قاضی ایکٹ کے تحت قاضیوں کو عدالتی یا انتظامی اختیارات حاصل نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-06

قاضی ایکٹ کے تحت قاضیوں کو عدالتی یا انتظامی اختیارات حاصل نہیں

قاضی ایکٹ کے تحت قاضیوں کو عدالتی یا انتظامی اختیارات حاصل نہیں
صوبائی و مرکزی حکومتیں قاضیوں کو طلاق نامے ودیگر دستاویزات جاری کرنے سے روکیں
بدر سعید کی جانب سے چنئی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی دائر

وقف بورڈ اور ٹمل ناڈواقلیتی کمیشن کی سابق پہلی خاتون سر براہ اور اے۔ آ ئی ۔اے ۔ ڈی ۔ ایم ۔ کے لیڈر بدر سعید نے چنئی ہا ئی کورٹ میں قاضیوں کے طلاق نامہ کو کالعدم قرار دئیے جا نے کی درخواست کر تے ہو ئے مفاد عامہ کی ایک عرضی دا ئر کی ہے ۔ قائم مقام چیف جسٹس آر ۔ کے ۔ اگروال اور جسٹس ستیا نا را ئنن پر مشتمل پہلی بنچ نے عرضی کی سماعت کر تے ہو ئے صو بائی اور مرکزی سر کار کو دو ہفتوں میں اس کے متعلق جواب دینے کا نوٹس جاری کر دیا ہے ۔ بدر سعید سن 2001-2006 کے درمیاں ٹرپلیکین حلقہ اسمبلی کی نمائندگی کر چکی ہیں، چنئی ہا ئی کورٹٹمل ناڈو میں ایڈوکیٹ جنرل اضافی کے خد مات انجام دینے کا تجربہ رکھتی ہیں ۔ ساؤتھ انڈین ایجو کیشنل ٹرسٹ (SIET) جوتعلیمی اور سماجی خد مات کے میدان میں بہت سارے خدمات انجام دے رہا ہے ، اسی خاندان سے یہ تعلق رکھتی ہیں ۔ انہوں نے اپنی عرضی میں مسلم خواتین کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا ہے دیگر سماج میں خواتین کو طلاق کے تعلق سے قانونی محافظت حاصل ہے ۔ ہندوستان میں مسلم خواتین شوہروں کی جا نب سے من مانی اور یک طرفہ طلاق کے شکار ہیں ۔ لیکن ابھی تک حکومت نے اسلامی قانون کو (کو ڈیفائی )ترمیم کر نے کی کو شش نہیں کی ۔ اسی طرح سن 2002 جون میں مسلم پر سنل لا ء کو چیا لنچ کیا گیا تو مدراس ہا ئی کورٹ کی ڈ ویزن بنچ نے درخواست کو مسترد کر دیا اور یہ صلح دیا کہ طلاق قرآن و حدیث کی رو شنی میں مناسب بنیادوں پر ہو ۔ نیز پہلے دو نوں خاندانوں کی جا نب سے ایک ایک فرد کی ثالثی میں مفا ہمت کی کوششیں ہونی چا ہئے ۔ صرف مصالحت کی نا کامی کیصورت میں طلاق کو لا گو کیا جا ئے ۔ جب سن2006 میں یہ ٹرپلیکین اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کر رہی تھیں، انہیں اس بات کا علم ہوا کہ ، بہت سارے مسلم مرد شریعت کے بتائے ضروری مسائل پر عمل کئے بغیر اپنی بیویوں کو طلاق کہ دیتے ہیں ۔اور طلاق کہدینے کے بعد قاضیوں سے تصدیق نا مہ بھی حاصل کر لیتے ہیں ۔ قاضی حضرات بغیر کسی اختیار کے ، جیسے وہ پہلے سے طلاق نامے جاری کر تے آ رہے ہیں، بلا کسی تحقیق اور مفاہمت اور مصالحت کی کو ششوں کے طلاق نامے جا ری کر دیتے ہیں ۔ حالانکہ انہیں ایسا کر نے کا قانونی جواز حاصل نہیں ۔نیز قاضیوں کی نا جا ئز ثالثی کی وجہ سے خواتین بہت ساری مشکلات و پرشانیوں سے دو چار ہو تی ہیں ۔ مگر مرد اس طلاق نا مے کو حاصل کر نے کے بعد کئی طرح سے استعمال کر تے ہیں، مگر خواتین کو خاطر خواہ فائدہ یا معاوضہ نہین ملتا ۔ بدر سعید نے کہا کہ قاضی کو صرف نکاح کو منعقد کر نے کی اجازت ہے ۔ انہیں طلاق دلا نے یا طلاق کی تصدیق کر نے کا کو ئی اختیار نہیں ۔ قاضی ایکٹ1880 کے ذریعہ قانونی یا انتظامی اختیار قاضی کو حاصل نہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں