Asthma Patients fish medicine
آندھراپردیش لوک آیوکت نے بیتھنی ہری ناتھ گور اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے مرگ کے موقع پر دمہ کے مریضوں کو مچھلی میں دی جانے والی دوا کو ایک اندھا عقیدہ اور معمولی قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس دوا کی تقسیم میں کسی قسم کا تعاون یا اسپانسر نہ کرے۔ مچھلی کے ذریعہ یہ دوا ہرسال 8 اور 9 جون کو دی جاتی ہے جس کیلئے ملک بھر سے دمہ کے کئی مریض یہاں جمع ہوتے ہیں۔ بالالا بکولہ سنگھم (تنظیم حقوق اطفال) کے صدر اچھوتا راؤ نے اس ضمن میں شکایت کی تھی اور دمہ کی دوا کی تقسیم میں حکومت کی مدد پر سوال اٹھایا تھا۔ جس پر لوک آیوکت بھی سبھاشن ریڈی نے اپنے حکم میں کہاکہ "نہ تو مقننہ ادارہ کی طرف سے کوئی قانون ہے اور نہ ہی تحت کی کوئی قانون سازی کی گئی ہے چنانچہ حکومت کسی قانونی منظوری کے بغیر اپنے طورپر ایسے کسی پروگرام میں مدد نہیں کرسکتی"۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہائی کورٹ اور ٹریبونل کورٹ دونوں ہی کے فیصلوں سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ مچھلی میں دوا کی تقسیم کا کوئی عوامی مقصد نہیں ہے یہ ایک عام بات ہے جو اندھے عقیدہ پر مبنی ہے۔ جس کی بناء پر لوگ وہاں اس اُمید کے ساتھ جمع ہوتے ہیں کہ مچھلی میں شامل کسی نامعلوم شئے سے دمہ کا علاج ہوجائے گا۔ جسٹس سبھاشن ریڈی نے کہاکہ اپنے عقائد توہم پرستی پر مبنی ہوتے ہیں۔ ہائی کورٹ اور تحت کی عدالت بھی واضح طورپر یہ کہہ چکی ہے کہ اس دعویٰ کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے کہ بیتھنی ہری ناتھ گوڑ کی طرف سے دی جانے والے دوا سے اس مرض کا موثر علاج ہوسکتا ہے۔ جسٹس سبھاشن ریڈی نے کہاکہ "یہ بات بھی ناقابل فہم ہے کہ حکومت آندھراپردیش آخر کس لئے مچھلی میں دوا کی تقسیم کے رپوگرام کو اسپانسر کرتی رہی ہے جس میں کئی سرکاری محکمہ جات کو بھی مشغول کیا جاتا رہا ہے اور بڑے پیمانے پر سرکاری رقومات خرچ کی جاتی ہیں۔ان تمام حقائق سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ حکومت بھی توہم پرستی کو اسپانسر کررہی ہے"۔ لوک آیوکت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ مستقبل میں اس پروگرام کو اسپانسر کرنے سے باز رہے۔ درخواست نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مچھلی کے ذریعہ دی جانے والی دوا بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی بھی ہوتی ہے۔ لیکن اس سوال پر کہ آیا بیتھنی ہری ناتھ گوڑ کو اس دوا کی تقسیم سے روکا جاسکتاہے؟ لوک آیوکت نے کہاکہ فی الحال ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ اس عمل کو روکا جاسکے۔ جب تک لوگوں کو ایسی دوا پر اعتقاد رہے گا یہ شو (عمل) جاری رہے گا لیکن اس کو حکومت کا پروگرام نہیں بنایا جاسکتا۔ لوک آیوکت نے حیدرآباد ڈسٹرکٹ کلکٹر کو ہدایت کی کہ نمائش گراونڈ پر اس پروگرام کے اہتمام کیلئے حکومت کی طرف سے خرچ کردہ رقم 2.69لاکھ روپئے منتظمین سے وصول کی جائے اور آئندہ سال سے انہیں کوئی رعایت نہ دی جائے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں