خالد مجاہد کیس - متعدد سطحوں پر جانچ سے ثبوت ضائع ہونے کا اندیشہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-02

خالد مجاہد کیس - متعدد سطحوں پر جانچ سے ثبوت ضائع ہونے کا اندیشہ

بارہ بنکی میں خالد مجاہد کی موت کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا اعلان حالانکہ ریاستی حکومت کرچکی ہے مگر 2 مختلف سطحوں پر بھی اس کی تحقیقات چل رہی ہے اور یوپی پولیس بھی چپکے چپکے تفتیش کررہی ہے جس سے ثبوتوں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس سلسلہ میں متوفی خالد مجاہد کے وکیل رندھیر سنگھ سمن ایڈوکیٹ نے داخلہ سکریٹری کو خط لکھ کر کہا ہے کہ مختلف سطح پر الگ الگ جانچ ہونے سے نہ صرف ثبوت ضائع ہونے کا ڈر ہے بلکہ تحقیقات کے نتیجے میں الگ الگ ہوسکتے ہیں۔ جانچ کے نتیجے مختلف ایجنسیوں کی رپورٹوں میں الگ الگ ہونے سے اس کا فائدہ ملزمان کو ملے گا لہذا حکومت سے ہماری درخواست ہے کہ جانچ افسر اپنی تحقیقات کا مقصد شائع کرکے عوام کو بتائیں تاکہ اگر عام لوگوں کے پاس بھی کوئی ثبوت ہوتو وہ جانچ میں شامل ہوسکے۔ رندھیر سنگھ سمن نے کہاکہ متوفی کے چچا ظہیر عالم فلاحی نے کوتوالی شہر بارہ بنکی میں جرم نمبر 295/13 ، دفعہ 120 B اور 302 آئی پی سی کے تحت ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اس ایف آئی آر کی تحریر کے مطابق ملزمان کے اوپر فریب دہی، اغوا، فرضی دستاویز تیار کرنے اور عدالت کو دھوکہ دینے کی سنگین دفعات لنگی چاہئیں لیکن کسی وجہ سے مقامی پولیس نے ایف آئی آڑ میں ان دفعات کو نہیں لکھا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 18؍مئی کو فیض آباد میں پیشی کے بعد لکھنؤ واپس لوٹتے وقت خالد مجاہد کی پراسرار حالات میں موت ہوگئی تھی۔ اس واقعہ پر شدید ہنگامہ ہوا اور پھر سابق ڈی جی پی وکرم سنگھ سمیت 42افراد پر رپورٹ درج کی گئی۔ داخلہ سکریٹری راکیش مشرا اور اے ڈی جی پاور کارپوریشن جاوید اختر کی دو رکنی ٹیم خالد مجاہد کی موت کی جانچ کررہی ہے۔ ٹیم نے بارہ بنکی پہنچ کر افسروں اور ڈاکٹروں کے بیان درج کئے ہیں اور جیل انتظامیہ پر علاج میں لاپرواہی کے الزامات بھی جانچ کے دائرہ میں ہیں۔ اس کے علاوہ فیض آباد کے جوڈیشیل مجسٹریٹ بھی اس معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں۔ داخلہ سکریٹری اور اے ڈی جی کے بارہ بنکی پہنچنے پر رندھیر سنگھ سمن ایڈوکیٹ نے انہیں اپنا خط دے کر کہاکہ ہم لوگوں کو اس بات کی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ آپ کے ذریعہ کی جانے والی جانچ کا مقصد کیا ہے؟ اس لئے جانچ کا مقصد عام کریں تاکہ کسی شخص کے پاس اگرکوئی ثبوت ہوتو وہ آپ سے مل کر اسے پیش کرے اور ان پہلوؤں کو بھی جانچ کے دائرہ میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ موت کے بعد درج کی گئی ایف آئی آر میں متعلقہ جرم کی دفعات بڑھائی جائیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں