Wakf Amendment Bill to be passed in monsoon Session -muslim personal law board
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حکومت کو انتباہ دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں وقف ترمیمی بل کو پیش کرے اور اسے منظور کرائے ورنہ اس کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔ اس کے علاوہ پرسنل لاء بورڈ ریاستوں کی مختلف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں جاری پرسنل لاء سے متعلق طلاق، خلع اور بچہ گود لئے جانے جیسے اہم مقدمات کی پیروی بھی کرے گا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی کی صدارت میں آج نیو ہورائزن اسکول حضرت نظام الدین میں منعقدہ میٹنگ کے دوران گذشتہ دنوں اترکھنڈ میں بھاری بارش سے ہوئی تباہی اور بربادی اور جانوں کے نقصان پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور اﷲ سے دعا کی کہ وہ اس ملک اور یہاں کے عوام کی عافیت اور سلامتی سے رکھے۔ میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اسسٹنٹ جنرل سکریٹری عبدالرحیم قریشی نے بتایاکہ میٹنگ کا آج کا ایجنڈہ ملک کی مختلف عدالتوں میں مسلم پرسنل لاء سے متعلق مقدمات پر غور و خوص کرنا تھا۔ میٹنگ میں مدراس ہائی کورٹ میں سابق ممبر اسمبلی بدر سعید کی اس رٹ پٹیشن کے تعلق سے بات کی گئی جس میں عدالت کے ذریعے ریاست کے چیف قاضی کے طلاق اور خلع کے سرٹیفکٹ پر پابندی عائد کئے جانے کی مخالفت کی گئی ہے۔ انہوں نے اپنی رٹ میں یکساں سول کوڈ بنانے کی بات بھی کہی ہے تاکہ جو حقوق غیر مسلم خواتین کو حاصل ہیں وہ مسلم خواتین کو بھی حاصل ہوسکیں۔ مولانا عبدالرحیم قریشی نے کہاکہ شریعت کے دفاع کیلئے بورڈ اس مقدمہ میں فریق بنے گا اور مسلم پرسنل لاء کا دفاع کرے گا۔ مولانا قریشی نے مزید کہاکہ انہد کی سربراہ شبنم ہاشمی نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرکے جو مطالبہ کیا ہے کہ مسلم کنبوں کو بھی بچے گود لینے کا حق دیا جائے۔ اس معاملے پر 9 جولائی کو سماعت ہونی ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ یہ واضح کردینا چاہتا ہے کہ اسلام میں بچے کو گود لیا جانا منع ہے، اس لئے سپریم کورٹ میں اس پٹیشن کی مخالفت کرے گا۔ اس تعلق سے تفصیلات بتاتے ہوئے مولانا عبدالرحیم قریشی نے کہاکہ چونکہ لڑکے یا لڑکی کو گود لینے کے بعد اس کی ولدیت تبدیل کردی جاتی ہے اور ولدیت کا تبدیل کیا جانا اسلامی ضابطہ سے حرام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کسی یتیم بچے کو لے کر پالنا اور پرورش کرنا ثواب کا کام ہے لیکن بچے کو "ایڈوپٹ" (گود لینا) مختلف بات ہے۔ اس تعلق سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ حال ہی میں امریکہ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جتنے بھی "ایگریسیو" لوگ ہیں وہ زیادہ تر ایڈوپٹ کئے ہوئے ہیں۔ درالقضاء اور فتوی کو چیلنج کرنے والے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت سے خارج کردیا گیا ہے، اس لئے اب اس پر بات کرنا مناسب نہیں ہے۔ اگر دوبارہ اس معاملہ کو کھولا جاتا ہے تب دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ جہاں بھی دارالقضاء کے کام کاج میں مداخلت یا قاضیوں کو پریشان کئے جانے کا معاملہ سامنے آئے گا تو بورڈ ان کو قانونی مدد فراہم کرائے گا وقفہ ترمیمی بل کے تعلق سے بات کرتے ہوئے مولانا قریشی نے بتایاکہ وقف بل میں بورڈ کے اعتراضات کے بعد اسے سلیکٹ کمیٹی کو پیش کیا گیا تھا۔ سلیکٹ کمیٹی اپنی سفارشات حکومت کو پیش کرچکی ہے لیکن ان سفارشات سے بورڈ پوری طرح مطمئن نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کے جواب میں کہاکہ پرسنل لاء بورڈ کو اس پر 40اعتراضات ہیں۔ وقف کی زمین کو فروخت کئے جانے سے متعلق شق پر ان کا کہنا تھا کہ اس کیلئے ہم شرط رکھنے کے حق میں ہے۔ وقف کی جس زمین کا استعمال وقف کی منشاء کے مطابق نہیں ہورہا ہے اور نہ ہی اس کا امکان ہے تو اسے فروخت کیا جاسکتا ہے لیکن اس کیلئے پہلے بورڈ اس قرارداد کو دو تہائی اکثریت سے پاس کرے اور وقف ٹریبیونل اسے اپنی منظوری دے۔ اس کے بعد عوامی نیلامی کے ذریعہ اس جگہ کو فروخت کیاجائے۔ حال ہی میں مدراس ہائی کورٹ کے ذریعے شادی کے بغیر ساتھ رہنے والے مرد و غورت کو میاں بیوی تسلیم کرنے کا جو فیصلہ دیا گیا ہے اس پر انہوں نے کہاکہ ابھی اس فیصلے کی کاپی نکلوائی جارہی ہے۔ اس کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد ہی کوئی اسٹینڈ لیا جائے گا۔ ڈائریکٹ ٹیکس بل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بورڈ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عبادتگاہوں اور مذہبی تنظیموں کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ اس معاملے میں ابھی اسٹینڈنگ کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کرنی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملے میں ہم سے زیادہ حکومت پر جین اور گجراتی سماج کا پریشر ہے۔ مولانا عبدالرحیم قریشی نے کہاکہ بورڈ کے اراکین آج کل یں ہی مرکزی وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان سے ملاقات کرکے ان سے مطالبہ کریں گے کہ وقف ترمیمی بل کو مانسون اجلاس میں منظور کیا جائے۔ میٹنگ میں صدر مولانا رابع حسنی ندوی کے علاوہ نائب صدور مولانا کلب صادق، مولانا جلال الدین عمری، مولانا محمد سالم قاسمی، سکریٹری مولانا ولی رحمانی، عبدالستار یوسف شیخ، جنرل سکریٹری عبدالرحیم قریشی، خازن ریاض عمر، مفتی عبدالقاسم، مولانا عبدالوہاب خلجی، مولانا عتیق احمد بستوی، مولانا سعود عالم قاسمی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، رضوان احمد ندوی، قاسم رسول الیاس، کمال فاروقی، حاجی جمیل منظر اور سکندر اعظم، عبدالشکور، عبیداﷲ اسعدی اور عارف مسعود سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں