قتیل صدیقی قتل کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-04

قتیل صدیقی قتل کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ

پونے کے جنگلی مہاراج بم دھماکہ کیس اور دیگر چند معاملات میں مختلف ملزمین کو قانون مدد فراہم کرنے والی غیر سرکاری تنظیم اسوسی ایشن فار پروٹیکٹشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) نے یروڈہ جیل میں پونے کی جرمن بیکری بم دھماکہ کیس کے ملزم قتیل صدیقی کے قتل کی تفتیش سی بی آئی سے کرانے کیلئے بامنے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس تنظیم سے وابستہ ایک وکیل نے بتایاکہ جیل میں قتیل صدیقی کے قتل کی تفتیش سی بی آئی سے کرانے کیلئے بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کی تیاری تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور منگل کو یہ پٹیشن داخل کرنے کی تیاری تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور منگل کو یہ پٹیشن داخل کی جاسکتی ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ تنظیم کن بنیادوں پر عدالت سے قتیل صدیقی قتل کیس کی سی بی آئی جانچ کا حکم دینے کی درخواست کرے گی، مذکورہ وکیل نے کہاکہ "پٹیشن داخل کرنے سے قبل ہم اس کی تفصیلات نہیں بتانا چاہتے البتہ پٹیشن داخل ہوجانے کے بعد اسے عام کیا جاسکتا ہے"۔ یاد رہے کہ پونے کی جرمن بیکری میں بم دھماکہ کرنے کے الزام میں اے ٹی ایس نے مرزا حیات بیگ(29) اور قتیل صدیقی (28) کو گرفتار کیا تھا۔ قتیل پر دہلی اور بنگلور میں بھی بم دھماکے کرنے کا الزام عائد تھا۔ مرزا حمایت بیگ کو پونے دھماکے کے کیس میں 17؍اپریل کو سزائے موت سنادی گئی ہے جبکہ اس سے قبل قتیل صدیقی کا 8؍جون 2012ء کو پونے کے یروڈہ جیل میں پراسرار حالات میں قتل ہوگیا تھا۔ اس قتل کے سلسلے میں پولیس نے شرد موہول نامی ایک گینگسٹر اور اس کے ساتھی آلوک بھالے راؤ کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کی جاچکی ہے۔ اس دوران اپنی تحقیقاتی صحافت کیلئے مشہور آشیش کھیتان نے اپنی خبروں میں قتیل صدیقی کے قتل پر شبہ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مہاراشٹرا اے ٹی ایس نے قتیل صدیقی کا جو بیان قلمبند کیا تھا وہ دیگر ریاستوں کی تفتیشی ایجنسیوں کو دئیے گئے اس کے بیانوں سے مختلف تھا۔ ان بیانات کا موازنہ کرنے پر مہاراشٹرا اے ٹی ایس کے ذریعہ مرزا حمایت بیگ پر عائد کئے گئے الزامات پر سوالیہ نشان لگتا ہے۔ واضح رہے کہ بہار کے محمد قتیل صدیقی کے قتل کا معاملہ وقفے وقفے سے مسلم رہنماؤں کی طرف سے اٹھایا جاتا رہا ہے۔ گذشتہ دونوں شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے حکومت سے سولا کیا تھا کہ جب ایک سال پہلے پونہ کی جیل میں محمد قتیل صدیقی کا قتل ہوا، اس وقت ہندوستان خاموش کیوں تھا؟ شاہی امام نے کہا تھا کہ میرا سوال یہ ہے کہ جب پونہ کی جیل میں مبینہ طورپر دہشت گردی کے الزام میں قید دربھنگہ کے مسلم نوجوان محمد قتیل صدیقی کا قتل کیا گیا تو اس وقت ہندوستان خاموش کیوں تھا؟ سربجیت پر تو اینٹوں اور بلیڈوں سے حملہ کیا گیا جبکہ قتیل کا گلا گھونٹ کر قتل کیاگیا۔ اس نوجوان کا قتل 8؍جون 2012ء کو ہوا تھا، اس معاملہ کو ایک سال ہورہے ہیں لیکن ابھی تک اس کے اہل خانہ کو معاوضہ کے طورپر ایک روپیہ نہیں ملا اور نہ ہی اب تک اس سلسلہ میں کوئی گرفتار کیا گیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں