۔ ہر مرغی کسان کو چا ہئے کہ وہ کا رو باری نقطہ نظر سے مرغی پالن پیشہ کو اختیار کرے ۔ معمولی اعتبار سے پا نچ یا دس نر کے مقابلہ میں پا نچ سو مادہ پیدا کرے ۔ علاقائی تحقیقی مرکز کسانوں سے سفارش کر تی ہے کہ وہ اصیل ، کندھا ناتھ،ننگی گردن جیسے اقسام کے مادہ پالنے کی کو شش کریں ۔ دیسی مرغیوں کے پالن میں ایک احتیاطی پہلو کو مد نظر رکھنا ضروری ہے ۔ وہ یہ ہے کہ اچانک درجہ حرارت میں زیادتی کی وجہ سے اکثر اوقات مرغیاں بہت ساری بیماریوں بالخصوص وائیرل انفکشن ، نیو کیاسٹل کا شکار ہو جا تے ہیں۔ مرکز کی جانب سے دفاعی انجکشن اور تربیتی کیمپ کا اہتمام کیا جا تا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں