سیاست میں جرائم کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-11

سیاست میں جرائم کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

سپریم کورٹ نے آج قانون عوامی نمائندگی کی ایک دفعہ کو جس کے تحت قانون سازوں کو اعلیٰ عدالتوں میں زیر التواء اپیلوں کی بنیاد پر نا اہل قرار دےئے جانے کے خلاف تحفظ حاصل ہے،قانون کے مغائر قرار دیتے ہوئے رد کردیا۔ سپریم کورٹ نے سیاست میں جرائم کو روکنے کی سمت میں یہ تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے کہا کہ جو رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی مجرمانہ معاملات میں قصور وار پائے جائیں گے ان کی رکنیت اسی دن سے ختم ہوجائے گی جس دن انہیں مجرم قرار دیا جائے گا۔ انہیں اس کیس میں اپیل کیلئے 3ماہ کا وقت نہیں ملے گا۔ یہ احکام ان معاملات کیلئے ہیں جہاں رکن پارلیمنٹ یا رکن اسمبلی یا کسی اور عوامی نمائندے کو 2سال سے زیادہ کی سزا سنائی جائے گی۔ یہ فیصلہ آج ہی نافذ ہوگیا ہے۔ اگرچہ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کا صرف آج کے بعد سامنے آنے والے مجرم رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی سے متعلق معاملات میں اطلاق ہوگا لیکن جن ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی نے عدالت میں اپیل دائر کر رکھی ہے، ان پر اس فیصلہ کا اطلاق نہیں ہوگا۔ قبل ازیں قانون کے مطابق اگر کسی بھی رکن پارلیمنٹ یا رکن اسمبلی کو سزا ملتی تھی تو اسے سزا کے فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے 3ماہ کا وقت دیا جاتا تھا اور اس کی رکنیت اس وقت تک برقرار رہتی تھی جب تک سپریم کورٹ اس پر اپنا آخری فیصلہ نہ سنادے یا پھر اس کی مدت مکمل نہ ہوجائے۔ عوامی نمائندگان قانون کی دفعہ 8(4) کے تحت اسے یہ رعایت ملتی تھی لیکن عدالت نے اس دفعہ کو رد کردیا ہے۔ قانون کے مطابق اگر کسی بھی رکن پارلیمنٹ یا رکن اسمبلی کو سزا ملتی ہے تو اسے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے 3ماہ کا وقت دیا جاتا ہے اور اس کی رکنیت اس وقت تک برقرار رہتی ہے جب تک سپریم کورٹ اس پر اپنا آخری فیصلہ نہ سنادے یا پھر ان کی معیاد مکمل ہوجائے۔ اگر سکی عام آدمی کو 2سال سے زیادہ کی سزا ملتی ہے تو اسے الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ وہ اپنی سزا کاٹنے کے 6سال بعد ہی الیکشن لڑسکتاہے۔ ایک درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر کسی رکن پارلیمنٹ یا رکن اسمبلی کو کسی عدالت سے سزا ملتی ہے تو اس کی رکنیت فوراً ختم ہوجانی چاہئے۔ عدالت نے درخواست گذاروں کے مطالبہ سے اتفاق کرتے ہوئے ان کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے للی تھامس اور ایک غیر سرکاری تنظیم لوک پریہاری کی درخواستوں پر یہ فیصلہ صادر کیا ہے۔ جنہوں نے قانون عوامی نمائندگی کی مختلف دفعات کو اس بنیاد پر رد کرنے کا مطالبہ کیا تھا کہ ان کی وجہہ سے بعض دستوری دفعات کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ انہوں نے مجرموں کی رائے دہندوں کی حیثیت سے اندراج یا ارکان پارلیمنٹ یا ارکان اسمبلی بننے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ مفاد عامہ کی درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ عوامی نمائندگی قانون کے تحت مجرم قانون سازوں کو اس وقت تک اپنے عہدوں پر برقرار رہنے کی اجازت حاصل ہے جب تک ان کی اپیلیں عدالت میں زیر التوا ہیں۔

India's Supreme Court Ruling Paves Way For Cleaning up Politics

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں