عشرت جہاں بےقصور تھی - اسے قتل کیا گیا - مسرت جہاں کا ادعا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-07

عشرت جہاں بےقصور تھی - اسے قتل کیا گیا - مسرت جہاں کا ادعا

نئی دہلی۔
ان الزامات کی شدت سے تردید کرتے ہوئے کہ گجرات پولیس کی جانب سے ایک فرضی انکاونٹر کے نام پر ہلاک کردہ لڑکی عشرت جہاں کے دہشت گردوں سے روابط تھے، ان کی بہن مسرت جہاں نے آج ادعا کیا کہ وہ ایک معصوم لڑکی تھی اور اسے قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے عشرت پر دہشت گردوں سے تعلقات کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ مسرت جہاں نے "عشرت کیلئے انصاف" کے عنوان سے اظہار یگانگت کیلئے منعقدہ ایک پروگرام میں جو سیول سوسائٹی ارکان اور خواتین کی تنظیموں کی جانب سے منعقد کیا گیا حصہ لیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ الزامات کہ عشرت کے دہشت گردوں سے روابط تھے بالکل بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ میری بہن ایک سخت محنت کرنے والی بے قصور لڑکی تھی جس کا قتل کردیاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے والد کے انتقال کے بعد عشرت، جو اس وقت بیچلر آف سائنس کی طالبہ تھی، کالج کے بعد اپنے گھر پر بچوں کو ٹیوشن دیا کرتی تھی تاکہ کچھ آمدنی ہوسکے۔ اسے اپنے خاندان کی دیکھ بھاء کرنی تھی۔ انہوں نے کہاکہ اس لڑکی کو یہ لوگ دہشت گرد قرار دے رہے ہیں کیونکہ وہ جاویدکے ساتھ تھی۔ تاہم انہوں نے کہاکہ وہ لڑکی کس طرح دہشت گرد ہوسکتی ہے جو جھینگروں سے ڈرتی تھی۔ مسرت جہاں نے کہاکہ ایک مقامی لڑکے کے ذریعہ عشرت کی جاوید سے ملاقات ہوئی تھی کیونکہ وہ ملازمت حاصل کرنا چاہتی تھی۔ اس وقت گرمائی تعطیلات کی وجہہ سے وہ بچوں کو ٹیونش نہیں دے پاتی تھی۔ وہ اپنے افرادخاندان کیلئے پیسے کمانا چاہتی تھی۔ عشرت جہاں کو گجرات پولیس نے ایک فرضی انکاونٹر میں 2004ء میں ہلاک کردیا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس ملک میں غریب مسلم خاندان سے ہونا ایک جرم ہے؟ ہمیں کیوں ہر وقت یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ ہم دہشت گرد نہیں ہیں؟ انہوں نے کہاکہ عشرت کی موت سے ان کے خاندان کا وقار متاثر ہوا ہے تاہم ہمیں عدالتی نظام پر بھروسہ ہے اور ایک نہ ایک دن سچائی سامنے آئے گی۔ عشرت کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے سی پی ایم لیڈر و رکن راجیہ سبھا برندا کرت نے کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کا طرز حکمرانی کیا ہے۔ ہم خوفزدہ کرنے والے اور انکاونٹر ہلاکتوں کی ہمت افزائی کرنے والے سیاستدانوں کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک معصوم لڑکی کا بے رحمانہ قتل تھا اور ہم اس طرح کے طرز حکمرانی کی مذمت کرتے ہیں جس میں معصوم افراد کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے جیل بھیجا جارہا ہے۔ انہوں نے سوال کیاکہ 3مرکزی ایجنسیاں سی بی آئی، انٹلیجنس بیورو اور این آئی اے کی جانب سے کیوں انکاونٹر ہلاکتوں کے تعلق سے غلط اطلاعات کو عام کیاجارہا ہے۔ انہوں نے یوپی اے حکومت پر اس کیس میں دوہرے معیارات اختیار کرنے کا الزام عائد کیا اور وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے سے کہاکہ وہ اس صورتحال کی وضاحت کریں۔ انہوں نے کہاکہ ان عہدیداروں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے جو عشرت کے فرضی انکاونٹر میں مبینہ طورپر ملوث ہیں۔ عشرت کی والدہ شمیمہ بیگم بھی اس موقع پر موجو تھیں اور انہوں نے کہاکہ ان کی بیٹی بے قصور تھی جس سے انصاف ہونا چاہئے۔ انہوں نے اپنے آنسوؤں پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے کہاکہ میری بچی بے قصور تھی اور ہم اس کو انصاف دلانے کیلئے لڑیں گے۔ اس پروگرام سے قبل آرگنائزرس نے الزام عائد کیا کہ ایک شدت پسند پارٹی کی جانب سے اس پروگرام کو درہم برہم کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

احمد آباد۔
سی بی آئی کی ایک عدلت نے جو عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس میں معطل آئی پی ایس عہدیدار این کے امین کی درخواست ضمانت سماعت کررہی ہے، اپنا فیصلہ 9 جولائی تک کیلئے محفوظ کرلیاہے۔ عدالت میں فریقین کے مباحث مکمل ہوگئے ہیں۔ معطل شدہ ڈی ایس پی این کے امین نے سی بی آئی کی جانب سے غیر مکمل چارج شیٹ کا ادعا کرتے ہوئے اپنے وکیل رتوراج ناناوتی کے ذریعہ عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ سی بی آئی نے اس کیس میں 3جولائی کو چارج شیٹ پیش کی ہے۔ امین نے اپنی درخواست میں ادعا کیا کہ سی بی آئی نے، جو اس کیس کی تحقیقات کررہی ہے، 90دن کی مہلت میں چارج شیٹ پیش نہیں کی ہے اور سی بی آئی نے 3جولائی کو جو چارج شیٹ پیش کی ہے اس کے دستاویزات بھی غیر مکمل ہیں۔ سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں 5پولیس عہدیداروں کو ملزم قرار دیا ہے۔ تاہم نریندر امین نے اسے غیر مکمل قراردیتے ہوئے ضمانت فراہم کرنے کی استدعا کی ہے۔ عدالت نے فریقین کے مباحث کی تکمیل کے بعد اپنا فیصلہ 9 جولائی تک کیلئے محفوظ کرلیاہے۔

my sister was innocent and that she was murdered - declared Musarrat, Ishrat's younger sister.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں