چین امریکہ تعلقات - نئے انداز فکر کی ضرورت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-09

چین امریکہ تعلقات - نئے انداز فکر کی ضرورت

سائبر ہیکنگ تنازعہ اور بحرالکاہل میں امریکہ کی پیشقدمی کے مسئلہ پر جاری اختلافات کے درمیان امریکی صدر بارک اوباما اور ان کے چینی ہم منصب زی جن پنگ نے کیلی فورنیا کے تفریحی مقام پر آج پہلی مرتبہ ملاقات کی اور کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ دونوں قائدین نے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان مزید بہتر تعلقات کیلئے ایک نیا انداز فکر اختیار کرنے کی باہمی ضرورت پر زوردیا۔ یام اسپرینگس پر آج اس اہم ملاقات سے قبل امریکی پالیسی کے امکانی لب و لہجہ کا تعین کرتے ہوئے مسٹر اوباما نے ایک عالمی طاقت کی حیثیت سے چین کے پرامن طورپر ابھرنے کا خیرمقدم کیا تھا۔ مسٹر اوباما نے کہا تھا کہ پرامن طورپر ایک عالمی طاقت کی حیثیت سے چین کے پرامن طورپر ابھرنے امریکہ خیرمقدم کرتا ہے بلکہ کامیابی کے راستہ پر چین کی برقراری دراصل امریکہ کے بہترین مفاد میں ہوگی۔ کیونکہ یہ ہمارا ایقان ہے کہ ایک خوشحال پرامن اور مستحکم چین نہ صرف چینی عوام کیلئے بلکہ ساری دنیا بالخصوص امریکہ کیلئے بہتر ہوگا۔ مسٹر اوباما کے اس اعلان کے وقت چینی صدر زی جن پنگ بھی موجود تھے۔ اوباما کی خیر سگالی کے جواب میں زی جن پنگ نے دو عالمی طاقتوں کے درمیان تصادم کے بجائے تعاون کی ضرورتپر زوردیا۔ اس موقع پر اوباما نے کہاکہ دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان مسابقت کے ساتھ توازن اور تعاون بھی ہونا چاہئے، دونوں ملکوں کو مل کر مسائل کا حل نکالنا ہوگا جس سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے چینی صدر پر زوردیا کہ وہ سائبر کرائم جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات کریں۔ بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چین کے صدر ژی جن پنگ نے بتایاکہ وہ اور صدر اوباما باہمی احترام پر مبنی نئے چین امریکہ تعلقات بنانے پر متفق ہیں۔ چینی صدر نے امریکی صدر کو چین میں نئی ملاقات کی دعوت دی اور دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان تعلقات مضبوط بنانے اور مائیکرو اکنامک پالیسی میں تعاون بڑھانے پر زوردیا تاہم انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں سائبر کرائم کا تذکرہ نہیں کیا۔ چینی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکی صدر سے یہ ان کی پہلی ملاقات ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سائبر سکیورٹی کے معاملات کی وجہہ سے کھنچاؤ ہے۔ اس دوران امریکہ میں کئے گئے گیلپ پول کے مطابق امریکی شہریوں کی اکثریت چین کو اپنا دشمن نہیں بلکہ دوست تصور کرتی ہے۔ 55فیصد امریکی شہریوں کا خیال ہے کہ چین یا تو امریکہ کا حلیف ملک ہے یا پھر دوست ملک۔ البتہ 40فیصد شہری ایسے تھے جنہوں نے چین کو ناپسندیدہ قراردیا۔ 26فیصد کیلئے چین کے ایک غیر دوست ملک اور 14فیصد کیلئے ایک دشمن ملک کے طورپر سامنے آیا۔ حیرت انگیز طورپر امریکہ کی نئی نسل نے چین کے متعلق منفی خیالات کااظہار کیا۔ 18تا29 سال کے درمیان امریکی شہریوں کاتناسب 72فیصد رہا جنہوں نے چین کے تئیں منفی خیالات ظاہر کئے جب کہ 65سال یا اُس سے زائدکی عمر والے امریکی شہریوں نے بھی چین کو حلیف ملک کے بجائے دشمن ملک قرار دیا۔ یاد رہے کہ اس اوپنین پول کا اہتمام اس لئے کیا گیا تھا کہ امریکی صدر بارک اوباما کی چین کے نئے صدر ژی جن پنگ سے ملاقات ہونے والی ہے۔

US, Chinese presidents meet in California

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں