India's poverty level falls to record 22%: Planning Commission
غربت کے تعین کیلئے سابقہ متنازعہ طریقے پر قائم رہتے ہوئے منصوبہ بندی کمیشن نے آج کہا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں سطح غربت سے نیچے زندگی گذارنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ کمیشن کے مطابق سطح غربت سے نیچے زندگی گذارنے والے افراد کی تعداد 2004-05ء میں 37.2 سے کم ہوکر 2011-12 میں 21.9 فیصد ہوگئی ہے۔ اس کی وجہہ فی کس آمدنی اور خرچ میں اضافہ ہے۔ کمیشن نے بتایاکہ دیہی علاقوں میں غربت کے تعین کیلئے تنڈولکر کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے جس کے مطابق دیہاتوں میں ماہانہ فی کس آمدنی 816 روپئے اور شہروں میں فی کس 1000روپئے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر شہروں میں کسی شخص کے پاس فی کس آمدنی اور خرچ کیلئے رقم 33.33 روپئے اور دیہاتوں میں 27.20 روپے سے زائد ہوتو اس کا شمار غریبوں میں نہیں ہوتا۔ قبل ازیں منصوبہ بندی کمیشن نے یہ کہتے ہوئے ایک تنازعہ کھڑا کردیا تھا کہ دیہی علاقوں میں یومیہ 32روپئے کمانے والا شخص غریب نہیں ہے۔ غربت کے تعین کیلئے اختیار کردہ طریقہ کار پر تمام سیاسی جماعتوں نے نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے غیر حقیقت پسندانہ اور موجودہ حقائق سے بعید قرار دیا تھا۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں