BJP chants Ram naam, Hindutva back on agenda
لوک سبھا انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے بی جے پی نے آج ایودھیا میں آج رام مندر کا مسئلہ اٹھایا تاکہ اترپردیش میں پارٹی کی حوصلہ افزائی کی جاسکے جہاں ماضی میں بہتر مظاہرہ نے اسے مرکز میں اقتدار حاصل کرنے میں مدد دی تھی۔ چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کے قریبی مددگار امیت شاہ نے آج یہاں عارضی رام مندر کا دورہ کیا۔ انہوں نے حال ہی میں اترپردیش بی جے پی کے جنرل سکریٹری انچارج کے عہدہ کا جائزہ لیا ہے جس کے بعد پہلی مرتبہ انہوں نے عارضی رام مندر کا دورہ کیا۔ امیت شاہ نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ میں رام مندر کا دورہ کرنے آیا ہوں جو دنیا بھر کے کروڑہا ہندوؤں کے عقیدہ کا مرکز ہے، یہاں پوجا کرنے کے بعد میں نے ملک میں بہتر حکمرانی کے قیام اور اس کو کانگریس سے نجات ملنے کی پرارتھنا کی۔ رام مندر مسئلہ سے ماضی میں بھی پارٹی کو اپنے مواقع میں اضافہ کرنے میں مدد ملی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امیت شاہ کا یہ دورہ آنے والے انتخابات میں اس مسئلہ کو دوبارہ اٹھانے کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے یہ بھی پرارتھنا کی کہ یہاں ایک شاندار رام مندر جلد ازجلد تعمیر ہو اور بھگوان رام کی مورتی اس کے صحیح مقام پر نصب کی جاسکے۔ امیت شاہ نے عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس میں سی بی آئی کی چارج شیٹ سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے گریزکیا۔ صدر بی جے پی راجناتھ سنگھ نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کرنے امیت شاہ کے بیان کی بھرپور حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کروڑوں ہندوؤں کی خواہش یہی ہے کہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کی جائے۔ اگر امیت شاہ نے ایسا بیان دیا ہے تو اس میں کیا قباحت ہے۔ مسلمان بھی اس جگہ پر مسجد کی تعمیر کے خواہشمند ہیں۔ عدالت کا فیصلہ سامنے آنے دیجئے۔ اگر اس مقام پر رام مندر تعمیر کیاجاتا ہے تو تمام ہندوؤں کیلئے یہ بڑی خوشی کی بات ہوگی۔ دوسری طرف بی جے پی کے لیڈر شاہنواز حسین نے ایک اور متنازعہ مسئلہ چھیڑتے ہوئے کہاکہ اقتدار حاصل ہونے پر بی جے پی حکومت کشمیر کی دفعہ 370 کو منسوخ کرے گی۔ اس طرح بی جے پی نے پھر ایک مرتبہ عام انتخابات کیلئے ہندوتوا ایجنڈا کو اپنایا ہے۔ چند دن قبل سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی نے دفعہ 370 منسوخ کرنے کی پرزور وکالت کی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں