مہلوکین کی تعداد 10 ہزار ممکن - اترکھنڈ اسمبلی اسپیکر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-30

مہلوکین کی تعداد 10 ہزار ممکن - اترکھنڈ اسمبلی اسپیکر

اتراکھنڈ اسمبلی کے اسپیکر گوئیند سنگھ کنجوال نے آج کہا کہ اس ریاست میں بادل پھٹ پڑنے اور سیلاب کے نتیجہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10,000 سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ تاہم چیف منسٹر نے اس کی تردید کی اور کہاکہ ہلاکتوں کی تعداد 10ہزار نہیں ہوسکتی۔ حقیقی تعداد کا بہت جلد علم ہوگا۔ مسٹر کنجوال نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ "قبل ازیں جب میں نے گڑھواال کا دورہ کیا تھا، میرا خیال تھا کہ 4000تا5000 افراد ہلاک ہوئے ہوں لیکن میری معلومات اور لوگوں کی جانب سے نعشوں کو دیکھنے کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ مہلوکین کی تعداد 10,000 سے متجاوز ہوسکتی ہے۔ اگرچہ اتراکھنڈ کے چیف منسٹر وجئے بہوگنا اس المیہ کے 14دن گذرنے کے باوجود تاحال یہی کہتے رہے ہیں کہ آفات سماوی میں1000 سے زائد ہلاکتوں کا اندیشہ ہے۔ ان کے مطابق ملبہ کی صفائی کے بعد ہی مہلوکین کی صحیح تعدادکا علم ہوسکتا ہے۔ مسٹر کنجوال نے کہاکہ وبائیں پھیلنے کے اندیشوں کے تحت حکومت کو چاہئے کہ نعشوں کو ٹھکانے لگانے کیلئے فی الفور اقدامات کئے جائیں۔ اتراکھنڈ میں آج پر بارش کے سبب راحت و بچاؤ کاری کو ابتدائی چند گھنٹوں کی تاخیر کے بعد دوبارہ بحال کرتے ہوئے بدری ناتھ مندر کے قریب پھنسے 200یاتریوں کا انخلا عمل میں لایا گیا۔ سرکاری عہدیداروں نے کہاکہ اس کارروائی میں جو اپنے آخری مرحلہ میں بدری ناتھ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جہاں بیان کیا جاتا ہے کہ 1400 یاتری پھنسے ہوئے ہیں۔ موسمی حالات سازگار رہنے کی صورت میں تمام یاتریوں کو آج رات تک نکالے جانے کی توقع ہے۔ یاتریوں کے انخلاف میں مدد کیلئے ہیلی کاپٹروں کی پرواز شروع ہوگئی ہے۔ اضلاع ردرا پریاگ، چمولی و اتر کاشی کے 600 مواضعات کو جن کا مابقی ریاست سے رابطہ عملاً منقطع ہوگیا تھا ضروری اشیاء کو یقینی بنانے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ان مواضعات کو 2,875 میٹرک چاول اور 2,379 میٹرک ٹن گیہوں پہنچائے گئے ہیں۔ موسم کی تبدیلی سے امدادی کام متاثر ہورہے ہیں اور صرف فضائی راستے سے امداد رسانی جاری ہے جس کے باوجود ان مواضعات کو غذائی اجناس، کیروسین اور ایل پی جی راسدات مہیا کرنے کی ممکنہ کوشش کی جارہی ہے۔

Over 10000 people may be perished: Uttarakhand assembly speaker

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں