انجینیرنگ طلبا کا مستقل ؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-22

انجینیرنگ طلبا کا مستقل ؟

انجینئرنگ کالجس کی بہتات کی وجہہ سے انجینئرنگ طلبہ کو مستقل تاریک ہوگیا ہے۔ حال ہی میں چند انفارمیشن ٹکنالوجی کے کمپنیز نے طلبہ کو انٹرویو کیلئے طلب کیا۔ ایک کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی کمپنٹی کیلئے 7ہزار طلبہ کو جو کہ انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرچکے انٹرویو کیلئے طلب کیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ان 7ہزار طلبہ میں صرف 30 امیدوار ہی اس قابل تھے کہ وہ ان کے معیار تک پہنچ سکے۔ اس کمپنی کے منیجنگ ڈائرکٹر کا کہنا ہے کہ آج کے انجینئرنگ کے طلباء کو ضابطہ قانون کی 5 سطریں بھی صحیح لکھنا نہیں آتا۔ پچھلے دنوں میں انجینئرنگ کالجوں کا معیار تھا بہت کم طلبہ کامیاب ہوتے تھے اور ان کا اپنا ایک معیار ہوتا تھا۔ آج کالجس کی تعداد بھی زیادہ ہے اور کامیاب ہونے والوں کا فیصد بھی زیادہ لیکن معیار کافی گرا ہوا ہے۔ یہ دراصل طلبہ کا قصور نہیں بلکہ ان کو تدریس دینے والوں کو قصور ہے تدریس کا معیار اور Methodology اس گراوٹ کے ذمہ دار ہیں۔ پہلے طلبہ ہنر حاصل کرنا چاہتے تھے اور دلچسپی کے ساتھ ساتھ نئی نئی ٹیکنیک کو دریافت کرتے تھے آج صرف ان کا مقصد ڈگری حاصل کرنا ہے۔ تدریسی کتابوں کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔ آل ان ون (All In One) کا دور ہے۔ پریکٹیکل اور پراجکٹ کے نام پر طلبہ کا استحصال کیا جارہا ہے۔ صرف دولت کے بل بوتے پر ہر کام ہورہے ہیں۔ یہ ایمسٹ میں کامیاب طلبہ IIT کے بنیادی مضمون میتھمٹکس کے پہلے ہی سیمسٹر میں ناکام ہوجاتے ہیں۔ اس سے معلوم پڑتا ہے کہ تدریسی Methodoogy میں نقص ہے۔ اس سے ملک کی IT صنعت کو بہت بڑا نقصان ہے اگر اسی طرح تدریسی اسٹاف صحیح نہ ہوتو آنے والے کل ہم چین اور فلپائن جیسے ممالک سے پیچھے رہ جائیں گے۔ یہ ممالک کم قیمت میں ہم سے زیادہ معیار والے انجینئرس تیار کررہے ہیں۔ NASSCOM کے اندازے کے مطابق 100 میں سے صرف 20 طلبہ ہی قابل ملازمت ہے باقی 80 قابل ملامت اس لئے کہ ان کے پاس Skill Sets ضرورت سے کم ہے ایمسٹ کامیاب ہوتے ہی وہ آرام طلب بن جاتے ہیں۔ تدریسی کتابوں کے کم استعمال نے قابلیت کو بھی کم کردیا ہے۔ اس وقت انجینئرنگ کالجس میں قابل، معیاری اور اہل اساتذہ کو تقرر کریں۔ اس کیلئے ایک اہلیتی امتحان رکھیں جیسا کہ JNTU کا اصول ہے۔ BE یا B.Tech تو اسی قبیل کے طلبہ پڑھانے کی وجہہ سے بھی دن بہ دن معیار میں گراوٹ آرہی ہے طلبہ تعلیم مکمل ہونے کے بعد ہر جدید چیزپر دھیان دیں۔ پراجکٹ ورک، پریکٹیکل اور Intership میں چستی اور پھرتی دکھائیں، ٹکنالوجی کے تعلق سے نمائش وغیرہ میں حصہ لے کر اپنا رول ادا کریں۔ ہر کالج کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے کالج کے کم ازکم 20تا30 فیصد طلبہ کو Campus Placement کے قابل بنائیں تاکہ جو کمپنیاں بھی آئیں اور ان کالجس کے بارے میں اچھی رائے لے کر جائیں ورنہ انجینئرنگ کالجس کی یہ بہتات جہاں خود کیلئے نقصاندہ ہے وہیں طلبہ کیلئے بھی آخری کیل ثابت ہوگی۔

the future of engineering students?

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں