مسلمانوں کو ممتا حکومت سے خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-15

مسلمانوں کو ممتا حکومت سے خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچا

اماموں کووظیفہ اور طالبات کو سائیکلوں کی عطیات دے کر تمام مسلم اقلیت پر جس طرح احسان جتانے کا ممتا حکومت کی جانب سے پروپگنڈہ کیا جاتا رہا ہے اس سے مسلمانوں کو تو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچا، البتہ فرقہ پرستوں کے ہاتھوں بردران وطن کو متنفر کرنے کا موقع ضرور ہاتھ لگ گیا ہے۔ حکومت کی مسلم اقلیت پر’ممتا، نچھاور کرنے کے دعوؤں کی حقیقت اس وقت اور بھی واضح ہوئی ہے جب پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں خود اس نے وزیراعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام پر تشفی بخش عمل درآمد نہ کرپانے کی رپورٹ پیش کی ہے۔ پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ ہیم نند بسوال نے میڈیا کو بتلایا کہ "ہمیں اس حقیقت کا بخوبی علم ہے کہ مغربی بنگال میں وزیراعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام پر تشفی بخش عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ ہم نے اس (خامی) کی بنیادی وجہ معلوم کرنے کیلئے ہی اس میٹنگ کا اہتمام کیا ہے۔ اس سلسلہ میں یہ بھی یاد رہے کہ حکومت گذشتہ ایک سال سے تکرار اور ڈھٹائی کے ساتھ یہ دعویٰ کرتی آرہی ہے کہ اس نے مسلمانوں سے کئے ہوئے وعدوں کے پہاڑ کا نناوے فیصد حصہ سر کرلیا ہے۔ حالانکہ فرفرا شریف کے پیر زادہ طہ صدیقی اور جمعیت علماء ہند مغربی بنگال شاخ کے صدر صدیق اﷲ چودھری حکومت کے اس دعوے کے سراسر غلط نیز ہندو بھائیوں کو متنفر کرنے کے عاقبت نا اندیش پروپگنڈوں سے تعبیر کرچکے ہیں۔ پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں پیش کی جانے والی حکومت کی اس رپورٹ پر فرفراشریف کے پیرزادہ طہ صدحقی کا ردعمل معلوم کرنے کی جب کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا ’مجھے نہیں معلوم کہ رپورٹ میں کیا ہے، تاہم میں یہ بتلا نا چاہتا ہوں کہ مغربی بنگال کی مسلم اقلیت کی حالت میں ممتا حکومت کو واقف اگر کوئی خاطر خواہ سدھار مطلوب ہے تو وہ اسے تعلیم اور نوکریوں میں بااختیار بنانے کی راہ ہموار کرے۔ انہوں نے کہا کہ "جہاں تک مجھے علم ہے مسلمانوں کو ایسا با اختیار بنانے کیلئے حکومت نے بھی تک ایسی کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی ہے"۔ یاد رہے کہ پارلیمانی اسٹنڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی یہ رپورٹ محکمہ برائے اقلیتی امور جس کی سربراہ وزیر اعلیٰ ممتا بنجری خود ہے، نے اقلیتوں کی تعلیم اور نوکریوں نیز تکنیکی اداروں میں داخلے وغیرہ کے اعداد و شمار کی تفصیلات پیش کی ہے۔ حکومت کی اس رپورٹ میں ہی اعداد و شمار کا ایسا کڑوا سچ سامنے آیا ہے جو ممتا بنرجی کے نناوے فیصد وعدوں کی تکمیل کی قلعی کھول کر دکھ دیا ہے۔ واضح رہے کہ 34 سالہ مارکسی حکومت کے دور میں مسلمانوں کو جس طرح حاشئے پر رکھا گیا نیز جس کی سچائی سچر کمیٹی کی رپورٹ میں اجاگر کی گئی تھی، ممتا بنرجی نے اسی سچر کمیٹی کی رپورٹ اور سفارشات کو ہتھیار بناکر بایاں محاذ کے خلاف مسلمانوں کی حمایت بٹورنے کیلئے اس کا خوب جم کر پرچار کیا۔ لیکن اقتدار پر جب وہ قابض ہوتی ہیں تو مسلمانوں کی ترجیحات پر کس قدر بیان بازی کرتی رہی ہیں اور کس قدر عملاً کام کیا ہے، یہ رپورٹ سے ہی اندازاہ لگایاجاسکتا ہے۔ پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس کے بموجب 2012ء میں 2,781 خاتون کانسٹبل کی کل تقرری میں محض 288 مسلم خاتون کانسٹبل کو چنا گیا۔ ریاست کی 28فیصد مسلم آبادی کے تناسب میں محض 10فیصد مسلم خاتون کانسٹبل کی تقرری سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کے ننانے فیصد وعدے پورا کردینے میں کتنی سچائی ہے۔ تعلیم کے میدان میں مسلم اقلیت خصوصاً خواتین کو بااختیار بنانے کے معاملے میں حکومت ابھی کافی پیچھے ہے۔ لیکن اماموں کو وظیفے اور طالبات کو سائیکلوں کے عطیات دے کر حکومت یہ سمجھنے لگی ہے کہ اس نے مسلم اقلیت سے کئے ہوئے وعدوں کو پورا کردیا ہے۔ اس صورتحال پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے خود متعلقہ سرکاری افسر نے یہ تاثر دیا کہ محض اماموں اور موذنوں کی تنخواہوں پر ممتا حکومت 125کروڑ روپئے سالانہ خرچ کررہی ہے۔ جبکہ اس رقم کی آدھی بھی مسلم اقلیت کی تعلیمی صورتحال کو بہتر بنانے نیز ان کی رہائش اور صحت کے ضمن میں خرچ کی جاتی تو مسلمانوں کا خاطر خواہ بھلا ہوتا۔ لیکن جس طرح دیگر معامللات کو گذشتہ 34سالہ مارکسی بدحالی کے پس منظر میں دیکھنے اور دکھانے کا پیمانہ بنالیا گیا ہے، اسی لحاظ سے ممتا حکومت نے اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے اور مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی سمت جو بھی کارروائیاں کی ہیں وہ ریاستی وزیر برائے اقلیت غیاث الدین ملا کی نظر میں بے نظیر ہیں۔ واضح رہے کہ موصوف کا یہ دعویٰ بھی بلاکسی سند اور دلیل کے ہی ہے کیونکہ اردو کو سرکاری زبان کا درجہ ملنے کے بعد سرکاری دفتروں میں کس حد تک اردو میں کام کاج اور کتنے اردو والوں کی تقرری عمل میں آئی یا مسلم ریزرویشن سے کتنے مسلم طلباء وطالبات کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں مدد ملی ہے، رپورٹ ان تفصیلات سے بالکل خالی ہے۔

no substantial benefits to Muslims from mamata govt

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں