گرگاؤں عیدگاہ کا انہدام - ہریانہ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کو خطرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-13

گرگاؤں عیدگاہ کا انہدام - ہریانہ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کو خطرہ

ہریانہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی(ایچ یو ڈی اے) نے قومی دارالحکومت کے علاقہ گڑگاؤں کے ایک ضلع میں عیدگاہ۔ مسجد کو منہدم کردیا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق یہ ایک اوقافی اراضی تھی لیکن اسے ایچ یو ڈی اے نے غیر قانونی طورپر حاصل کرلیا ہے۔ اس انہدام کی خبر آج ہی میڈیا میں منظر عام پر آئی ہے۔ ایک مقامی شخص ڈاکٹر اسرار الحق جوکہ سبکدوش سائنٹسٹ ہیں نے کہاکہ یہ اراضی وقف کی جائیداد ہے اور 2010ء میں اسے جامع مسجد انتظامی کمیٹی کے حوالہ کردیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ایچ یو ڈی اے کو کوئی قانون حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس اراضی کو حاصل کرے کیونکہ حکومت کسی بھی دوسرے اعتراض کیلئے وقف اراضی کو استعمال نہیں کرسکتی۔ اس جگہ کو ایچ یو ڈی اے نے تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ڈاکٹر حق نے جو کہ پالم بہار میں واقع مذکورہ عیدگاہ۔ مسجد کمیٹی کے رکن بھی ہیں کہاکہ کمیٹی نے اس سلسلہ میں ہریانہ کی حکومت کو کئی مکتوبات بھی روانہ کئے تھے اور معاملہ کے تصفیہ کیلئے دوستانہ حل کی امید بھی رکھی گئی تھی تاہم 10 جون 2013 ء کو ایچ یو ڈی اے کے عہدیدار بڑی تعداد میں پولیس کی بھاری جمعیت کے ساتھ اس مقام پر پہنچے اور اراضی پر موجود تمام ڈھانچوں کو منہدم کردیا۔ ریاست میں وقف اراضی پر غیر قانونی قبضے کی یہ پہلی مثال نہیں ہے اس سے پہلے بھی یہ انکشافات بھی سامنے آچکے ہیں کہ ہریانہ میں سرکاری اداروں کی جانب سے مسلمانوں کی ان جائیدادوں کو بیجا استعمال کیا جارہا ہے۔ وقف بورڈ ارکان، لینڈ مافیا کے درمیان تصادم کے باعث بھی ایسے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ گڑگاؤں میں پالم بہار کو حال ہی میں ایک بڑی کالونی میں تبدیل کیا گیا تھا کیونکہ ماضی میں یہ چند دیہاتوں پر مشتمل تھا اور یہاں پر کاشت کی جاتی تھی۔ ان دیہاتوں میں تقسیم ہند سے قبل مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد تھی جس کی وجہہ سے مساجد اور قبرستان بھی یہاں خاصی تعداد میں موجود تھے۔ تاہم تقسیم ہند کے دوران زیادہ تر مسلمانوں کی ہجرت کی وجہہ سے وقف جائیدادوں کا کوئی پرسان حاصل نہ رہا۔ اس علاقہ میں حال ہی میں ہوئی تبدیلیوں کے بعد کئی مسلم خاندان بھی اس نئی کالونی میں آکر بس گئے اب انہیں مساجد اور قبرستان کی ضرورت پیش آئی۔ قدیم مسجد کو بڑی مشکلات کے بعد دوبارہ حاصل کیا گیا۔ اس مسجد کے آس پاس کی زمین پر اب بھی مقامی لوگوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ آبادی بڑھنے کی وجہہ سے مسلمانوں کو قبرستان کی ضرورت بھی محسوس ہوئی اور اس طرح قدیم قبرستان کی اراضی کو بھی حاصل کرلیا گیا۔ ملک میں بھر موجود قانون وقف کے تحت یہ مسجد اور قبرستان بھی ہے جسے عیدگاہ کہا جاتا ہے۔ اس عیدگاہ میں مسلمان دونوں عیدوں کی نماز ادا کرتے ہیں۔ 2010ء میں اس اراضی کو وقف بورڈ نے چادما مسجد انتظامی کمیٹی کے حوالہ کردیا تھا۔ گذشتہ ایک سال کے دوران کمیٹی نے اس عیدگاہ کو صاف ستھرا اور جانوروں سے محفوظ رکھنے کیلئے دیواریں تعمیر کی تھیں۔ ان تمام حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ایچ یو ڈی اے نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 10جون کو اس کمپاونڈ کو منہدم کردیا۔ 7؍اکتوبر2007ء کو وقف جائیدادوں پرمشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے صدرنشین نے بھی ریاست کا دورہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وقف جائیدادوں کو نہ ہی فروخت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے فروخت کیا جاسکتا ہے۔ ان تمام احکامات کے باوجود ایچ یو ڈی اے نے غیر قانونی اقدامات کئے ہیں اس کے بارے میں فوری کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں